اردو کی بقا اور تحفظ کے لیے کوٹہ راجستھان میں تاریخ ساز ریلی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-09-03

اردو کی بقا اور تحفظ کے لیے کوٹہ راجستھان میں تاریخ ساز ریلی

urdu-rally-rajasthan
سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آ ف انڈیا کے صوبائی صد ر اور تحریک اردو راجستھان کے کنوینر حافظ منظور علی خان نے کوٹہ شہر میں ہوئے تاریخ ساز ریلی کے بعد اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اردو کی بقاء کے لیے " تحریک اردو راجستھان " اپنے مطالبات پورا ہونے تک اپنی جدوجہد جاری رکھتے ہوئے ریاست میں اردو اساتذہ، طلبہ اور لیکچررس کے ساتھ جو حق تلفی ہوئی اس کوبحال کرنے تک اس جدوجہد کو جاری رکھیں گے۔ ایس ڈی پی آئی صوبہ صدر حافظ منظور علی خان نے راجستھان میں اردو کے ساتھ ہورہے ناانصافی کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ راجستھان میں تقریبا 700اردو اساتذہ کا تبادلہ کیا گیا ہے۔ جس کی وجہ سے اردو اسکولوں میں اساتذہ کا فقدان ہے اور اردو پڑھنے والے طلباء و طالبات اپنی مادری زبان پڑھنے سے محروم ہوگئے ہیں۔ اس کے علاوہ ریاستی سرکار نے گجرال کمیشن کی سفارشات کو بھی نظر انداز کیا ہے۔ حافظ منظور علی خان نے اس بات کی اطلاع دیتے ہوئے کہا کہ راجستھان میںRPSCکی جانب سے 4000لیکچررس کی تقرری ہوئی ہے۔ جس میں 221اردو لیکچرس کو عدالت کے ذریعے Stay Orderلے کر ان کی تقرری پر روک لگائی گئی ہے۔ تحریک اردو راجستھان کے کنوینر حافظ منظور علی خان نے مزید کہا کہ 1اکتوبر کی ان کی قیادت میں ایک وفد نے ریاست کے وزیر داخلہ شری گلاب سنگھ کی رہائش گاہ میں وزیر تعلیم واسو دیو دیونانی کی موجودگی میں اردو اور اساتذہ کو درپیش مسائل کے تعلق سے گفتگو کی، لیکن وزیر تعلیم نے کوئی اطمینان بخش جواب نہیں دیا۔ وفد نے وزیر داخلہ کو راجستھان میں اردو کو در پیش مسائل کے تعلق سے ایک تفصیلی میمورینڈم پیش کیا اور دوسرے د ن 2اکتوبر کو کوٹہ شہر میں ایک ریالی کا انعقاد کیاگیا۔ اس عظیم الشان ریلی میں تقریبا ایک لاکھ سے زیادہ محبان اردو نے شرکت کی۔ حافظ منظور علی خان نے کوٹہ شہر کے قاضی اور "تحریک اردو راجستھان "کے سر پرست الحاج انوار احمد صاحب کی پر خلو ص اقدامات کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ راجستھان میں اردو کی بقاء اور تحفظ کے لیے ان کی پرخلوص اپیل پر لاکھوں کی تعداد میں عوام جمع ہوگئے ، جن میں سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا کے کارکنان، دیگر تنظیموں اور اداروں کے علاوہ عوام کی بڑی تعداد اس تاریخ ساز ریالی میں شامل رہے۔ نیز کوٹہ ضلع اور آس پاس کے قصبوں میں بلا تفریق مذہب ملت سب نے اپنی تجارتی مراکز اور دکانیں بند رکھیں۔ تحریک اردو راجستھان کے سرپرست الحاج انوار احمد نے اپنے تاثرات کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ آزادی کے بعد سے بدقسمتی سے اردو زبان تعصب نظری کا شکار ہوتی رہی ہے۔ اردو زبان کے ساتھ سوتیلا سلوک کیا جاتا رہا ہے۔ جس کا جیتا جاگتا ثبوت حال ہی میں راجستھان کی موجودہ بی جے پی سرکار نے Staffing Patternکے نام پر دیا ہے۔ اس منصوبہ کا مقصد صرف اور صرف اردو زبان کو جڑ سے ختم کرنا ہے۔ راجستھان کی موجودہ سرکار نے صوبہ کے تمام سرکاری اسکولوں میں چل رہی اردو مضمون ( Subject)کو لگ بھگ ختم کردیا ہے۔ سرکاری اسکولوں میں اساتذہ، ہیڈماسٹر ارو پرنسپل ، اردو پڑھنے والے طلبہ کا اردو کے بجائے دیگر مضمون (Subject)پڑھنے پر مجبور کررہے ہیں۔ جو سراسر ناانصافی ہے اور ہمارے ملک کے آئین کے خلاف ہے۔ اردو محض ایک زبان نہیں بلکہ ہندوستان کی گنگا جمنی تہذیب کی نشانی ہے۔ اسکے باوجود کھبی ہمارے بچوں کو اسکولوں میں گایتری منتر تو کھبی سوریہ نمسکار جیسے خلاف مذہب عمل کرواکر ہمارے مقصد کو مجروح کرنے کی کوشش کی جاتی ہے تو کھبی اردو استعمال کئے جانے پر حقیر نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ ہمیں یہ بات اچھی طرح یاد رکھ لینی چاہئے کہ اردو زبان کا زوال ہماری تہذیب کا زوال ہے۔ ہمیں اس طرح کی کوشش کرنے والوں کومنہ توڑ جواب دینا ہوگا۔ انہوں نے ریاست کے عوام سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اردو کے تحفظ ، بقاء اور فروغ کے لیے اس تحریک کا ساتھ دیتے رہیں نیز یہ عہد کریں کہ خود اردو سیکھیں گے، پڑھیں گے اور اپنے بچوں کو اردو پڑھائیں گے۔ اردو کو ہم اپنے گھر، سماج اور معاشرہ میں عام کریں گے۔ دشمنان اردو کی سازش کو ناکام کریں گے۔ اسکولوں میں اپنے بچوں کو اردو مضمون (Subject)پڑھوانے کے لئے دباؤ ڈالیں گے۔ تمام تحریری کام اردو میں کریں گے۔ سرکاری اسکولوں میں توڑی گئی اردو پوسٹ جب تک بحال نہیں ہوجاتی تب تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ اردو اساتذہ کے تمام ٹرانسفر جو تعصب نظری کا شکار ہوئے ہیں ، سرکار کو واپس لینے پر مجبور کریں گے اور راجستھان میں اردو کے ساتھ ہوئی جو ناانصافی ہوئی ہے جب تک اس کی تلافی نہیں ہوتی اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔ تحریک اردو راجستھان کے کنوینر حافظ منظور علی خان نے کہا کہ ہم نے یہ احتجاج صرف کوٹہ ضلع تک کیا ہے اگر حکومت راجستھان ہمارے جائز مطالبات پورانہیں کرے گی تو ہم اس تحریک کو ریاست گیر سطح تک لے جائیں گے ۔اس احتجاجی ریلی میں ایس ڈی پی آئی کے قومی جنرل سکریٹری محمد شفیع نے بھی شرکت کی۔

historic rally in Rajasthan for protection of Urdu language

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں