ایران نیوکلیر پروگرام کا کوئی فوجی حل نہیں - اوباما - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-06-03

ایران نیوکلیر پروگرام کا کوئی فوجی حل نہیں - اوباما

یروشلم
پی ٹی آئی
امریکی صدر بارک اوباما نے تشویش میں مبتلا اسرائیلیوں سے کہا ہے کہ ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان جو معاملت ہوئی ہے وہ تہران کو نیو کلیر ہتھیاروں کے حصول سے روکنے کا واحد راستہ ہے اور پھر فوجی کارروائی اس کے لئے مقرر نہیں کرسکتے ۔ یہ استدلال کرتے ہوئے کہ ایران کے خلاف فوجی کارروائی سے اس کا نیو کلیر پروگرام سست پڑ سکتا ہے لیکن اسے ختم نہیں کیاجاسکتا ۔ اوباما نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ کے ساتھ بات چیت کے ذریعہ معاہدہ کیاجاسکتا ہے جس سے اس کو نیو کلیر صلاحیت کے حصول سے روکا جاسکتا ہے ۔ یہ میں یہ سوچ سکتا ہوں ، کسی امید کے ساتھ مظاہرہ نہ کیاجائے لیکن حقائق اور شواہد اور تجزیہ کی بنیاد پر ہو، جو کہ ایران کو نیو کلیر اسلحہ کے حصول سے روکنے کا بہترین طریقہ ہوگا۔ اوباما نے یہ بات اسرائیل کے چینل2کو بتائی جو کہ پیچیدہ مسئلہ پر اسرائیلی عوام تک راست رسائی کی کوشش ہے ۔ فوجی کارروائی سے اس مسئلہ کو حل نہیں کیاجاسکتا ۔ اگر امریکہ بھی اس میں شریک ہوتو عارضی طور پر اس پر ایران کے نیو کلیر پروگرام کے رفتار میں کمی آئے گی لیکن اس کو ختم نہیں کیاجاسکتا ۔ امریکی صدر نے اس بات پر زور دیا کہ ماہرین کی جانب سے پروگرام کی اجرائی کے تعلق سے یہ بات کہی گئی ہے۔ امریکی لیڈر، جو اسرائیلی قیادت سے ہمیشہ ہی اس مسئلہ پر تشویش میں رہتے ہیں، اپنے ریمارکس جون کے اختتام تک مقرر کی گئی ایرانی معاملت کے لئے دی گئی مہلت سے قبل کئے، جس کوP5+1ممالک پر مشتمل سلامتی کونسل کے5مستقل ارکان اور جرمنی نے کام کیا ہے ۔ اسرائیل نے دھمکی دی ہے کہ بات چیت کی میز پر تمام اختیارات رکھے جائیں تاکہ ایران کے آرزو مند نیو کلیر خواہشات کی تکمیل نہ ہونے پائے وہ اس سے فضائی حملوں کا خطرہ قرار دیتا ہے اور اس کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ ایک غلط معاملت ہے ۔ ایران کا نیو کلیر مسئلہ وزیر اعظم اسرائیل نتن یاہو اور اوباما کے درمیان ایک بڑا تنازعہ ہے ۔ دونوں قائدین مواقع کو نہ کھونے کے لئے ایک دوسرے کو تنقید کا نشانہ بنارہے ہیں ۔اسرائیل نے ایران کا نیو کلیر پروگرام اضافی خطرہ ہے اور کسی بھی قیمت پر اس کو روکنے کا عزم ظاہر کیا ہے جب کہ تہران کا یہ موقف ہے کہ یہ پروگرام پرامن مقاصد کے لئے ہے ۔ مجوزہ معاملت پرP5+1اور ایران کام کررہے ہیں اور کہاجاتا ہے کہ نیو کلیر پروگرام کو ایک دہے تک منجمد کیاجائے جس کے بدلے میں اس پر عائد کردہ معاشی تحدیدات میں راحت دی جائے گی، کیونکہ تحدیدات سے ایران کی معیشت لڑ کھرا گئی ہے ۔ اسرائیل کا یہ مطالبہ ہے کہ پروگرام یہ کسی رعایت کے بغیر تحدیدات مزید سخت کردئیے جائیں ، جب یہ دریافت کیا گیا کہ اگر اسرائیل ان کے علم میں لائے بغیر فوجی کارروائی شروع کردے تو کیا ان کا رد عمل ہوگا۔ اوباما نے برجستہ کہا کہ وہ اس بارے میں پیش قیاسی نہیں کریں گے ۔ ہم آپ کی تشویش اور آپ کے اندیشوں کو سمجھتے ہیں ۔ انہوں نے اسرائیلی عوام کو خاموش رکھنے کے لئے کہا کہ وہ آئے دن معاملت کی کامیابی کے تعلق سے مشکوک ہے۔

Obama: No military solution to Iran's nuclear program

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں