کراچی میں دہشت گردوں کا حملہ - اسماعیلی طبقہ کے 47 افراد ہلاک - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-05-14

کراچی میں دہشت گردوں کا حملہ - اسماعیلی طبقہ کے 47 افراد ہلاک

کراچی
پی ٹی آئی
پولیس یونیفارمس میں ملبوس بھاری اسلحہ سے لیس دہشت گردوں نے کراچی میں آج ایک بس پر حملہ کیا اور اس میں سوار اسماعیلی شیعہ فرقہ سے تعلق رکھنے والے کم از کم47افراد کے سر میں گولی مار کر ہلاک کردیا اور جائے واردات پر ایک پرچی چھوڑ دی جس میں آئی ایس آئی نے اس خون ریز حملہ کی ذمہ داری قبول کرلی۔ پولیس عہدیداروں نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ موٹر سائیکلوں پر سوار6تا8حملہ آوروں نے ڈاؤ میڈیکل کالج کے قریب پہلے بس پر فائرنگ کی اور پھر کراچی کے گلستان جوہر علاقہ میں صفورہ چورنگی پر بس رکنے کے بعد اس میں داخل ہوگئے۔ حملہ آوروں نے 16خواتین سمیت47افراد کو ہلاک کردیا جب کہ بیس افراد کو زخمی کردیا اور وہاں سے فرار ہوگئے ۔ سندھ کے پولیس انسپکٹر جنرل غلام حیدر جمالی نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ یہ ایک منصوبہ بند حملہ تھا ۔ مہلوکین کی تعداد میں اضافہ ہوسکتا ہے ، کیونکہ کچھ زخمیوں کی حالت نازک ہے۔ امدادی کارکنوں نے زخمیوں اور مہلوکین کو مختلف دواخانوں کو منتقل کیا ۔، ایک سینئر پولیس عہدیدار نے کہا کہ حملہ آور بس میں داخل ہوئے اور مسافروں کے سر میں گولی مار دی ۔ پولیس عہدیدار کے مطابق دہشت گرد گروپ اسلامک اسٹیٹ کی خون آلود پرچی مقام واردات سے دستیاب ہوئی ۔ لیکن حکومت نے اس حملے کے لئے ابھی تک کسی گروپ کا نام نہیں لیا ۔ بلوچستان کے دہشت گرد گروپ جنداللہ نے بھی اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ۔ ایک بچاؤ عہدیدار نے متاثر فرد کے حوالے سے کہا کہ حملہ آور پولیس یونیفارمس میں ملبوس تھے ۔ جمالی نے کہا کہ ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلا کہ مسلح افراد نے اس قتل عام میں9ایم ایم کے پستول استعمال کئے ۔ پستول اور کلاشنکوف کی خالی کارتوسیں مقام واردات پر دستیاب ہوئیں ۔ جنوری میں صوبہ سندھ کے شکار پور میں شیعہ مسجد پر حملے ، جس میں61مصلی، اور دیگر افراد ہلاک ہوگئے تھے ، کے بعد سے شیعہ برادری کو نشانہ بنانے والا یہ بدترین حملہ ہے ۔ ایک سینئر پولیس عہدیدار نے کہا کہ بس ایک غیر منفعت بخش تنظیم الاظہر گارڈن ویلفیر کی ملکیت تھی جس نے اسماعیلی فرقہ کو کم قیمت پر مکانات اور مفت ٹرانسپورٹ خدمت فراہم کی ۔ یہ مکانات حملے کے مقام سے کچھ ہی فاصلے پر موجود ہیں ۔ عہدیدار نے کہا کہ بس میں سوار بیشتر افراد ملازمتوں کی غرض سے سنی سنٹر جارہے تھے یا پھر چھوٹے تاجرین اور خوانچہ فروش تھے ۔ مقام واردات پر پولیس اور رینجر ز پہنچ گئے اور تلاشی کی کارروائی شروع کردی ۔ اس بس میں60سے زائد افراد سوار تھے ۔ اسماعیلی فرقہ شیعہ مسلمانوں کی ایک شاخ ہے ، اور یہ اپنے ترقی پسند اسلامی نظریات کے سبب بھی مشہور ہے ۔ صدر ممنون حسین اور وزیر اعظم نواز شریف نے اس دہشت گردانہ واقعہ کی شدید مذمت کی۔ شریف نے حکام سے واقعہ کی ابتدائی رپورٹ طلب کی۔ یہ حملہ شریف کے کابل دورہ کے بعد کیا گیا جہاں انہوں نے کہا تھا کہ افغانستان کے دشمن، پاکستان کے بھی دشمن ہیں ۔ ڈائرکٹر جنرل آف آئی ایس پی آر نے ٹوئٹ کیا کہ فوجی سربراہ جنرل راحیل شریف نے حملے کے سبب اپنا مجوزہ تین روزہ دورہ سری لنکا منسوخ کردیا ۔ سندھ کے وزیر اعلیٰ سید قائم علی شاہ نے اسے دہشت گرد حملہ قرار دیا اور کہا کہ خاطیوں کو گرفتار کر کے انصاف کیاجائے گا۔

دریں اثناء اسلام آباد سے آئی اے این ایس کی علیحدہ اطلاع کے بموجب پاکستان میں حالیہ عرصہ کے دوران مسلکی تشدد میں بے تحاشہ اضافہ دیکھا گیا بالخصوص اسماعیلی عیشہ کے خلاف جو اس مسلم اکثریتی ملک کا20فیصد حصہ ہیں ۔ ماضی میں چترال اور گلت بلتستان میں مخالف اسماعیلی تشد د کی مثالیں دیکھی گئیں جو عموما فرقہ وارانہ فساد کی شکل میں تھیں۔2013میں کراچی کے عائشہ منزل میں بم حملے میں چار ہلاک اور42افراد زخمی ہوگئے تھے۔ کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے سابقہ حملوں کی ذمہ داری قبول کی تھی۔ کراچی میں چہار شنبہ کا حملہ، جس میں بندوق برداروں نے بس میں موجود اسماعیلی فرقہ سے تعلق رکھنے والے43افراد کو گولی مار کر ہلاک کردیا ۔ 30جنوری کے بعد سے ملک کا بدترین مخالف شیعہ حملہ تھا ۔ واضح رہے کہ30جنوری کو ایک خود کش بمبار نے جنوبی شکار پور ضلع کی ایک مسجد میں خود کو بم سے اڑالیا تھا جس میں61افراد ہلاک ہوگئے تھے ۔ کراچی کوئٹہ ، پارہ چنار کے شمال مغربی علاقہ اور شمال مشرقی ٹاؤن گلگت میں حالیہ برسوں میں مخالف شیعہ حملوں میں اضافہ ہوا ہے ۔ پاکستان میں گزشتہ دو سالوں کے دوران کم از کم1000شیعہ ہلاک ہوچکے ہیں ۔ بیشتر حملوں کی ذمہ داری سخت گیر سنی گروپ لشکر جھنگوی نے قبول کی جو شیعوں کو کافر قرار دیتی ہے۔ اسماعیلی اپنے ترقی پسند اسلامی نظریات کے لئے جانے جاتے ہیں ۔ روحانی پیشوا پرنس کریم آغا خان عالمی شہرت یافتہ مخیر اور تاجر ہیں ۔ مہلوکین اور زخمیوں کو قریبی اسپتال منتقل کیا گیا ۔ اس فرقہ کی نمائندگی کرنے والے گروپ اسماعیلی نیشنل کونسل کے عہدیدار نے یہ بات چہار شنبہ کو قتل عام کے بعد کہی ۔ یہ بس کراچی میں اسماعیلی فرقہ کے امکنہ پراجکٹ الاظہر گارڈن کالونی کی ملکیت تھی جو کراچی کے فیڈرل بی علاقہ کے لئے اپنے معمول کے سفر پر رواں دواں تھی۔

43 dead, eight injured in bus attack on Karachi's Ismaili community

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں