پی ٹی آئی
مرکزی مملکتی وزیر داخلہ کرن ریجی جو نے ذبیحہ گاؤ پر مکمل اتفاق رائے کے بغیر ملک گیر سطح پر امتناع عائد کرنے کا امکان مسترد کردیا ہے ۔ ہندوستان میں ذبیحہ گاؤ پر امتناع عائد کرنے کے مطالبہ پر وزیر نے ہندوستان کے متنوع سماج اور تمام طبقات کے جذبات کا احترام کرنے کی اپیل کی ۔ ایک معروف انگریزی روزنامہ کی جانب سے منعقدہ پروگرام، تبادلہ خیال میں حصہ لیتے ہوئے ریجی جو نے کہا کہ اتفاق رائے کے بغیر اگر ایسا امتناع عائد کیا جاتا ہے تو اس سے ایک اور تنازعہ پیدا ہوجائے گا۔ اس سوال پر کہ آیا ذبیحہ گاؤ پر ملک گیر سطح پر امتناع عائد کیاجانا چاہئے ، انہوں نے کہا یہ کیسے ہوسکتا ہے ، دیکھئے اگر سبھی اتفاق رائے کرتے ہیں تو بہتر ہے ۔ جمہوریت میں اتفاق رائے ہی بہتر چیز ہے لیکن اس سے قبل حتی کہ میں بھی آج کچھ کہوں تو کل وہ ایک تنازعہ بن جائے گا۔ اس مسئلہ پر ان کا یہ اظہار خیال ایسے وقت سامنے آیا ہے جب کہ بی جے پی کے سخت گیر عناصر اور سنگھ پریوار ذبیحہ گاؤ پر امتناع عائد کرنے کی پوری شدت سے تائید کررہے ہں ۔ ارونا چل پردیش سے تعلق رکھنے والے ریجو جو نے ذبیحہ گاؤ پر امتناع کی خواہش رکھنے والوں کومشورہ دیا کہ وہ اپنے احساسات اور خیالات دوسروں پر مسلط نہ کریں۔ اس مسئلہ پر کئے جانے والے مطالبات پر رد عمل کی خواہش کرنے پر مملکتی وزیر داخلہ نے کہا کہ وہ اس پر تبصرہ نہیں کرسکتے لیکن چونکہ وہ مذہب کے اعتبار سے بدھسٹ ہیں اگرچہ وہ کٹر عمل کرنے والے بدھسٹ نہیں لیکن میرے احساسات اور جذبات دوسروں پر مسلط کرنے کے بارے میں میں کچھ نہیں کہتا ۔ پارٹی میں بھی ہر ریاستی یونٹ کو آزادی دی گئی ہے ۔ ذبیحہ گاؤ پر پارٹی کے انتخابی منشور میں کئے گئے وعدہ سے متعلق سوال پر وزیر موصوف نے کہا کہ ہندستان جیسے ملک میں اس مسئلہ کو عمومیت نہیں دی جاسکتی ۔ جو مسئلہ ہریانہ میں اہمیت رکھتا ہے وہ ناگا لینڈ میں اہم نہیں ہوگا ۔ اس کے علاوہ ہندوستان ایک وفاقی ڈھانچہ رکھتا ہے جہاں تمام ریاستی حکومتوں کو اپنی ترجیحات اختیار کرنے کا موقع حاصل ہے اور وہ ریاست کے عوام کا خیال رکھتے ہوئے اپنی حکمرانی پر توجہ دیں ۔ ملک میں بڑھتی ہوئی عدم رواداری کے واقعات بالخصوص دادری بیف کے مسئلہ پر ہجوم کے ہاتھوں ایک مسلم شخص کی ہلاکت پر ریجی جو نے کہا کہ وزارت داخلہ نے بڑی سخت ہدایات جاری کی ہیں کہ سیکولر سماج کے دھارے کو توڑا نہ جائے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ایسے مواقع پر کبھی خاموشی اختیار نہیں کی اور بر وقت ضروری اقدامات کئے ۔ وزیر اعظم کی ایسے مسائل پر خاموشی کے بارے میں پوچھنے پر انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم تب بولیں گے جب ضروری ہو اور وہ بولتے رہے ہیں ۔ جہاں تک دادری کا معاملہ ہے یہ وزارت داخلہ کا مسئلہ ہے اور اس پر وزارت داخلہ نے رد عمل دیا ہے ۔
Rijiju rules out nationwide ban on cow slaughter
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں