بنگلہ دیش میں پبلشر اور بلاگرس کے قتل کے خلاف احتجاجی مظاہرہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-11-02

بنگلہ دیش میں پبلشر اور بلاگرس کے قتل کے خلاف احتجاجی مظاہرہ

بنگلہ دیش میں سیکولر پبلیشر کے قتل کے ایک دن بعد برہم احتجاجیوں کا ایک ہجوم بنگلہ دیشی دارالحکومت میں امڈ پڑا ۔ احتجاجی مظاہروں کے دوران حکومت پر بے حسی اور خاطیوں کو سزا دینے سے مستثنیٰ رکھنے کے کلچر پر عمل کا الزام عائد کیا گیا ۔ واضح رہے کہ کل ایک پبلشر کے قتل کے علاوہ دو سیکولر بلاگرس پر حملہ بھی ہوا تھا ۔ گزشتہ ڈھائی سال کے دورا ن چھ مصنفین اور بلاگرس کا قتل ہوا جن میں سے پانچ واقعات جاریہ سال جنوری میں پیش آئے ۔ مقتول افراد کے خاندانوں اور احباب نے پولیس پر خاطیوں کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کرنے میں ناکامی کا الزام عائد کیا ۔ 43سالہ فیصل عارفین دیپان کو ڈھاکہ کے وسطی علاقہ میں ایک عمارت کی تیسری منزل پر ان کے دفتر میں انہیں ہلاک کیا گیا۔فیصل عارفین مقتول ابھیجیت روائے کے ساتھ کام کیا کرتے تھے اور ان کی ایک تصنیف کی اشاعت بھی کی تھی ۔ دیپان کے قتل سے چند گھنٹے قبل نامعلوم شر پسندوں نے دو سیکولر مصنفین کے علاوہ ایک اور پبلشر پر حملہ کیا جن میں سے ایک کی حالت تشویشناک ہے ۔ ڈھاکہ یونیورسٹی کے احاطہ میں ٹیچرس ، مصنفین، طلباء اور معاشرہ کے دیگر طبقات سے تعلق رکھنے والے افراد جمع ہوئے جہاں انہوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ سیکولر بلاگرس کی ایک انجمن گونو جاگرن منچ نے ملک گیر احتجاجی مظاہرہ کے اہتمام پر زور دیا ۔ دیپان کے والد ابوالقاسم فضل الحق نے کہا کہ میں مقدمہ اور اس کی سماعت نہیں چاہتا ۔ میں تو صرف اتنا چاہتا ہوں کہ لوگ فہم و ذکا سے کام لیں اور جذبات پر قابورکھیں ۔ ابو القاسم فضل الحق یونیورسٹی کے ایک سبکدوش پروفیسر ہیں ۔اور بائیں بازو کے مشہور مصنف بھی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ دونوں فریقین، جن میں سیکولرازم کے نام پر سیاست کرنے والے اور مذہب کے نام پر سیاست کرنے والے شامل ہیں ملک کو مکمل تباہی کی جانب ڈھکیل رہے ہیں ۔ فریقین کو ہوشمندی کا مظاہرہ کرنا چاہئے ۔ آن لائن کارکنوں اور بلاگرس نے حکومت پر بے حسی اور خاطیوں کو سزا دینے سے مستثنٰی رکھنے کا الزام عائد کیا ۔ انہوں نے کہا کہ سیکولر مصنفین اور پبلیشرس کو خصوصی طور پر نشانہ بنایاجارہا ہے ۔ بعض حقوق انسانی کارکنوںنے یہ الزام بھی عائد کیا کہ ایسے قتل میں ملوث افراد کی شناخت کرکے ان کی گرفتاری ہونی چاہئے ۔ سیاستدانوں کو ان واقعات سے فائدہ اٹھانے سے محروم رکھے جانے کی بھی ضرورت ہے۔

Attacks on publishers trigger protests in Bangladesh

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں