حکومت کے سرکش رویہ سے پارلیمنٹ میں تعطل برقرار - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-07-27

حکومت کے سرکش رویہ سے پارلیمنٹ میں تعطل برقرار

نئی دہلی
پی ٹی آئی
مرکزی حکومت کو متکبر اور سرکش قرار دیتے ہوئے کانگریس کے آج وزیر اعظم نریندر مودی پر پارلیمنٹ کو سہل انداز میں چلانے پر زور دیا۔کانگریس کے ترجمان رندیپ سرجے والا نے کہا کہ پارلیمنٹ کے مانسون سشن کا پہلا ہفتہ اپوزیشن کی جانب سے وزیر خارجہ سشما سوراج اور بی جے پی کے دو چیف منسٹرس کے استعفیٰ کے مطالبات کی نذر ہوچکا ہے ۔ وزیر خارجہ سشما سوراج اور چیف منسٹر راجستھان وسندرا راجے سندھیا پر الزام ہے کہ انہوں نے ہندوستان سے مفرور للت مودی کی مدد کے لئے اپنے عہدہ کی توقیر نہ کرتے ہوئے قابل مواخذہ اقدام کیا ہے ۔ مفرور للت مودی کی مدد پر سشما سوراج اور وسندرا راجے سندھیا کی وضاحتیں کمزور اور بے معنی ہیں ۔ اب وزیر اعظم کی یہ ذمہ داری ہے کہ پارلیمنٹ کو سہل انداز میں چلانے کے لئے بی جے پی کے مفادات سے اوپر اٹھ کر ان وزراء کو مستعفیٰ کروائیں ۔ سرجے والا نے کہا کہ21جولائی سے شروع ہوا پارلیمنٹ کا مانسون اجلاس کانگریس کی زیر قیادت اپوزیشن نے حکومت کی جانب سے مباحثہ کے پیشکش کو مسترد کرتے ہوئے جارحانہ طریقہ سے سشما سوراج، راجے سندھیا اور شیوراج پاٹل کے استعفیٰ پر زور دے رہا ہے ۔ اپوزیشن نے حکومت پر سشما سوراج کی جانب سے غیر معقول انداز میں کھلے طور پر عہدہ کا غلط استعمال پر مواخذہ کے مطالبہ کیا ہے ۔ سابق مرکزی وزیر آنند شرما نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے پارلیمنٹ میں اپوزیشن کی جانب سے مواخذہ کے مطالبہ کے آگے پتھرون کی دیوار کھڑے کررکھی ہے۔ شرما نے کہا کہ اگر وزیر اعظم کی جانب سے اس معاملہ میں کسی اجتماعی اصول، معیار یا طریقہ کار کو لاگو کرنے پر فوری طور پر پارلیمنٹ کو چلایاجاسکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کے لئے کوئی علیحدہ رول مقرر نہیں کیا جاسکتا ۔ وزیر اعظم کی جانب سے تکبر، ہٹ دھرمی کے باعث پارلیمنٹ کا مانسوسن سشن کے پہلے ہفتہ میں کام نہیں ہوسکا۔ انہوں نے کہا کہ سشما سوراج کے علاوہ چیف منسٹر راجستھان کے خلاف بھی کارروائی کی جانی چاہئے ۔ اسی طرح وزیر اعظم کو ویاپم اسکام کا ادراک ہونا چاہئے جو کسی بھی طرح مقامی مسئلہ قرار نہیں دیا جاسکتا کیونکہ ویاپم اسکام میں طلبہ کے ساتھ ساتھ ملک کی دیگر ریاستوں میں رہنے والے افراد بھی اس اسکام کے دوران ہلاک ہوچکے ہیں ۔ آنند شرما نے کہا کہ اپوزیشن چاہتی ہے کہ پارلیمنٹ میں کام کاج ہو کیونکہ عوام سے متعلق کئی اہم مسائل پر غوروخوض ہونا ہے۔ اس لئے پارلیمنٹ کی عدم کار کردگی کا الزام حکومت کے سرجاتا ہے ۔
نئی دہلی
پی ٹی آئی
بی جے پی رکن پارلیمنٹ شترو گھن سنہا اور پارٹی سے خارج رکن پارلیمنٹ رام جیٹھ ملانی کے بشمول مختلف پارٹیوں کے قائدین کے بشمول معروف صحافیوں اور مختلف شعبہ ہائے حیات سے تعلق رکھنے والی ممتاز شخصیتوں نے صدر جمہوریہ پر نب مکرجی کو ایک تازہ درخواست دیتے ہوئے ممبئی بم دھماکوں کی سازش کے الزام میں سزائے موت کا سامنا کرنے والے یعقوب میمن کو معافی دینے کی اپیل کی ہے ۔ یعقوب عبدالرزاق میمن کی پھانسی کے خلاف التوا کی اپیل کرتے ہوئے کی گئی اس تازہ درخواست کی دستخط کنندہ شخصیات نے دعویٰ کیا کہ بعض ٹھوس او رتازہ بنیادیں ایسی ہیں جن پر ترجیحی بنیاد پر غور کیا جاسکتا ہے ۔ میمن کو ٹاٹا عدالت کی جانب سے سنائی گئی سزائے موت پر30جولائی کو تعمیل کی جانے والی ہے ۔ میمن کو پھانسی کی سزا پر ملک بھر میں جاری زبردست سیاسی تنازعہ کے درمیان آج اہم شخصیات کی درخواست صدر جمہوریہ کو روانہ کی گئی۔ بی جے پی نے میمن کی سزائے موت کے خلاف تبصرہ کرنے والی جماعتوں کی یہ کہتے ہوئے مذمت کی ہے کہ اس طرح کی مدافعت حقیر سیاست کی وجہ سے کی جارہی ہے لیکن بی جے پی کے ہی رکن پارلیمنٹ شتروگھن سنہا نے جو ایک دن قبل ہی چیف منسٹر بہار نتیش کمار سے ملاقات اور ان کی ستائش پر سرخیوں میں چھا گئے ، ایک بار پھر میمن کے مسئلہ پر پارٹی کے موقف سے اختلاف ظاہر کرتے ہوئے زعفرانی پارٹی کو بہار کی سیاست کے بارے میں سوچنے پر مجبور کردیا ہے ۔15صفحات پر مشتمل درخواست میں دستخط کنندہ افراد نے کئی قانونی نکات اور بین الاقوامی وعدوں کا تذکرہ کرتے ہوئے میمن کو پھانسی کی سزا ملتوی کرنے کی اپیل کی ہے ۔ درخواست میں کہا گیا ہم جناب محترم سے عاجزانہ درخواست کرتے ہیں کہ یعقوب عبدالرزاق میمن کے کے معاملہ پر غور کیا جائے اور اسے ایک ایسے جرم کے لئے موت کے منہ میں جانے سے بچایاجائے جو ملک کو فرقہ وارانہ خطوط پر تقسیم کرنے کے لئے کسی اور کی جانب سے انجام دیا گیا۔ اس معاملہ میں رحم کے برتاؤ سے یہ پیام کیاجائے گا کہ یہ ملک جہاں دہشت گردی کی حرکتوں کو برداشت نہیں کرے گا وہیں ایک قوم کی حیثیت سے ہم رحم کے اختیارات اور معافی کے اقدار اور انصاف کے مساویانہ اطلاق کا عہد رکھتے ہیں ۔ خون کا بہانا اور انسانی قربانی اس ملک کو محفوظ نہیں رہنے دے گا بلکہ اس سے ہم تمام کے حوصلے پست ہوں گے ۔ درخواست پر دستخط کرنے والوں میں سنہا اور جیٹھ ملانی کے علاوہ ارکان پارلیمنٹ منی شنکر ایئر(کانگریس) مجید میمن( این سی پی) سیتا رام یچوری( سی پی آئی ایم ) ڈی راجہ( سی پی آئی) کے ٹی ایس تلسی اور ایس کے دوعا(نامزد) اور ٹی سیوا( ڈی ایم کے) سابق سی پی آئی ایم جنرل سکریٹری پرکاش کرت ، سی پی آئی( ایم ایل) کے جنرل سکریٹری دیپانکر بھٹا چاریہ ، برانداکرت( سی پی آئی ایم) فلمساز اور اداکار نصیر الدین شاہ اور مہیش بھٹ، ایم کے رانا اور تشار گاندھی شامل ہیں ۔ ان کے علاوہ ماہرین تعلیم، ماہرین قانون، سماجی جہد کار اور ریٹائرڈ ججس جسٹس پناچند جین ، جسٹس ایچ ایس بیدی، جسٹس بی پی ساونت ، جسٹس ایچ سریش، جسٹس کے پی سیوا سبرامنیم، جسٹس ایس این بھارگوا ، کے چندرواور جسٹس ناگ موہن داس، نامور وکیل اندار جین سین، ماہرین تعلیم عرفان حبیب، ارجن دیو، ڈی این جھا ، سماجی جہد کار ارونا رائے ، جیند دریز اور جان دیال شامل ہیں ۔
ممبئی
پی ٹی آئی
ممبئی سلسلہ وار بم دھماکوں کی سازش کے الزام میں سزائے موت کا سامنا کرنے والے یعقوب میمن کی اہلیہ راحین میمن نے حکومت اور عدلیہ سے ان کے شوہر کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کردینے کی اپیل کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وہ عدلیہ پر بھر پور یقین رکھتی ہیں ۔ انہوں نے حکومت ہند سے یعقوب کے لئے معافی کی درخواست کی ہے تاکہ سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کردیاجائے ۔ یعقوب میمن کو ناگپور سنٹرل جیل میں30جولائی کی صبح پھانسی دینے کا اعلان کیا گیا ہے ۔ سپریم کورٹ نے ان کی اصلاحی درخواست مسترد کردی ہے لیکن سزائے موت پر التوا کے لئے ان کی ایک درخواست کل زیر سماعت ہوگی ۔ یعقوب نے گورنر مہاراشٹر ودیا ساگر راؤ کو بھی ایک تازہ درخواست رحم پیش کی ہے جو زیر غور ہے ۔ راحین نے مزید کہا کہ ان کا ذاتی خیال یہ ہے کہ بے قصور ہی خود سپردگی اختیار کرتا ہے لیکن اس کے باوجود اگر وہ سمجھتے ہیں کہ یعقوب میمن بے قصور نہیں ہے تب بھی انہیں اس پر پہلو پر غور کرنا چاہئے کہ یعقوب نے خود سپردگی اختیار کی ہے اور اس حوالہ سے کچھ رحم کا معاملہ کرنا چاہئے ۔ راحین نے دعویٰ کیا کہ میمن خاندان نے دھماکوں کے بعد ملک سے راہ فرار اختیار نہیں کی بلکہ ممبئی کے دھماکوں سے قبل ہی ملک سے روانہ ہوگیا تھا تاکہ دبئی میں عید منائی جاسکے ۔ راحین نے کہا کہ ہم عید ہمیشہ دبئی میں مناتے رہے ۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں