اردو نے ہندوستانیوں کو مہذب گفتگو کرنا سکھایا - ڈاکٹر نریش پنجاب یونیورسٹی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-10-29

اردو نے ہندوستانیوں کو مہذب گفتگو کرنا سکھایا - ڈاکٹر نریش پنجاب یونیورسٹی

نئی دہلی
یو این آئی
یہ ہماری بد قسمتی ہے کہ آزادی کے68سال بعد بھی ہم اسی مقام پر کھڑے ہیں، جہا ں پر کھڑے ہونا ہمیں قطعی زیب نہیں دیتا ۔ جب ملک تقسیم ہوا تھا تب ہم نے مجموعی طور پر فیصلہ کیا تھا کہ ہندوستان ہندو ملک نہیں ہوگا، سیکولر ملک ہوگا اور یہاں پر ہر شخص کو اپنے عقیدے اور اپنے مذہب کے اعتبار سے زندگی جینے کا حق ہوگا ، مگر آج جو بیانات مسلمانوں کے حوالے سے دئیے جارہے ہیں وہ خطرناک بھی ہیں اور خوفناک بھی ۔ ان خیالات کا اظہار اردو، ہندی اور پنجابی کے ممتاز ادیب و دانشور اور پنجاب یونیورسٹی کے سابق پروفیسر ڈاکٹر نریش نے یہاں ایک پریس ریلیز میں کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ ہندوؤں کے خود ساختہ لیڈروں سے اتنا پوچھنا چاہتے ہیں کہ ہمارے اس وعدے کا کیا ہوا جس کا ہم نے مسلمانوں کو یقین دلایاتھا کہ اگر وہ دو قومی نظریے کو مسترد کردیں گے تو ان کو وہ تمام حقوق حاصل ہوں گے جو غیر مسلموں کو حاصل ہوں گے۔ غرض یہ کہ ہم نے گنگا اور جمنا کو ساتھ ساتھ بہنے دینے کا وعدہ کیا تھا۔ اب آپ کہتے ہیں کہ جمنا کو بہنا ہے تو پاکستان میں جاکر بہے ۔ ڈاکٹر نریش نے بر سر اقتدار لوگوں سے سوال کیا کہ بیچاری اردو کو اس کے کس جرم کی سزا دی جارہی ہے ؟ یہ تو وہ زبان ہے جس کے ذریعہ ہندوؤں نے گیتا اور رامائن پڑھی، مسلمانوں نے قرآن کے معانی و مطالب کو سمجھا ، سکھوں نے جپ جی صاحب اور سکھمنی صاحب پڑھے اور عیسائیوں نے عیسائیت کے اصل مقصد سے واقفیت حاصل کی ۔انہوں نے حکومت ہند سے مطالبہ کیا کہ ملک میں جو بھی کوئی شخص فرقہ واریت کی بات کرتا ہے یا ایسا بیان دیتا ہے جس سے دوسرے کسی مذہب کو ماننے والوں کے جذبات مجروح ہوتے ہیں تو اسے فورا گرفتار کرکے عبرتناک سزا دی جائے ۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اردو کو مسلمانوں سے جوڑ کر نہ دیکھاجائے ۔ یہ وہ زبان ہے جس نے ہندوستانیوں کو مہذب طریقے سے گفتگو کرنا سکھایا ہے ۔ یہ کسی مذہب، کسی فرقہ کی زبان نہیں ہے ، ملک ہندوستان کی کثرت میں وحدت کی شناخت ہے ۔ اردو کو زندہ رہنے کا حق بلا تاخیر دیاجاناچاہئے ۔ اسے روزی روٹی کے ساتھ جوڑنا چاہئے تاکہ یہ زبان قومی اور جذباتی ہم آہنگی کو فروغ دیتے رہنے کا فریضہ ادا کرتی رہے۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں