میانمار میں تاریخی انتخابات کے لئے رائے دہی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-11-09

میانمار میں تاریخی انتخابات کے لئے رائے دہی

یانگون
اے ایف پی ، رائٹر
جنوب مشرق ملک میانمار میں25برس کے طویل وقفے کے بعد ہونے والے تاریخی پارلیمانی انتخابات کے لئے آج رائے دہی ہوئی۔ کئی سال تک نظربند رہنے والی اپوزیشن لیڈر آنگ سانگ سوچی کی پارٹی کے اس الیکشن میں جیتنے کے مضبوط آثار ہیں ۔ سوچی نے اپنے حامیوں کی زبردست بھیڑ کے درمیان اپ نے حق رائے دہی کا استعمال کیا۔ فوجی حکومت کے ذریعہ نافذ دستور کے مطابق سوچی اگرچہ صدر نہیں بن سکتیں لیکن وہ کئی بار اس بات کا اعادہ کرچکی ہیں کہ اگر ان کی پارٹی نیشنل لیک فارڈیمو کریسی( این ایل ڈی) کو کامیابی ملتی ہے تو وہ حکومت کی سرپرستی کریں گی ۔ انہوں نے اس دستور کو بہت ہی غلط بتایا ہے ۔ ان انتخابات میں40لاکھ رائے دہندے اپنے حق رائے دہی سے استفادہ نہیں کرپائیں گے جس کی وجہ سے ان انتخابات کے غیر جانبدار نہ ہونے کے بارے میں بھی کئی سوال کھڑے ہوگئے ہیں ۔ این ایل ڈی نے ووٹنگ سے قبل الزام لگایا تھا کہ کچھ علاقوں میں بڑی تعداد میں بوگس ووٹنگ ٹکٹ جاری کئے گئے ہیں ۔ اس نے بتایا کہ یانگون کے ایک خاندان کو38ٹکٹ دیے گئے ہیں۔ شدت پسند بدھ قوم پرستوںنے پہلے ہی انتخابی مہم کو متاثر کرنے کی کوشش کی تھی۔55سالہ ایک ٹیچر داو منٹ نے این ایل ڈی کو وٹ ڈالنے کے بعد کہا کہ میں نے جمہوریت کے استحکام اور تبدیلی کے لئے اپنا ووٹ دیا ہے ۔ میرا خیال ہے کہ سب کچھ تاریخی تبدیلی کی طرف بڑھ رہا ہے ۔ یانگون میں ووٹ ڈالنے کے بعد73سالہ شخص کن مے اونے کہا کہ ان کا خیال ہے کہ ملک ایک فیصلہ کن موڑ پر ہے لیکن ان کی تشویش فوج کے سلسلے میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے نہیں لگتا کہ وہ انتخابی نتائج کو تسلیم کریں گے ۔ عہدیداروں کا کہنا ہے کہ ان انتخابات کا نتیجہ دھیرے دھیرے آئے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ کچھ پارلیمانی سیٹوں کے نتائج کا کل اعلان کیاجاسکتاہے۔ لیکن انتخابی نتائج کا پورا پس منظر کل شام سے پہلے واضح نہیں ہوسکے گا۔ ایک اندازے کے مطابق میانمار، جسے برما بھی کہاجاتا ہے ، میں30ملین افراد ووٹ ڈالنے کے اہل ہیں۔ میانمار کی پارلیمان664نشستوں پر مستمل ہے ، جس میں90جماعتوں سے تعلق رکھنے والے6,000سے زائد امید وار حصہ لے رہے ہیں ۔ ان انتخابات کے لئے پارلیمان کی25فیصد نشستیں فوج کے نمائندوں کے لئے مختص ہوں گی ۔ سوچی کی جماعت این ایل ڈی کو اکثریت حاصل کرنے کے لئے تمام انتخابی نشستوں میں سے67فیصد جیتنا لازمی ہوں گی ۔ رنگون میں موجود بی بی سی کے نمائندے جو نافشر کا کہنا ہے کہ ابھی تک میانمار میں کوئی قابل اعتبار سروے نہیں ہوا ہے ۔ اس لئے ابھی تک کسی کو نہیں معلوم کہ لوگوں کا ووٹ کس طرف جائے گا۔ میانمار میں ووٹنگ سے پہلے سیکوریٹی کے سخت اقدامات کئے گئے ہیں اور40,000سے زائد پولیس اہلکار وں کو تعینات کیا گیا ہے ۔ سوچی پہلے ہی انتخابات میں دھاندلی اور بے ترتیبی کا خدشہ ظاہر کرچکی ہے ۔ سنہ1990کے انتخابات میں بھی این ایل ڈی ، نے اکثریت حاصل کی تھی لیکن فوج نے ان نتائج کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا تھا۔

Myanmar Votes Amid Claims of Irregularities

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں