جی ایس ٹی بل - خصوصی پارلیمنٹ اجلاس کی طلبی پر حکومت کا غور - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-08-25

جی ایس ٹی بل - خصوصی پارلیمنٹ اجلاس کی طلبی پر حکومت کا غور

نئی دہلی
آئی اے این ایس
مرکزی حکومت تمام سیاسی جماعتوں بشمول کانگریس اور بائیں بازو کے اتفاق رائے کے بعد گڈس اینڈ سرویسس ٹیکس( جی ایس ٹی) بل کی منظوری کے لئے پارلیمنٹ کا ایک خصوصی اجلاس طلب کرے گی ۔ واضح رہے کہ کانگریس اور بایاں بازو اس بل کی شدید مخالفت کررہے ہیں۔ جی ایس ٹی بل کا مقصد تمام بالواسطہ محاصل کو مجتمع کرتے ہوئے واحد اور ہم آہنگ ٹیکس نظام تخلیق کرنا ہے ۔ سرکاری مذاکرات کا روں نے صدر کانگریس سونیا گاندھی ، نائب صدر راہول گاندھی اور راجیہ سبھا میں قائد اپوزیشن غلام نبی آزاد سے ربط پید اکیا ہے ، لیکن نتیجہ حوصلہ افزا نہیں رہا ہے، کیوں کہ راہول گاندھی اس وقت تک بل کی تائید کے لئے تیار نہیں ہیں ، جب تک کہ کانگریس کے مطالبا ت کی تکمیل نہیں کی جاتی اور ان کے مطابق بل میں تبدیلیاں نہیں لائی جاتیں ۔ وزیر فینانس ارون جیٹلی ، وزیر پارلیمانی امور ایم وینکیا نائیدواور مملکتی وزیر پارلیمانی امور مختار عباس نقوی جی ایس ٹی پر اتفاق رائے پیدا کرنے تمام سیاسی جماعتوں سے بات چیت کررہے ہیں ۔ سرکاری ذرائع کے مطابق بیشتر جماعتیں جی ایس ٹی کی تائید میں ہیں، لیکن کانگریس اور بایاں بازو جماعتیں ہنوز اپنے موقف پر اٹل ہیں ۔ بہر حال سماج وادی پارٹی اور ترنمول کانگریس نے حکومت کو بتایا ہے کہ وہ اس مسئلہ پر وسیع تر اتفاق رائے کے بعد بل کی تائید کریں گے ۔ راجیہ سبھا میں سماج وادی پارٹی کے15اور ترنمول کانگریس کے12ارکان ہیں ، جہاں کانگریس کے68اور این ڈی اے کے63ارکان ہیں، جن میں بی جے پی کے44ارکان بھی شامل ہیں ۔ دستوری ترمیمی بل کی منظوری کے لئے حکومت کو245رکنی ایوان میں کم از کم163ارکان کی تائید درکار ہے۔ نقوی نے آئی اے این ایس کو بتایا کہ کانگریس پارٹی میں گروپ ہے، جو انتہائی مغرور ہے اور جی ایس ٹی کے مسئلہ پر جس کی غیر دانشمندی نے الجھن پیدا کردی ہے،پھر بھی ہم پر اعتماد ہیں ۔ آنے والے دنوں میں یہ بل منظور ہوجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس، جی ایس ٹی کی پابند تھی اور ان کا صرف اتنا مطالبہ تھا کہ اس بل کو سلیکٹ کمیٹی سے رجوع کیاجائے ، جس کا اجلاس منعقد ہوا ۔ اب سلیکٹ کمیٹی نے اپنی رپورٹ پیش کردی ہے تو کانگریس کو اپنے وعدے کی تکمیل کرنی چاہئے ۔ حکومت کے پر اعتماد ہونے کے باوجود بل کی منظوری کے لئے اس کے سامنے صرف چند راستے ہیں ۔ دستوری ترمیمی بل پارلیمنٹ کے کسی بھی ایوان میں متعارف کرایاجاسکتا ہے اور ہر ایوان میں اسے دو تہائی اکثریت درکار ہوتی ہے ۔ دستوری ماہر اور لوک سبھا کے سابق سکریٹری جنرل سبھاش کشیپ نے آئی اے این ایس کو بتایا کہ جی ایس ٹی ایک دستوری ترمیمی بل ہے ۔ آرڈیننس یا ایوان کے مشترکہ اجلاس کے ذریعہ اسے متعارف کرانے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کو اسے منظور کرنا ہوگا ۔ دستوری ترمیمی بل کی منظوری کا کوئی اور طریقہ نہیں ۔ جی ایس ٹی بل کی منطوری کے امکانات تلاش کرنے کابینی کمیٹی برائے پارلیمانیا مور نے پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس میں فوری توسیع نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا ۔ واضح رہے کہ یہ اجلاس13اگست کو غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کردیا گیا ہے ۔ ذرائع نے بتایا کہ مانسون اجلاس کی دوبارہ طلبی کاف یصلہ راجیہ سبھا میں جی ایس ٹی بل پر اپوزیشن جماعتوں کی تائید حاصل کرنے میں حکومت کی پیشرفت پر منحصر ہے ۔ حکومت کو راجیہ سبھا میں یہ بل منظور کرانے کا مرحلہ در پیش ہے ، جہاں وہ اکثریت سے محروم ہے ۔ جی ایس ٹی دستوری(122ویں ترمیم)2014بل پہلی مرتبہ19دسمبر2014کو لوک سبھا میں پیش کیا گیا تھا اور6مئی2015کو اسے منظوری دے دی گئی تھی۔14مئی2015کواسے راجیہ سبھا کی سلیکٹ کمیٹی سے رجوع کیا گیا تھا ۔ یہ بل، سلیکٹ کمیٹی کی جانب سے رپورٹ پیش کیے جانے کے بعد مانسون اجلاس کے آخری دن ایوان بالا میں پیش کیا گیا۔

Govt planning special session of Parliament to pass GST Bill

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں