بچوں کی خوشحالی و بہبود کے بغیر کسی ملک کی ترقی ممکن نہیں - نوبل انعام یافتہ کیلاش ستیارتھی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-10-29

بچوں کی خوشحالی و بہبود کے بغیر کسی ملک کی ترقی ممکن نہیں - نوبل انعام یافتہ کیلاش ستیارتھی

نئی دہلی
یو این آئی
نوبل لاریٹ کیلاش ستیارتھی کا کہنا ہے کہ کسی بھی ملک کی ترقی کا پیمانہ اس کے بچوں کی صحت اور مسرت ہوتا ہے۔ سیتارتھی نے کہا کہ اگر کوئی ملک اپنے بچوں کے چہرہ پر بے خوف مسکراہٹ کو یقینی نہیں بنا سکتا اور اس کے باوجود ترقی کے دعوے کرتا ہے تو اسے اپنی ترقی کے ان دعوؤں پر غور کرنا چاہئے، کیونکہ بچوں کے بارے میں غوروخوض کیے بغیر کوئی ترقی ممکن نہیں ۔ انہوں نے کل شام یہاں21واں جسٹس سنندا بھنڈارے لکچر بعنوان بچوں کے دوست ملک کا خواب پر خطاب کرتے ہوئے یہ بات کہی۔ جسٹس ٹی ایس ٹھاکر نے جو جاریہ سال کے اواخر تک سپریم کورٹ کے سربراہ بننے جارہے ہیں۔ اسی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا تبدیل لانے کے لئے ایک ستیارتھی کافی نہیں ہیں ، بچوں کے حقوق کے لئے صرف ستیارتھی کی جدو جہد کافی نہیں ہے بلکہ یہ ہم میں سے ہر شخس کی اجتماعی ذمہ داری ہے کہ وہ اس کاز کے لئے اٹھ کھڑا ہو ۔ اور بچوں ک دوست ملک بننے میں کامیابی حاصل کرے ۔ بچوں کے بارے میں بے حسی اور مایوسی کا نوٹ لیتے ہوئے ستیارتھی نے بین الاقوامی ہمدردی کی ضرورت پر زور دیا جو انصاف، مساوات اور آزادی کو یقینی بناسکے ۔ واضح رہے کہ ستیارتھی کو ہارورڈ یونیورسٹی کا ایوارڈ برائے انسانیت دوست شخصیت سال2015سے نوازا گیا ہے۔ ستیارتھی نے اس بات کو اجاگر کرتے ہوئے کہ بے حسی ، سماجی عدم تحفظ اور عدم رواداری تین ایسے بڑے مسائل ہٰں جن سے ہندوستان کو نمٹنا ہوگا تاکہ وہ بچوں کا دوست ملک بن سکے، کہا کہ اگر ہندوستان سینکڑوں مسائل کی سرزمین ہے تو وہ ایک بلین حل کی بھی ماں ہے۔ ستیارتھی جنہوں نے لڑکیوں کی تعلیم کی جہد کار ملالہ یوسف زئی کے ساتھ مل کر2014ء کا نوبل انعام حاصل کیا تھا، آنجہانی جسٹس سنندا بھنڈارے کو خراج تحسین پیش کیا ، جو دہل ہائی کورٹ کی معزز جج ہیں ۔ انہوں نے سنندا بھنڈارے کی اخلاقی جرات، خواتین کے حقوق کے لئے گہری ہمدردی کی ستائش کی اور عوام سے کہا کہ وہ ایسے امور کے خلاف جدوجہد کریں جنہیں سماج میں ممنوع تصور کیاجاتا ہے ۔ نوبل لاریٹ نے مختلف مذاہب کے رہنماؤں سے سوال کیاکہ وہ بچوں پر مظالم کے خلاف آزاد کیوں نہیں اٹھاتے ؟ دہلی ہائی کورٹ کی چیف جسٹس ، جسٹس جی روہنی نے اس لکچر کی صدارت کی۔ انہوں نے کہا کہ بچوں کے حقوق کے تحفظ کے بغیر کسی بھی ملک کی ترقی ممکن نہیں۔ ستیارتھی کی بچپن بچاؤ آندولن تنظیم نے زائد از83,500بچوں کو بچایا ہے جنہیں غیر قانونی طور پر منتقل کیاگیا تھا اور بچہ مزدور بنایا گیا تھا ۔ اسی تنظیم نے ان کی باز آباد کاری کو بھی یقینی بنایا ہے ۔

Girls not safe in the country, says Nobel laureate Kailash Satyarthi

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں