ملک بھر میں 184 پسماندہ اضلاع کو طبی سہولتیں مہیا کرنے کا عہد - وزیر اعظم - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-08-28

ملک بھر میں 184 پسماندہ اضلاع کو طبی سہولتیں مہیا کرنے کا عہد - وزیر اعظم

دہلی
پی ٹی آئی
وزیر اعظم نریندر مودی نے بین ریاستی عدم مساوات کا مسئلہ حل کرنے کے لئے مساوات پر مبنی حفظان صحت کی فراہمی کا وعدہ کرتے ہوئے بتای اکہ184ایسے اضلاع کی شناخت کرلی گئی ہے جہاں زیادہ سے زیادہ وسائل بروئے کار لائے جانے کے علاوہ ارتکازی پروگرام پر عمل آوری ہوگی ۔ ہندوستان کی جانب سے خصوصی طور پر زچہ اور بچہ کی صحت میں بہتری سے متعلق کئے گئے اقدامات اور حاصل کامیابیوں کا شمار کراتے ہوئے انہوں نے اعتماد ظاہر کیا کہ ہندستان، ملینیم ڈیولپمنٹ مقاصد حاصل کرنے کے بالکل قریب ہوگا ۔ اور پانچ سال سے کم عمر بچوں کی اموات کی شرح میں خاطر خواہ گراوٹ آئے گی۔ وزیر اعظم نے ایک ایسا نظام قائم کرنے کی ضرورت پر زور دیا، جہاں حاشیہ میں پڑ ی برادریوں کو عالمی حفظان صحت اور اس کی تمام تر سہولتیں حاصل ہوں علاوہ ازیں ان کے لئے مالی تحفظ کو بھی یقینی بنایاجائے کیونکہ افسوسناک صحت صورتحال افراد کو مالی طور پر اور بھی کمزور بنارہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سب سے بڑا مسئلہ مساوات ہے ۔ اسے خطوں کے طول و عرض میں مساوی صحت خدمات کی فراہمی کو یقینی بنانا ایک بڑا مسئلہ ہے اور ہمارے لئے انتہائی تشویش کا باعث ہے جہاں بین ریاستی نا برابری عامہ ہے۔ شعبہ صحت میں اور ان علاقوں میں حفظان صحت کے حوالہ سے تیز تر ترقی کے ضرورت مند ملک بھر مین184اضلاع کی شناخت کرلی گئی ہے ۔ جہاں فوری توجہ مرکوز کرنا ضروری ہے۔ وزیراعظم نے گلوبل کال ٹو ایکشن چوٹی اجلاس2015سے خطاب کے دوران مزید کہا کہ ان اجلاس میں زیادہ سے زیادہ وسائل بروئے کار لانے کی کوششیں شروع ہوچکی ہیں ۔ گلوبل کال ٹو ایکشن چوٹی اجلاس2015میں24ممالک کے نمائندے شریک ہوئے ۔ زچہ اور نومولود بچہ میں جراثیمی امراض پر قابو پانے اور اس کے خاتمہ میں کامیابی کا تذکرہ کرتے ہوئے مودی نے کہا کہ ہم دسمبر2015 سے بہت پہلے نشانہ حاصل کرلیں گے ۔ مودی نے یہ وعدہ بھی کیا کہ امراض سے مقابلہ کے لئے ہماری حکومت عالمی برادری ٹکنالوجی انسدادی پروگرامس سے مالا مال کرنے کی پابند ہے۔ نریندر مودی نے پر اعتماد لہجہ میں کہا کہ ہمارا پیام اس عہد پر مبنی ہے کہ ہم ہر عورت اور بچہ کو بچالیں گے جنہیں بچانا ممکنات کی حد میں ہوگا ۔ ہم عالمی برادری سے اس کو یقینی بنانے کے اقدامات میں تعاون کی بھی اپیل کرتے ہیں ، ہندوستان، اندرون ملک حاصل وسائل کو برائے کار لانے اور اس مقصد کے لئے مختص کرنے کا پابند ہے تاہم ہماری کوششیں یہیں تک محدود نہیں بلکہ دنیا کے ان تمام ممالک کے ساتھ بھی ہم تعاون کریں گے جو اس کی ضرورت محسوس کرتے ہیں۔ یہ نہ صرف میرا خواب بلکہ میری حکومت کا عہد بھی ہے ۔ انہوں نے وضاحت کی کہ میں نے افراد کو کئی امراض کے سبب غربت کا شکار ہوتے دیکھا ہے ۔ انہوں نے ایک ایسے نظام کے قیام کو ادارہ جاتی بنانے کی تجویز پیش کی ، جہاں حاشیہ میں آئی پسماندہ برادریوں کو عالمی حفظ صحت اور مالی تحفظ فراہم ہو ۔ ہمیں مشترکہ تجرات اور ایک دوسرے سے سیکھنے پر زور دینا چاہئے ۔ انہوں نے عالمی نمائندوں کو اس بات سے بھی آگاہ کیا کہ ہندستان میں پانچ سال سے کم عمر کے بچوں کی شرح اموات اب49ہوگئی ہے جو1990میں126تھی۔ اس اعتبار سے عالمی اوسط شرح اموات46ہے ۔ اس حوالہ سے انہوں نے اعتماد ظاہر کیا کہ ہندوستان، اگرسالانہ گراوٹ رجحان برقرار رکھ سکے تو جلد ایم ڈی جی نشانہ کے بالکل قریب پہنچ جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ شرح اموات (پانچ سال سے کم عمر بچوں کی) میں گراوٹ سے اس بات کی عکاسی ہوئی ہے کہ عالمی شرح گراوٹ کے مقابلہ میں ہندوستانی شرح گراوٹ تیز قدم ہے۔ پولیو سے ملک کو پاک کرنے میں ہندوستان کی کامیابی کو حقیقی معنوں میں تاریخی قرار دیتے ہوئے مودی نے کہا کہ2009میں پولیس کے کیسس ہندوستان میں عالمی پولیو کیسس کا نصف حصہ تھے اور ہم نے قلیل مدت میں اس پر پوری طرح قابو پالیا اور آج ملک کے تمام بچے اس سے پاک اور محفوظ ہیں ۔یہ ہماری سب سے بڑی کامیابی کی دلیل ہے ۔ گزشتہ سال میں نے سارک ممالک کو پولیو سے پاک کرنے میں تعاون کا دعوہ کیا تھا۔ ہم نے ضرورت مند سارک ممالک پنٹا ویلینیٹ ویکسین(ٹیکہ) بھی فراہم کرنے کا عہد کیا تھا۔ ہمارے پاس اس حوالہ سے جو کچھ اور جتنا بھی علم اور اس جس قدر جانکاری حاصل ہے ہم عالمی برادری کے ساتھ اس میں شراکت داری کے خواہاں ہیں ۔ ہندوستان کسی بھی ملک کے ساتھ ٹکنالوجی کے علاوہ پروگرام کے نفاذ اور نظام کو مستحکم بنانے میں معاون کیپسولس کے ساتھ تعاون میں کبھی پیچھے نہ ہٹے گا بلکہ اصل جانب پیش قدمی اصل کے لئے باعث طمانیت و مسرت ہوگی ۔ مودی نے یہ اعتراف بھی کیا کہ ملک میں26ملین(پانچ سال سے کم عمر بچوں کی موت) ایک بڑا چیلنج ہے تاہم اس جہت میں کامیابی کا عہد بھی مستحکم ہے ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ افسوسناک واقعہ یہ ہے کہ دنیا (پیدائش کے وقت)2لاکھ89ہزار ماؤں اور5سال سے کم عمر کے6.3ملین بچوں سے ہر سال محروم ہوجاتی ہے جب کہ ہم ایم ڈی جی سے ایس ڈی او کی جانب پیش قدمی کررہے ہیں۔ چوٹی اجلاس میں شریک24ترجیحی ممالک زچہ اور بچہ کی اموات سے متعلق اعداد و شمار میں70فیصد کی ذمہ داری رکھتے ہیں ۔ جب کہ ان اموات پر قابو پانا ممکنات کی حد میں ہے۔ مودی نے یادہانی کرائی کہ رواں سال جنوری کے دوران صدر بارک اوباما کے دورہ ہند پر جاری مشترکہ بیان میں بھی انہوں نے کہا تھا کہ قابل انسداد زچہ اور بچہ اموات کوششوں کی قیادت میں تیز قدمی اور شدت میں اضافہ ضروری ہے۔ آئندہ پانچ برسوں میں ہم دنیا کو جس صورت و شکل اور وضع قطع سے ہم کنار کریں گے اس سے خوشحال اور رجائیت پسند ممالک اور شورش و عدم تحفظ کے درمیان اختلافات نمایاں ہوں گے ۔ دو روزہ چوٹی اجلاس کا اہتمام وزارت صحت اور ایتھوپیا کی وزارت صحت، یو ایس ایڈ ، یونیسیف ، دعا بل اینڈ ملنڈا گیٹس فاؤنڈیشن اور ٹاٹاٹرسٹس مشترکہ طور پر کررہے ہیں۔ آئی اے این ایس کے بموجب وزیر اعظم نے چوٹی اجلاس کے افتتاحی خطاب میں یہ بھی کہا کہ ادارہ عالمی صحت نے ہندوستان کو زچہ اور نومولود بچہ کے جراثیمی امراض سے متاثر ہونے سے پاک ملک قرار دے دیا ہے ۔

184 districts identified for focussed healthcare: PM Modi

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں