27/اکتوبر احمدآباد پی۔ٹی۔آئی
گجرات ہائی کورٹ نے آج کہا کہ کوٹہ ایجی ٹیشن کے لیڈر ہاردک پٹیل کے خلاف بادی النظر میں بغاوت کا کیس بنتا ہے ۔ عدالت ے ان کے خلاف سورت میں درج کی گئی ایف آئی آر کالعدم کرنے سے انکار کردیا۔ بہر حال عدالت نے ایف آئی آر سے تعزیرات ہند کی دفعہ153(A)( دو فرقوں کے درمیان مخاصمت پیدا کرنا) حذف کردینے کا حکم دیا۔ جسٹس جے بی پاردی والا نے کہا کہ بادی النظر میں ہاردک کے خلاف بغاوت کا کیس بنتا ہے کیوں کہ انہوں نے نوجوانوں کو پولیس ملازمین کو ہلاک کرنے کا مشورہ دیاتھا ۔ عدالت نے ملزم کے والد بھرت پٹیل کی جانب سے داخل کردہ درخواست پر یہ فیصلہ صادر کیا۔ بھرت نے ہاردک کے خلاف ایف آئی آر کو کالعدم کرنے کی گزارش کی تھی ۔ عدالت نے کہا کہ کسی کو تشدد اور سماج میں امن و امان کو درہم برہم کرنے پر اکسانا بغاوت کے مترادف ہے ۔ عدالت نے بغاوت سے متعلق ایف آئی آر کو کالعدم کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ تحقیقاتی جاری ہیں اور ان کے خاتمہ تک تصویر واضح ہوجائے گی ۔ عدالت نے کہا کہ پاٹی دار پر امن طریقہ سے کوٹہ کا مطالبہ کرسکتے ہیں لیکن امن عامہ کو خطرہ میں ڈالنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی ۔ ایف آئی آر سے تعزیرات ہند کی دفعہ153(A)حذف کردینے کا حکم دیتے ہوئے عدالت نے کہا کہ ہاردکے بیان سے دو فرقوں کے درمیان مخاصمت کو فروغ نہیں ملتا ۔ کیوں کہ یہ بیان پولیس کے خلاف دیا گیا ہے ۔ واضح رہے کہ پٹیل برادری کے نوجوانوں کو خود کشی کرنے کے بجائے پولیس ملازمین کو ہلاک کرنے پر اکسانے کے مبینہ متنازعہ تبصرہ پر ہاردک کے خلاف بغاوت کا کیس درج کرایا گیا ہے۔ 22سالہ ہاردک پٹیل نے3اکتوبر کو مبینہ طور پر سورت کے ایک نوجوان کو جو ان ہی کی برادری سے تعلق رکھتا ہے، مشورہ دیا تھا کہ وہ اپنی زندگی کا خاتمہ کرنے کے بجائے پولیس والوں کو ہلاک کرے ۔ ہاردک نے ایک نیوز چینل کی ٹیم کے ساتھ دیسائی کے مکان کا دورہ کیا تھا، جس نے بعد ازاں ان کی بات چیت نشر کی تھی ۔Prima facie case of sedition against Hardik Patel… needs to be probed, says Gujarat High Court
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں