پی ٹی آئی
ہریانہ کے فرید آباد کے موضع سونپیڑ میں جہاں ایک دلت خاندان کے مکان کو آگ لگا دی گئی تھی جس کے نتیجہ میں اس خاندان کے دو شیر خوار بچے زندہ جل گئے، آج غیض و غضب اور سوگ کی لہر دیکھی گئی ۔ مقامی عوام نے بچوں کی نعشوں کے ساتھ دہلی ۔ آگرہ شاہراہ کو بطور احتجاج مسدود کردیا جب کہ ان خوفناک ہلاکتوں پر سیاسی قائدین بھی ان کے سوگ میں شامل ہوگئے ۔ ڈھائی سالہ ویبھو اور گیارہ ماہ کی دیویا کی نعشیں جو سفید کپڑوں میں لپٹی ہوئی تھیں، جیسے ہی یہاں لائی گئیں،یہ گاؤں جو قومی دارالحکومت سے تقریبا35کلو میٹر دور ہے، غم اور سوگ میں ڈوب گیا ۔ کچھ ہی دیر بعد آہ و بکا کی بجائے غصہ پھوٹ پڑا اور بیسیوں دیہاتیوں نے جو ہاتھ تھامے ہوئے چل رہے تھے اور نعرہ بازی کررہے تھے، نعشوں کو دہلی ۔ آگرہ قومی شاہراہ پر رکھ دیا اور ٹریفک مسدود کردی ۔ ایک ایسے وقت جب برہمی عروج پر تھی ، کانگریس کے نائب صدر راہل گاندھی نے یہاں اس دلت خاندان سے ملاقات کی جو کل اعلیٰ ذات کے ہندوؤں کے حملہ میں اپنے دو بچوں سے محروم ہوگیا ۔ انہوں نے وزیر اعظم، چیف منسٹر ہریانہ ، بی جے پی اور آر ایس ایس پر کمزوروں کو کچلنے کی سیاست پر عمل پیرا ہونے کا الزام عائد کیا جس کے نتیجہ میں ایسے واقعات رونما ہورہے ہیں ۔ راہول گاندھی نے کہا کہ یہ وزیر اعظم ، ریاستی چیف منسٹر ، ساری بی جے پی اور آری ایس ایس کا مشترکہ رویہ ہے ۔ اس رویہ کے تحت اگر کوئی کمزور ہو تو اسے کچلا جاسکتا ہے ۔ آپ جو دیکھ رہے ہیں وہ اسی رویہ کا نتیجہ ہے ۔ انہوں نے یہاں متاثرہ خاندان اور دیہاتیوں سے ملاقات کی ۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز اعلیٰ ذات کے ہندوؤں کی جانب سے ایک دلت خاندان کے مکان کو آگ لگا دی گئی تھی اور دو معصوم بچے زندہ جل گئے تھے۔ راہول گاندھی نے کہا ہریانہ میں غریبوں کے لئے کوئی حکومت نہیں ۔ یہاں غریب لوگوں کو نشانہ بنایاجارہا ہے ، جو پوری طرح غلط ہے۔ میں نے متاثرہ خاندان کو یقین دہانی کرائی ہے کہ ان کے لئے ہر ممکن کوشش کروں گا جس میں حکومت پر دباؤ ڈالنا بھی شامل ہے ۔ اس سوال پر کہ کیا وہ اس واقعہ پر سیاست کررہے ہیں، راہول نے برہمی کے ساتھ جواب دیا جب کوئی یہاں آتا ہے اور کوئی اسے یہ کہتگا ہے تو یہ انتہائی توہین آمیز ہوگا ، لیکن میرے لئے یہ توہین آمیز نہیں ہے ، بلکہ ان لوگوں کے لئے توہین آمیز ہے ۔ کیا یہ کوئی تصویر کشی کا موقع ہے ۔ آپ کیا سمجھتے ہیں، لوگ مررہے ہیں اور میں ایسے مقامات پر آتا رہوں گا ۔ دلتوں نے جن میں بچے بھی شامل تھے، آج خاطیوں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے فرید آباد ہائی وے کو مسدود کردیا۔ راہول گاندھی نے موضع سون پیٹر میں متاثرہ خاندان سے ملاقات کے بعد احتجاج کررہے دیہاتیوں سے بھی ملاقات کی، جن میں خواتین کی اکثریت تھی ، جنہوں نے بلب گڑھ۔ فرید آباد شاہراہ کو مسدود کردیا تھا ۔ یو این آئی کے بموجب راہول گاندھی نے اس واقعہ کی سی بی آئی تحقیقات کرانے متاثرہ خاندان کے مطالبہ کی تائید کی ۔ مرکز اور حکومت ہریانہ کو نشانہ تنقید بناتے ہوئے راہول گاندھی نے کہا کہ یہ خاندان سی بی آئی تحقیقات چاہتا ہے ۔ انہوں نے پہلے انتظامیہ سے شکایت کی تھی،لیکن انتظامیہ نے کہا تھا کہ تمہارے خاندان کا کوئی شخص نہیں مرا ہے اور ان سے واپس جانے کے لئے کہا گیا تھا ۔ باپ کا کہنا ہے کہ اس کے بچے بے قصور تھے ، لیکن انہیں ہلاک کردیا گیا ۔ ان کا قصور صرف اتنا تھا کہ وہ غریب تھے۔ راہول گاندھی کے علاوہ سینئر سی پی آئی ایم لیڈر برندا کرت نے بھی اس خاندان سے ملاقات کی ۔ انہوں نے رشتہ داروں سے ملاقات کی اور ان سے بات چیت کی ۔ سابق چیف منسٹر ہریانہ بھوپیندر سنگھ ہوڈا نے کل متاثرہ خاندان سے ملاقات کی تھی۔حکومت اور بی جے پی کی حلیف جماعت ایل جے پی کے سربراہ رام ولاس پاسوان نے بھی اس واقعہ پر سخت تنقید کی اور اسے ریاستی بی جے پی حکومت کی ناکامی قرار دیا۔ مرکزی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے اس واقعہ کو انتہائی بد بختانہ اور قابل مذمت قرار دیا۔ انہوں نے دہلی میں کہا کہ الکٹرانک اور پرنٹ میڈیا سے عدم رواداری کی جو خبریں ہمیں موصول ہورہی ہیں ، وہ انتہائی تشویشناک ہیں۔ ذات پات ، مذہب اور فرقہ کی بنیاد پر عدم رواداری کی شکایات ہمیں نہیں ملنی چاہئیں۔ ایل جے پی صدر رام ولاس پاسوان نے کہا کہ یہ پوری طرح ریاستی حکومت کی ذمہ داری ہے ۔ دستور کے تحت ہمیں کچھ تحفظ حاصل ہے لیکن نطم و ضبط( کی برقراری) پوری طرح ریاستی حکومت کی ذمہ داری ہے ۔
PM, RSS, BJP practising 'politics of crushing the weak': Rahul Gandhi
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں