یو این آئی
پارلیمنٹ کے ابتدائی تین دن پر سکون انداز میں گزر جانے کے بعد آج راجیہ سبھا میں تنازعہ شروع ہوگیا ۔ ایوان بالا کی کاروائی وقفہ سوالات کے دوران سہل انداز میں چل رہی تھی ۔ کہ قائد ایوان و وزیر فینانس ارون جیٹلی نے متنازعہ بیان دیتے ہوئے اپوزیشن کو احتجاج کے لئے راہ ہموار کی۔ ارون جیٹلی نے کانگریس کی رکن اور سابق کابینہ وزی رکماری سیلجا کے دواریکا کے ایک مندر کے سلسلہ میں دئیے گئے پر بیان کو جھٹلانے سے متعلق آج راجیہ سبھا میں زبردست شوروغل ہوا جس کے سبب ایوان کی کارروائی دوبار ملتوی کرنی پڑی ۔ دوپہر کے وقفہ سے قبل ارون جیٹلی نے کہا کہ اجلاس سے پہلے تین دن تک تفصیلی بحث ہوئی ہے لیکن کانگریس کے ایک لیڈر نے گجرات کے ایک مندر میں ذات پات پر مبنی تفریق کے سلسلے میں اعتراض کیا ہے ۔ ارون جیٹؒی نے کہا کہ مذکورہ لیڈر نے تحریر میں بھگوان کرشن کے درشن کے سلسلے میں ستائش کی ہے ۔ اس کے بعد کماری سیلجا نے کہا کہ وزیر کس مندر کی بات کررہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ میں پرانے دواریکا کے مندر کی بات کررہی ہوں اور وہ جب وزیر تھیں تو اصل دواریکا مندر گئی تھیں وہاں کے پجاری بہت اچھے ہیں اور پوجا کرانے کے دوران ذات پوچھتے ہیں ۔ سیلجا نے کہا کہ میں نے انہوں نے کہا کہ ان کے بیان پر وزیر کا اعتراض کیا ہے ۔ سیلجا نے ارون جیٹلی پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ وہ اصل دواریکا مندر کی بات نہیں کررہی ہیں بلکہ قدیم دوارکا مندر کی بات کررہی ہیں جہاں پوجا سے قبل بھکتوں کی ذات پوچھی جاتی ہے۔ اسی دوران وزیر توانائی پیوش گوئل نے کہا کہ رکن پارلیمنٹ مسئلہ پیدا کررہی ہیں ۔ اس کے فوراً بعد کانگریس کے اراکین ڈپٹی چیر مین کی کرسی کے سامنے آگئے اور دلت عورت کی توہین بند کرو کے نعرے لگانے لگے اس وقت بی جے پی کے اراکین بھی اپنی نشستوں سے کھڑے ہوگئے اور پر شور انداز میں بات کرنے لگے ۔ راجیہ سبھا کی کارروائی میں کئی بار خلل پڑا اور ایوان کی کارروائی آخری بار سہ پہر3:30بجے تک ملتوی کردی گئی۔ ایوان بالا کی کارروائی تین بار ملتوی ہونے کے بعد دوپہر2بجے دوبارہ کارروائی شروع ہوتے ہی کانگریس کے ارکان ایوان کے وسط میں آگئے اور معافی مانگو، معافی مانگو اور نریندر مودی ! ہیلو ہیلو، کے نعرے لگانے لگے ۔ اس درمیان بایان محاذ کے رکن سیتا رام یچوری نے کہا کہ ایوان کا قیمتی وقت ضائع کیاجارہا ہے ۔ فوری طور پر ٹاملناڈو کے تباہ کن سیلاب پر بحث کی جانی چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ مس شیلجا کے سلسلے میں بیان دینے والے وزیر کو معافی مانگنی چاہئے تاکہ ایوان کی کارروائی بحال ہوسکے۔ دریں اثناء مملکتی وزیر پارلیمانی امور کے وزیر مملکت مختار عباس نقوی نے یوم دستور کے ضمن میں امبیڈ کر پر تین دنوں تک جاری رہنے والی بحث کے دوران شیلجا کی طرف دئیے گئے بیان کو پڑھتے ہوئے کہا کہ کانگریسی رکن پارلیمنٹ نے اپنے بیان میں پانچ مرتبہ دوارکا کا نام لیا ہے ۔ اگر وزیر کے بیان کو ایوان کی کارروائی سے ہٹادیاجاتا ہے تو شیلجا کے بیان سے بھی دوارکا کا لفظ ہٹیاجانا چاہئے ۔ اس کے بعد ڈپٹی چیئر مین پی جے کورئین نے نعرے بازی کرنے والے کانگریسی ارکان کو اپنی اپنی نشستوں پر جانے اور انہیں کچھ کہنے دینے کے لئے پرسکون رہنے کی اپیل کی لیکن مشتعل ارکان پر ان کی اپیل کا کوئی اثر نہیں ہوا۔ بالآخر کورئین کی طرف سے سخت رخ اپنانے اورایوان میں قائد اپوزیشن غلام نبی آزاد کے کہنے پر کانگریسی ارکان اپنی اپنی نشستوں پر چلے گئے تب ڈپٹی چیئر مین نے کہا کہ وزیر کے متنازعہ بیان سے کچھ لوگوں کو ٹھیس پہنچا ہے ، اس لئے اس کا حل ہونا چاہئے ۔ ایوان بالا کے ڈپٹی چیئر مین کورئین نے کہا کہ ہم سب انسان ہیں اور ہم سے کچھ غلطیاں سرزد ہوجاتی ہیں ۔ ہم سب اعزاز یافتہ اراکین ہیں اور پورا ملک ہمیں دیکھ رہا ہے ۔ اس سے قبل پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس میں کوئی کام کاج نہیں ہوسکا تھا لیکن اس بار ایسا نہیں کریں گے میں کارروائی ملتوی نہیں کرنے جارہا ہوں ۔ اس کے بعد غلام نبی آزاد نے کہا کہ حکمراں جماعت کی طرف سے ایسا بیان دیا گیا ہے جو نہیں دیاجانا چاہئے ۔
Congress, BJP clash over Kumari Selja's 'caste' remark, Rajya Sabha plunges into sloganeering
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں