پی ٹی آئی
کانگریس نے آج مسلسل تیسرے دن ایوان کی کارورائی میں خلل ڈالا اور راہول گاندھی نے پی ایم او پر الزام عائد کیا کہ وہ نیشنل ہیرالڈ کیس میں100فیصدی سیاسی انتقام لے رہا ہے ۔ لیکن حکومت نے جوابی وار کرتے ہوئے کہا کہ عدلیہ کو دھمکانے پارلیمنٹ کا استعمال کیاجارہا ہے ۔ کانگریس کے نائب صدر راہول گاندھی نے جو نیشنل ہیرالڈ کیس میں اپنی ماں سونیا گاندھی کے ساتھ ملزم ہیں ، یہ کہتے ہوئے مخالفت میں شدت پیدا کردی کہ یہ کیس100فیصدی سیاسی انتقام کا مقاملہ ہے ۔ پی ایم اور خالصتاً انتقامی کارروائی کررہا ہے ۔ یہ سیاست کرنے کا ان کا طریقہ ہے، مجھے عدلیہ پر پورا بھروسہ ہے اور ہم دیکھیں گے کہ آخر کار کیا نتیجہ برآمد ہوتا ہے۔ سچائی سامنے آکر رہے گی ۔ وزیر پارلیمانی امور ایم وینکیا نائیڈو کے اس الزام کے بارے میں دریافت کرنے پر کہ کانگریس پارلیمنٹ کی کارروائی میں خلل ڈالتے ہوئے عدلیہ کو دھمکانے یا پارلیمنٹ کا استعمال کررہی ہے، انہوں نے کہا کہ یہ اس کے برعکس معاملہ ہے۔ عدلیہ کو کون دھمکا رہا ہے ۔ ہم اس سے بخوبی واقف ہیں ۔ قبل ازیں موصولہ اطلاع کے مطابق راجیہ سبھا میں آج مسلسل دوسرے دن کوئی کارروائی نہیں ہوئی، جہاں کانگریس نے نیشنل ہیرالڈ کیس پرہنگامہ برپا کردیا اور الزام عائد کیا کہ حکومت ، سیاسی انتقام لے رہی ہے، جبکہ حکومت نے جوابی وار کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن جماعت عدالتوں کو دھمکانے کی کوشش کررہی ہے ۔ کانگریس، ارکان کی جانب سے ایوان کے وسط میں نعرہ بازی اور جمہوریت کا قتل جیسے الزامات عائد کئے جانے کے دوران اسے ترنمول کانگریس کی بھی تائید حاصل ہوئی ، جب کہ حکمراں جماعت نے کہا کہ نیشنل ہیرالڈ کیس قانونی مقدمہ ہے جو چند افراد سے تعلق رکھتا ہے ، اپوزیشن جماعت محض ملک کی ترقی کو روکنے کے لئے پارلیمنٹ کی کارروائی میں خلل ڈال رہی ہے ۔ ہنگامہ آرائی کے سبب ایوان کا رروائی کو تقریبا3:25بجے دن بھر کے لئے ملتوی کردینا پڑا ۔ ایوان میں حکمراں اور اپوزیشن جماعتوں کے درمیان کئی مرتبہ ٹکراؤ ہوا اور انہوں نے ایک دوسرے کے خلاف الزامات عائد کیے ۔ قائد اپوزیشن غلام نبی آزاد نے حکومت پر الزا م عائد کیا کہ انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ نے غیر منافع بخش ادارہ کے ٹرسٹیوں کو نوٹس روانہ کی تھی ۔ بعد ازاں جاریہ سال اگست میں انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ کو معقولیت نظر آئی اور اس کے ڈائرکٹر نے جاریہ سال اگست میں اس معاملہ کو بند کردینے کا فیصلہ کیا تاہم اس کے فوری بعد حکومت نے انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ کے ڈائرکٹر کو عہدہ سے ہٹا دیا ۔ آزاد نے کہا کہ اس کیس کو حکومت اور سبرامنیم سوامی کی ہدایات پر دوبارہ کھولا گیا ہے ۔ اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ کانگریس کو عدلیہ پر پورا بھروسہ ہے ، انہوں نے کہا کہ اپوزیشن قائدین کے خلاف مقدمہ کی دوبارہ کشادگی کے حکومت کے اقدامات کی وجہ سے وہ جمہوریت کے مندر میں آواز اٹھانے پر مجبور ہوئے ہیں ، جبکہ جمہوریت کا خود قتل کیاجارہا ہے ۔ آزاد نے الزام عائد کیا کہ چیف منسٹر راجستھان وسندھرا راجے سے مربو ط بعض انکشافات میں حوالہ کاروبار کا کیس بنایا گیا ۔ اس کے علاوہ ویاپم جیسے الزامات بھی عائد کئے گئے ، لیکن حکومت کانگریس اور دیگر اپوزیشن جماعتوں کو نشانہ بنانے سے دلچسپی رکھتی ہے۔ مرکزی مملکی وزیر پارلیمانی امور مختار عباس نقوی نے یہ کہتے ہوئے الزامات کو مسترد کردیا کہ نیشنل ہیرالڈ ، قانونی معاملہ ہے اور کانگریس کو اسے پارلیمنٹ میں اٹھانے کے بجائے عدالت میں اس کا سامنا کرنا چاہئے ۔ کانگریس پر وار کرتے ہوئے نقوی نے اپوزیشن جماعت سے کہا کہ وہ پارلیمنٹ کے ذریعہ عدالتوں کو دھمکی نہ دے ۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن جماعت ، ایوان کی کارروائی میں خلل دالتے ہوئے ملک کو خوفزدہ کرنے کی کوشش کررہی ہے ، کیوں کہ اسے اندیشہ ہے کہ عدالت کا فیصلہ اس کے یوراج(راہل گاندھی) کے خلاف جاسکتا ہے ، جنہیں سونیا گاندھی کے ساتھ دہلی کی عدالت نے سمن جاری کیا ہے۔ اسی دوران موصولہ علیحدہ اطلاع کے مطابق حکومت نے آج کانگریس پر الزام عائد کیا کہ وہ عدالت کو دھمکانے اور خاموش کرنے پارلیمنٹ کا استعمال کررہی ہے، کیوں کہ ایک عدالت نے نیشنل ہیرالڈ کیس میں سونیا اور راہول گاندھی کو راحت نہیں دی ہے ۔ کانگریس کی جانب سے پارلیمنٹ کی کارروائی میں مسلسل خلل اندازی پر مرکزی وزیر برائے پارلیمانی امور ایم وینکیا نائیڈو نے جوابی وار کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس، پارلیمنٹ کو مفلوج کرتے ہوئے جمہوریت کے لئے خطرہ بن رہی ہے ۔ نائیڈو نے راہول کے اس الزام کو مسترد کردیا کہ یہ کیس100فیصد انتقامی کارروائی ہے اور پی ایم او کی جانب سے اسے شروع کیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کیا کانگریس کے نائب صدر ، سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ کو نشانہ تنقید بنا رہے تھے، کیونکہ یہ کیس اس وقت دائر کیا گیا تھا جب یوپی اے برسر اقتدار تھی ۔ انہوں نے ایک پریس کانفرنس کو بتایا کہ سبرامنیم سوامی، جو اس کیس میں شکایت گزار ہیں ہیں یہ مقدمہ دائر کیے جانے کے وقت بی جے پی میں نہیں تھے ۔
National Herald Case: Congress Launches Fresh Attack on govt
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں