نیپال زلزلہ - امدادی کاموں میں سست روی پر نیپال میں برہمی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-05-01

نیپال زلزلہ - امدادی کاموں میں سست روی پر نیپال میں برہمی

کھٹمنڈو
پی ٹی آئی
زلزلے سے متاثرہ نیپال میں امدادی کاموں کی سست رفتاری سے عوام شدید برہم ہیں کیونکہ بین الاقوامی امداد ضرورتمندعلاقوں میں آج بھی خراب موسم اور روابط کے فقدان کی وجہ سے اپنا راستہ تلاش کرنے کی جدو جہد کررہی تھیں۔ اس ہمالیائی ملک کو دہلا دینے والے زلزلے کے تقریباً پانچ دن بعد بین الاقوامی امدادی کارکن بدستور کھٹمنڈو میں پھنسے ہوئے ہیں حالانکہ دور دراز مواضعات میں فوری امداد کی ضرورت ہے۔ ہفتہ کے زلزلے نے تقریباً 6,000افرادکو ہلاک اور11,000افراد کو زخمی کردیا۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ زلزلے سے80لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں ۔ چوں کی راحت اور امدادی کارروائیوں کا مرکز کھٹمنڈو کی وادی بنی ہوئی ہے ، دیگر اضلاع میں اس طرح کی سر گرمیوں کے لئے تربیت یافتہ افراد کی شدید ضرورت ہے ۔ برطانوی ٹیم کے سوائے تمام بیرونی امدادی ٹیمیں کھٹمنڈو میں تعینات ہیں۔ میڈیا اطلاع میں یہ بات کہی گئی ۔ ایک مقامی صحت عامہ کے ورکر نے کہا کہ ہدایت اور اطلاع فراہم کرنے میں حکومت کی تاخیر سے دور دراز اضلاع میں فوری امدادی کارروائیاں التوا کا شکار ہیں ۔ نیپال کے وزیر اطلاعات و ابلاغ منیندر رجال نے کہا کہ راحت کے آپریشن جاری ہیں لیکن بہت کچھ کیاجانا باقی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ زندگی معمول پر آرہی ہے لیکن مکمل معمول پر آنے کے لئے کچھ عرصہ درکار ہے ۔ ہم اب بھی صحیح ڈھنگ سے امداد فراہم نہیں کرپارہے ہیں ۔ بیرونی امداد بے تحاشہ آئی ہے لیکن امدادی تنظیموں کا کہنا ہے کہ دارالحکومت کے سنگل رن وے ایر پورٹ پر گنجائش کی کمی، فیول کی قلت ، زلزلے کے سبب تباہ حال سڑکیں اور پہاڑی ملک کا مشکل خطہ ، یہ تمام باتیں زلزلہ متاثرین کی مدد کی کوششوں میں رکاوٹ بن رہی ہیں ، دارالحکومت کے دواخانوں میں گنجائش سے زیادہ مریض ہیں اور ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ انہیں ادویات اور سرجیکل آلات کی ضرورت ہے۔ علاوہ ازیں لوگوں کی بڑی تعداد جو زلزلوں سے متاثر اپنی عمارتوں میں جانے سے خوفزہ ہے، کھلے آسمان تلے شب بسری کررہی ہے۔ ہم دوزخ میں رہ رہے ہیں۔ ایک نیپالی شخص نے یہ بات کہی جس نے زلزلہ سے تباہ علاقوں میں حکومتی امداد نہ پہنچنے پر برہمی ظاہر کی ہے ۔ ایک اور شخص نے کہا کہ اگر حکومت سے کوئی مدد نہیں آتی ہے تو ہم مرجائیں گے ۔ اطلاعات ہیں کہ دیہاتیوں نے امدادی سامان سے لدے فوجی ٹرکس کے قافلے کا راستہ روک دیا تھا جس کے سبب کشیدگی پیدا ہوگئی ۔ کل عوام نے اس وقت برہمی کا اظہار کیا جب وزیر اعظم سشیل کوئرالہ نے امدادی کاموں کا جائزہ لینے ان کے کیمپوں کا دورہ کیا۔ لوگوں نے شکایت کی کہ انہیں کسی قسم کی امداد نہیں مل رہی ہے۔

پی ٹی آئی کی علیحدہ اطلاع کے بموجب نیپال میں آج کرشماتی طور پر ایک کمسن ، ایک نوجوان لڑکے اور ایک خاتون کو زندہ بچایا گیا جس سے امدادی کارکنوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی جب کہ زلزلے کے تین تازہ جھٹکوں سے افرا تفری مچ گئی ۔ اس دوران بارش سے امدادی سرگرمیاں متاثر ہوئیں۔ اور نیپال کے آرمی چیف نے اندیشہ ظاہر کیا کہ زلزلے سے مرنے والوں کی تعداد15ہزار ہوسکتی ہے ۔ ایک 15سالہ لڑکے پیمبا لاما کو ایک سات منزلہ عمارت کے ملبہ سے زندہ باہرنکالا گیا جس سے مزید افراد کو زندہ بچانے کی امیدیں پیدا ہوئی ہیں ۔ بارش اور 3۔9اور4۔7شدت کے زلزلے کے جھٹکوں سے راحت آپریشنس بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ لاما کو5گھنٹوں کے ایک ریسکیو آپریشن کے بعد حفاظت سے باہر نکالا گیا ۔ اور ایک ہاسپٹل میں شریک کیا گیا۔ اس کا پورا جسم دھول سے اٹا تھا۔ اس سے پہلے ایک چار سالہ بچے کو بھی بھکتا پور میں ملبہ سے زندہ باہر نکالا گیا تھا ۔ اس کے چند گھنٹوں بعد درمیانی عمر کی ایک خاتون کرشنا دیوی کھڈ کا کو بھی تنگ گلیوں میں ملہ سے نکالا گیا ۔ وہ کھٹمنڈو کے مین بر ٹرمنل کے قریب ایک علاقہ میں پھنسی ہوئی تھی جہاں کئی ہوٹلیں واقع ہیں ۔ امدادی کارکن اب بھی ہمالیائی مملکت میں دور دراز کے پہاڑی علاقوں تک پہونچنے کے لئے جدو جہد کررہے ہیں۔ اس دوران نیپال کے آرمی چیف جنرل گورؤ رانا نے جوریسکیو کوششوں کی قیادت کررہے ہیں ، این ڈی سی نیوز کو بتایا کہ ہمارے خیال میں10سے15ہزار افراد ہلاک ہوئے ہوں گے ۔

Nepal Earthquake: People angry over slow pace of relief efforts

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں