بریلی کے کمہار کاروبار میں مندی کا شکار - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-11-08

بریلی کے کمہار کاروبار میں مندی کا شکار

bareilly-pottery
بریلی
یو این آئی
دیوالی کا تہوار ہو اور گھر مٹی کے دئیوں سے چراغا ں نہ ہوں، ایسا ممکن نہیں۔ لیکن کبھی ہمارے ذہنوں میں یہ بات آئی ہے کہ جن چراغوں سے ہمارے گھر روشن ہوتے ہیں ان چراغوں کے بنانے والے کمہار آج ایسی مصیبت اور پریشانی سے دوچار ہیں کہ ان کو دو وقت کی روٹی کے بھی لالے پڑ گئے ہیں ۔ بدلتے وقت کے تقاضوں اور طور طریقوں کی وجہ سے ایسا محسوس ہوتاہے کہ گویا چاک کی جنبش پر اپنی روزی روٹی کا پہیہ چلانے والے کمہاروں کی قسمت ان سے مانو ناراض ہو۔ سرمے اور کان کی بالیوں کے علاوہ بریلی کافی پہلے سے مٹی کے مجسموں اور برتنوں جیسے پانی کے مٹکے ، صراحیوں کے لئے بھی بہت مشہور رہا ہے ۔ مگر اب واٹر کولر اور فرج ہر گھر کی ضرورت بن گیا ہے اور ان اشیا کے استعمال نے اس فن کے وجود کو ختم ہونے کی دہلیز پر لا کر کھڑ اکردیا ہے ۔ بریلی شہر کے گنگا پور اور صدر علاقے کے علاوہ ضلع کے آنولہ، بتھری چین پور، فرید پور مغربی فتح گنج، بھیڈی اور شیر گڑھ علاقوں کے دیہات میںآ باد سینکروں کمہار خاندان آج بھی اگرچہ مٹی سے پرکشش برتنوں کو ایک نئی شکل دینے کے اپنے روایتی کام سے جڑے ہوئے ہیں مگر قدر دانوں کی نظر کرم نہ ہونے سے ان کی زندگی بے حال ہوگئی ہے ۔ ان کمہار خاندانوں کے ذریعہ لکشمی، گنیش کی مورتیوں، دئیے، بیل بوٹوں کے دلکش کام سے بنی صراحیاں ، مٹکے اور گھڑے آج بھی اگرچہ لوگوں کا دماغ میں ہیں مگر افادیت نظر نہ آنے کی وجہ سے لوگ اب ان خوبصورت مٹی کے برتنوں کو نظر انداز کرتے چلے جارہے ہیں ۔ اسی پیشے سے وابستہ ایک شخص خدا بخش نے کہا کہ پہلے میرے والد تنہا یہ کام کرتے تھے اور سارا گھر کا گزارا بڑے آرام سے ہوجاتا تھا۔ خدا بخش نے کہا کہ اب ہم یہاں دکان پر بیٹھے ہیں۔ میرے دو بیٹے ور تین پوتے ہیں، جو برتن بناکر گاؤں سے یہاں تک لاتے ہیں ۔ ہم لوگوں کی محنت کے باوجود اب خرچ چلاپانا مشکل ہورہا ہے۔ حالات اور خراب کیوں اور کیسے ہوئے یہ پوچھے جانے پر وہ کہتے ہیں کہ یہ سب انسان کی نظر میں پھیر ہے ، لوگوں کی نظرمیں اب مٹی کے برتنوں کی قدر نہیں رہ گئی ہے ۔ انہوں نے طنز بھرے لہجے میں کہا اب تو مارکیٹ میں لوگ پلاسٹک اور شیشے کے برتن خریدتے ہیں ، ویسی چمک دمک ان مٹی کے برتنوں میں کہاں مل سکتی ہے ۔ بدایوں روڈ پر سڑک کے کنارے بنائے گئے آپ کے عارضی شو روم میں تمام گملے ، گھڑے، ہانڈی ، مٹکے صراحیاں اور سکوریاں سجائے بیٹھے55سالہ نور محمد کو یاد نہیں کہ اس نے مٹی کے برتن بنانے کا کام کب شروع کیا تھا اس کا کہنا تھا کہ جب سے ہوش سنبھالا، یہی کام کیا ہے ۔ پہلے باپ کے ساتھ کرتے تھے پھر ان کے انتقال کے بعد سے میں نے اس پیشہ کو سنبھال رکھا ہے ۔ ضلع کی ثقافتی ورثہ کے تئیں کچھ نوجوانوں نے شہری علاقے میں، کمہار تخلیق نو کمیٹی قائم کی ہے۔ اس سے منسلک کارکن رمیش چندر نے آج یہاں یو این آئی کو بتایا کہ قدیم زمانے سے ہی انسان میں سوچنے سمجھنے کی صلاحیت آنے کے بعد سے ہی وہ مٹی کے برتنے بنانے وابستہ رہے ہیں۔ ان کا کثرت سے استعمال ہوتا رہا ہے اور خاص کر یہ برتن آلودگی سے پاک ہوا کرتے تھے ، اور کبھی ان سے ماحول کے لئے کوئی خطرہ پیدا نہیں ہوا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مٹی کے برتنوں کے استعمال کرنے کے بعد کوڑے میں پھینک دیاجاتا ہے ۔ جہاں مٹی پھر مٹی میں مل جاتی ہے۔ آج کل فیشن کا حصہ بن چکے پلاسٹک کے برتن ماحول کی حفاظت کے نقطہ نظر سے ان برتنوں کی جگہ کبھی نہیں لے سکیں گے ۔ رمیش نے کمہاروں کو بد حالی سے نکالنے کے اقدامات کے بارے میں پوچھنے پر انہوں نے کہا کہ کمہار بہبود کے منصوبوں کی مناسب طریقے سے عمل در آمد ہو اور پھر اس بات کو یقینی بنایاجائے کہ ان کا فائدہ مناسب افراد کو بغیر کسی امتیاز کے ملے۔ جو بھی ہو، آج حالات یہ ہیں کہ بریلی ضلع میں مٹی کے برتن بنانے کا فن آہستہ آہستہ سمٹتا جارہ اہے اور ضرورت اس بات کی ہے کہ اس دلکش فن کو زندہ رکھنے کے لئے ووٹوں کی سیاست سے الگ ہٹ کر قدم اٹھائے جائیں ۔

Potter's business suffered a downturn in Bareilly

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں