پی ٹی آئی
مرکزی وزیر فینانس ارون جیٹلی نے آج عالمی سرمایہ کاروں کو بشمول انفراسٹرکچر ، پیداوار اور دفاع کے مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری اور کے دعوت دیتے ہوئے ہندوستان میں محصول کا شفاف اور قابل پیش آئند کا نظام کا تیقن دیا ۔ اس سال کے اواخر میں وزیر اعظم کے دوسرے دورہ امریکہ کے تناظر میں منعقد11ویں ہند۔ امریکہ معاشی سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے ارون جیٹلی نے پر امیدانہ اور مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان اور امریکہ کے درمیان بڑھتے ہوئے تعاون کے دوران دونوں ممالک کی باہمی تجارت میں5گنا اضافہ کے ساتھ آئندہ برسوں میں500بلین امریکی ڈالر تک پہنچ جائے گی ۔ اس موقع پر سفیر امریکہ برائے ہند رچرڈ ورما بھی موجود تھے۔ جیٹلی نے کہا کہ عالمی معیشت میں اتھل پتھل کے دوران بھی ہندوستان کی معیشت مستحکم رہی ، جیٹلی نے مزید کہا کہ مرکزی حکومت تیز رفتار فیصلوں ، مسحکم پالیسیوں ، محصول کا پیش آئند نظام اور سہل انداز میں تجارت کو یقینی بناتے ہوئے حقیقی معیشت کو مستحکم کرنے کے لئے کام کررہی ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ آخری دو کا م ہنوز تکمیل کے مراحل میں ہیں ۔ وزیر فینانس نے کہا کہ حکومت اپنے فیصلوں، قانون سازی یا عدالتی رائے کے ذریعہ محاصل پر تفصیلی طور پر کام ممل کرتے ہوئے قانونی مسائل کو حل کرنے کی کوشش کررہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے محاصل کے حصول کے ایک مسئلہ کے علاوہ دیگر تمام مسائل کو حل کر چکی ہے جسے معکوس سمجھا جارہا ہے ۔ ہم تمام مسائل کو ہندوستان میں شفاف اور پیش آئند انداز میں حل کرسکتے ہیں ۔ انہوں نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ حکومت کی ان شروعات سے عالمی سرمایہ کاروں کی منزل مقصود ہندوستان کی طرف راغب ہوسکتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ مجھے بلا شبہ اس بات پر مکمل ایقان ہے کہ ہندستان کی سمت کئی سرماہی کار راغب ہوں گے ۔ جیٹلی نے کہا ہم ایسی معیشت ہیں جو دنیا کی کسی بھی معیشت سے بہت تیز رفتار ترقی کررہی ہے ۔ یہ معیشت اس قسم کی شرح ترقی فراہم کرے گی جس سے غریبی کو ختم کیاجاسکتا ہے ۔ ہندوستان اور امریکہ کے درمیان بڑھتے ہوئے تعلقات پر ارون جیٹلی نے کہا کہ ہمارا عزم بہت زیادہ بلند ہے ۔ امریکی صدر اور ہندوستان کے وزیر اعظم پر عزم طریقہ سے دونوں ممالک کی تجارت کو آنے والے برسوں میں پانچ گنا زیادہ بڑھاتے ہوئے اسے 100بلین امریکی ڈالر سے500بلین امریکی ڈالر تک لیجانے کا عزم رکھتے ہیں ۔
Indo-US Economic Summit, Arun Jaitley woos investors with stable tax policy
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں