پانچ مسلم زیر دریافت قیدیوں کا پولیس کے ہاتھوں بہیمانہ قتل - این سی ایچ آر او رپورٹ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-05-01

پانچ مسلم زیر دریافت قیدیوں کا پولیس کے ہاتھوں بہیمانہ قتل - این سی ایچ آر او رپورٹ

حیدرآباد
اعتماد نیوز
نیشنل کانفیڈریشن آف ہیومن رائٹس آرگنائزیشنس ( این سی ایچ آر او) نے آلیرانکاؤنٹر(7اپریل2015) کو بہیمانہ قتل سے تعبیر کیا ۔ اس تنظیم نے پانچ زیر دریافت مسلم قیدیوں کی پولیس کے ہاتھوں ہلاکت پر کئی سیاسی جماعتوں اور عدلیہ کی سر د مہری کی بھی شکایت کی ۔ کانفیڈریشن کی ایک تحقیقاتی کمیٹی نے اس پورے واقعہ کی جانچ کے بعد اپنی رپورٹ آج میڈیا کو پیش کی ہے۔ تحقیقاتی کمیٹی کے سربراہ اور اس تنظیم کے صدر نشین پروفیسر اے مارکس( چینائی) کے علاوہ اس تنظیم کی قومی سکریٹری رینی اے لائن( نئی دہلی) کے او سگو مارن (پانڈیچری) اے محمد یوسف نیشنل سکریٹری( مدورائی ٹاملناڈو) ٹی وی ایچ پرتمیش، پیپلز ڈیموکرٹک فورم(بنگلور) جہد کار طلحہ حسین( بنگلو) جہد کار ایم اے احد( حیدرآباد) نے کہا کہ آلیر انکاؤنٹر کی تحقیقات کے لئے انہوں نے مہلوکین کے ورثائ، ان کے پڑوسی ، ڈائرکٹر جنرل پولیس انوراگ شرما ، صدر نشین اقلیتی کمیشن عابد رسول خاں، مہلوکین کے وکلاء اور دیگر جہد کاروں سے تفصیلی بات کی ۔جائے واقعہ کا معائنہ کیا ۔ آلیر پولیس اسٹیشن بھی گئے ۔ اپنی رپورٹ میں پروفیسر مارکس نے کہا کہ یہ کھلا قتل ہے ۔ کمیٹی نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ سپریم کورٹ کی نگرانی میں اس واقعہ کی سی بی آئی کے ذریعہ جانچ کروائی جائے ۔ تمام مہلوکین کی نعشوں کو نکال کر ان کا فوری دوبارہ پوسٹ مارٹم کیاجائے ۔ انہوں نے کہا کہ چونکہ ان پانچوں زیر دریافت قیدیوں کی ہلاکت عدلیہ کی تحویل میں ہوئی ہے ۔ ان کی جان کا تحفظ عدلیہ کی ذمہ داری ہوتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ عدلیہ کو اور تلنگانہ حکومت کو اس بہیمانہ قتل کی پوری ذمہ داری قبول کرنی چاہئے۔ اس تنظیم نے پانچون زیر دریافت قیدیوں کے ارکان خاندان کو30,30لاکھ روپے کا معاوضہ دینے کا مطالبہ کیا ۔ سپریم کورٹ اور قومی انسانی حقوق کمیشن نے جو ہدایت نامے انکاؤنٹر ہلاکتوں سے متعلق دئیے ہیں ان کو پورا نہیں کیا گیا۔ پولیس کی کہانی نقائص سے بھری ہوئی ہے ۔ چونکہ یہ معاملہ قانونی گرفت کا ہے اس لئے ان ہلاکتوں کے لئے جو پولیس والے ذمہ دار ہیں ان کے خلاف قتل کا مقدمہ سکشن302تعزیرات ہند کے تحت دائر کیاجائے اور ان تمام کو مقدمہ کی یکسوئی تک خدمات سے معطل کیاجائے ۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پانچوں زیر دریافت قیدیوں کا جو ہتھکڑی بندھے اور ان کے جسم منی بس کی سیٹ سے چین کے ذریعہ باندھے گئے تھے کا پولیس نے بہیمانہ قتل کیا ہے ۔ ورنگل سنٹرل جیل کے اسکاٹ پولیس ٹیم جس کی قیادت اوردے بھاسکر (ریزرو سب انسپکٹر) کررہے تھے نے اپنے ساتھیوں کے ذریعہ اس کو انجام دیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس فرضی انکاؤنٹر میں ہلاک ہوئے افراد نے عدلیہ کو ان کی جان کو لاحق خطرہ سے آگاہ کیا تھا ، لیکن افسوس کہ عدلیہ نے اسپر کوئی توجہ نہیں دی۔ ٹیم کے ارکان نے ڈائرکٹر جنرل پولیس تلنگانہ انوراگ شرما سے ملاقات کی ۔ ٹیم کے ارکان انوراک شرما کے بیان سے مطمئن نہیں ہوئے اور انہوں نے ان کے سامنے ہی کہا کہ یہ ایک بہیمانہ قتل ہے ۔ ٹیم کے ارکان نے یہ بھی تاثر دیا کہ چونکہ زیر دریافت قیدیوں کا مقدمہ قریب الختم تھا اور یہ امید بندھی تھی کہ ثبوت نہ ملنے پر انہیں باعزت بری کیاجانا ہے ۔ پولیس ان ملزمین کو عدلیہ کی برات سے قبل ہی ہمیشہ کے لئے ختم کرنے کامن بنا چکی تھی ۔ اور اس نے ایسا ہی کیا۔ کمیٹی کے ارکان نے کہا کہ آلیر انکاؤنٹر کے دن ہی شیشا چلم( چتور آندھرا پدیش) جنگلات میں صندل کی لکڑی کاٹنے والے20لکڑ ہاروں کو پولیس نے ہلاک کردیا۔ اس واقعہ کی تقریباً تمام سیاسی جماعتوں اور تنظیموں نے کھل کر مذمت کی۔ لیکن تشویش کی بات یہ ہے کہ آلیر انکاؤنٹر میں جہاں اقلیتی طبقہ سے تعلق رکھنے والے پانچ نوجوانوں کاسفاکانہ قتل کیا گیا ہے ، سیاسی جماعتوں اور تنظیموں نے سرد مہری کا ثبوت دیا ہے ۔ پروفیسر مارکس نے کہا کہ پولیس یہ سمجھتی ہے کہ ملزمین کو قانون کے بغیر ہمیشہ کے لئے ختم کرنے سے امن قائم ہوگا لیکن یہ ایک مفروضہ ہے بلکہ اس طرح کے عمل سے لاقانونیت اور بد امنی پھیلتی جائے گی ۔ انہوں نے سماج سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ آلیر انکاؤنٹر کو کسی ایک خاص طبقہ کے نوجوانوں تک محدود نہ سمجھیں بلکہ یہ انسانی حقوق کی سنگین پامالی اور ماورائے قانون سفاکانہ قتل کی حیثیت سے اس کے خلاف آواز بلند کریں ۔

Encounter Killings of Five Muslims by Telangana Police, NCHRO

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں