تلنگانہ ضلع ورنگل لوک سبھا سے بی جے پی مقابلہ کرے گی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-10-26

تلنگانہ ضلع ورنگل لوک سبھا سے بی جے پی مقابلہ کرے گی

حیدرآباد
منصف نیوز بیورو
ورنگل لوک سبھا کے ضمنی انتخابات جو21نومبر کو مقرر ہیں، بی جے پی کے امید وار تلگو دیشم کی تائید سے مقابلہ میں حصہ لیں گے ۔ تلگو دیشم اور بی جے پی کے قائدین کا ایک اجلاس منعقد ہوا، جس میں غور کیا گیا کہ کس پارٹی کو انتخابات میں لڑنا چاہئے ۔ گزشتہ سال عام انتخابات میں تلگو دیشم نے یہ نشست بی جے پی کو دی تھی ۔ اس اجلاس میں مرکزی وزیر بنڈارو دتا تریہ ، بی جے پی کے ریاستی صدر کشن ریڈی، ٹی ڈی پی تلنگانہ کے صدر ایل رمنا اور تلگو دیشم کے قائد اسمبلی ای دیا کر راؤ نے شرکت کی۔ امید وار کا انتخاب آئندہ ہفتہ کیاجائے گا۔ پرچہ نامزدگی داخل کرنے کی آخری تاریخ4نومبر ہے ۔ بی جے پی ایک این ار آئی ڈاکٹر دیویا ، ڈاکٹر راج مولی ، کاکتیہ یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر اج مولی ، ڈی ایس پی پولیس رامچندر راؤ کے ناموں پر غور کررہی ہے ۔ اے چندر شیکھر جنہوں نے ٹی آر ایس سے استعفیٰ دے دیا ہے اور سابق بی جے پی پی ایم ایل اے وی جئے پال دعویدار ہیں ۔ ورنگل پارلیمنٹ حلقہ کے ضمنی انتخابات کے لئے تاریخ کے اعلان کے ساتھ ہی مختلف سیاسی جماعتوں میں موجود داخلی خلفشار منظر عام پر آتا جارہا ہے ۔ حالیہ عرصل تک بر سر حکومت جماعت ٹی آر ایس پر مختلف موضعات کو بنیاد بناکر تنقیدوں میں مصروف اپوزیشن جماعتیں ٹی آر ایس کا کس طرح مقابلہ کیاجائے ۔ کے موضوع پر شش و پنچ میں مبتلا ہیں ۔ خاص کر تلگو دیشم پارٹی کے داخلی اختلافات عوام میں موضوع بحث بنے ہوئے ہیں۔ گزشتہ روز تلگو دیشم پارٹی اور بی جے پی کے درمیان ورنگل پارلیمانی ضمنی انتخابات کے موضوع پر مشاورتی اجلاس منعقد ہوا ۔ اجلاس تلگو دیشم قائدین کے آپسی اختلافات کی نذر ہوگیا۔ تلگو دیشم پارٹی کے اس اعلان کے ہم انتخابات میں پارٹی کا امید وار نہیں ٹھہرائیں گے اور بی جے پی ، تلگو دیشم کی جانب سے متفقہ امید وار ٹھہراتے ہوئے تائید کی جائے گی۔ سے پارٹی کے وہ قائدین جوٹکٹ حاصل کرنا چاہتے تھے ۔ مایوس ہوگئے ہیں ۔ دوسری طرف کانگریس عجیب و غریب صورتحال سے گزر رہی ہے ۔ ملک کی قدیم ترین جماعت کے پاس انتخابات کے متعلق واضح نظریہ کا فقدان ہے ۔ ٹی آر ایس کے منصوبوں سے غیر واقف کانگریس، بی جے پی اور تلگو دیشم عجیب و غریب کشمکش کا شکار ہیں ۔ دوسری طرف قومی جماعتوں کے امید وار کو شکست سے دو چار کرنے ٹی آر ایس تیار نظر آرہی ہے ۔ ٹی آر ایس قائدین و دیگر سیاسی جماعتوں کی طرح جلد بازی میں کوئی فیصلہ کرنا نہیں چاہتے ۔28اکتوبر کو انتخابی اعلامیہ کی اجرائی اور4نومبر تک ادخال نامزدگی کی مدت کے خاتمہ تک ریاست میں سیاسی سر گرمیوں میں زبردست گرمی دیکھے جانے کا امکان ہے ۔ اس دوران تمام سیاسی جماعتوں میں تکٹ کے خواہشمند افراد اپنی سیاسی قوت کا مظاہرہ کرتے رہیں گے ۔ ورنگل پارلیمانی ضمنی انتخابات خاص کر تلگو دیشم پارٹی کے وجود پر سوالیہ نشان بنے ہوئے ہیں ۔ پارٹی قیادت ، ریاست میں اپنی روز برو ز گرتی مقبولیت سے پریشان ہے ۔ ابھی اس نتیجہ پر نہیں پہنچ سکتے ہیں کہ انتخابات میں پارٹی امید وار ٹھہراکیاجائے یا نہیں؟ دوسری طرف چندقائدین کا احساس ہے کہ انتخابات میں این ڈی اے کا متحد ہ امید وار میدان میں لانا چاہئے ۔ چند کا ماننا ہے کہ امید وار بی جے پی کارہے اور انتخابی مہم بی جے پی اور تلگو دیشم متحدہ طور پر چلائیں ۔ ان تمام باتوں کے برخلاف ایک بات طے ہے کہ دونوں جماعتوں کے کارکن ایک دوسرے کے امید وار کے حق میں مہم چلانے کے موقف میں نہیں ہیں ۔ پارٹی کارکنوں کا کہنا ہے کہ کسی بھی پارٹی کا انتخابات میں امید وار ٹھہرانے سے گریڈ پارٹی کے وجود کے لئے نقصاندہ ثابت ہوگا ۔ اسی طرح کانگریس بھی غیر یقینی کیفیت میں مبتلا ہے ۔ عوام کو گمراہ کرنے کے لئے دہلی کے اہم قائدین اورنگل کا دورہ کررہے ہیں ۔ تاہم اپنے امید وار کے انتخاب کے معاملہ میں ابھی تک واضح موقف اختیار نہیں کیا جاسکتا ، جن ناموں پر غور کیاجارہا ہے ۔ ان ناموں سے پارٹی کے ضلعی قائدین و کارکن خوش نہیں ہیں ۔ بائیں بازو کی جماعتیں بھی کوئی واضح موقف اختیار کرنی نظر نہیں آرہی ہٰں ۔ حکمراں جماعت ٹی آر ایس کے خواہش مند افراد بھی تلنگانہ بھون پہنچ کر درخواست داخل کرنے میں مصروف ہیں ۔ پارٹی ذرائع کے مطابق تمام درخواست گزاروں پر واضح کیا جاچکا ہے کہ پارٹی جس شخص کو امیدوار بنائے گی ، اس کے لئے کام کرنا ہوگا۔ پارٹی قائدین کا بھی احساس ہے کہ درخواست اپنی جگہ ہے مگر پارٹی کے ہر فیصلہ کو خندہ پیشانی سے قبول کرنے تیار نہیں ۔ ان تمام حالات کو دیکھتے ہوئے کہاجاسکتا ہے کہ ورنگل پارلیمنٹ کے ضمنی انتخابات ریاست تلنگانہ میں سیاسی صورتحال کی نئی تصویر سامنے لائیں گے ۔

BJP likely to contest from Warangal - TELANGANA

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں