ملک کی یکجہتی اور مختلف تہذیبوں کے درمیان تعاون ہی ہندو توا ہے - آر ایس ایس سربراہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-10-23

ملک کی یکجہتی اور مختلف تہذیبوں کے درمیان تعاون ہی ہندو توا ہے - آر ایس ایس سربراہ

نئی دہلی
پی ٹی آئی
ملک میں بڑھت ہوئی عد م رواداری کے واقعات پر تشویش کے دوران آرایس ایس سربراہ موہن بھاگوت نے آج کہا ہے کہ چھوٹے واقعات جن کو غیر معمولی اہمیت دی جارہی ہے ، ہندو کلچر کو نقصان نہیں پہنچا سکتے اور ملک ہمیشہ متحد رہے گا ۔ ناگپور میں اپنے سالانہ دسہرہ خطاب میں بھاگوت نے کہا کہ چھوٹے واقعات ہوتے رہتے ہیں ۔ ان کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا جاتا ہے، لیکن اس سے ہندوستان کی تہذیب اور ہندو کلچر متاثر نہیں ہوگا۔ کیونکہ سب کا مل جل کر رہنا ہندوستانی تہذیب کا مرکز ہے، کثرت میں وحدت اور اتحاد قائم کرنے کے لئے مختلف تہذیبوں میں تعاون ، یہی ہندو توا ہے ۔ ناگپور میں تنظیم کے ہیڈ کوارٹر پر کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے جس کو دور درشن پر راست نشر کرنے پر اپوزیشن نے سخت اعتراض کیا ہے اور اسے سرکاری مشنری کا صریحا غلط استعمال بتایا ہے ، آر ایس ایس سربراہ نے کہا کہ ملک کے دیگر حصوں میں جو کچھ اچھا اور سچا ہورہا ہے ہمیں اسے اپنانا چاہئے ۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ اپنے مفاد کا تحفظ کرتے ہوئے دوسروں کے مفاد کا بھی احساس کرنا چاہئے ۔ سماج کے مختلف طبقات کو ایک دوسرے کا ساتھ دینا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ ہماری سوچ مختلف ہوسکتی ہے مگر ہمیں قدم سے قدم ملا کر چلنا چاہئے ۔ بھاگوت نے نریندر مودی حکومت کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ پچھلے دو سال میں نئی امید اور ماحول کی فضا تیار ہوئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ اس حکومت سے توقعات بھی بڑھ گئی ہیں ۔ سوچھ بھارت، مدرا بینک، جن دھن یوجنا، گیس سبسیڈی کی حوالگی اچھی علامتیں ہیں تاہم معیشت کو صحیح راستہ پر لانے میں ابھی وقت لگے گا ، انہوں نے کہا کہ سنگھ گزشتہ90برسوں سے ہندو توا کی بنیاد پر قوم کو ایک رکھنے کی کوشش کررہا ہے ۔ موہن بھاگوت نے55منٹ کی اپنی تقریر کا آغاز دلت لیڈر بی آر امبیڈ کر کا حوالہ دیتے ہوئے کیا جس میں انہوں نے کہا کہ سماجی اور معاشی عدم مساوات کو ختم کرنے کے لئے دستور میں جو تبدیلیاں لائی گئیں اس کے لئے امبیڈ کر کی ستائش کرنی چاہئے ۔ بھاگوت کے اس حوالہ کو اس پس منظر میں دیکھاجارہا ہے کہ بی جے پی نے بہار میں اسمبلی انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے کے لئے دو دلت قائدین رام ولاس پاسوان اور جتن رام مانجھی کے ساتھ اتحاد کیا ہے۔ بھاگوت نے کسی فرقہ کا نام لئے بغیر یغیر یکساں آبادی پالیسی کی وکالت کی اور کہا کہ اس کا اطلاق سب پر ہونا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ آبادی پر قابو پانے کے لئے ملک میں کوئی جامع مباحث نہیں ہورہے ہیں ۔ آبادی میں اجافہ ملک پر ایک بوجھ ہے اور یہ بوجھ بڑھتا رہے گا۔ بڑھتی آبادی کسی ملک کا اثاثہ نہیں ہوسکتی ۔ موہن بھاگوت نے کہا کہ آر ایس ایس نے سماج کو اپنے تین اصولوں کی بنیاد پر متحد رکھا ہے ، ہندو تہذیب، ہندو آبا وا جداد اور ہندر و سرزمین اور کہا کہ یہ تین اصول ہی سماج کو متحد رکھنے کا واحد راستہ ہے۔ انہوں نے لوگوں سے کہا کہ وہ آر ایس ایس والینٹیرس کی حیثیت سے شریک ہوجائیں۔ آر ایس ایس سربراہ نے کہا کہ آج یوگا اور گیتا پر دنیا بھر چرچا ہورہا ہے ۔ ہندوستان کی خارجی سلامتی کو دشمن ذہن پاکستان اور توسیع پسند چین سے خطرہ لاحق ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایس ایس جیسی بنیاد پرست تنظیمیں ابھر رہی ہیں ، جن کی طرف سے ہمیں محتاط رہنے کی ضرورت ہے ۔ آئی ایس آئی ایس کے نظریات سے کچھ نوجوان گمراہ ہورہے ہیں ۔ اپنی تقریر میں بھاگوت نے ملک کے کئی اہم مسائل کو بات چیت کے ذریعہ حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

Unity in diversity is our strength, we believe in cooperation and coordination, RSS chief Mohan Bhagwat

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں