عدلیہ میں اندرونی خود احتسابی کے میکانزم کی ضرورت - وزیراعظم مودی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-04-06

عدلیہ میں اندرونی خود احتسابی کے میکانزم کی ضرورت - وزیراعظم مودی

عدلیہ کو قیاس پر مبنی فیصلہ کرنے سے احترا ز کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے آج کہا کہ ججو ں کو تقدس کا درجہ دیاجاتا ہے ا ن پر شاذونادر ہی تنقید کی جاتی ہے اس لئے عدلیہ میں خود احتسابی کا اندرونی میکانزموہونا چاہئے ۔ ملک کے24ریاستوں کے چیف جسٹس اور چیف منسٹرس کی مشترکہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندرمودی نے کہا کہ چونکہ عدلیہ سب سے زیادہ طاقتور ہے اس لئے عوام کی توقعات پر پورا اترنے کے لئے اسے درجہ کمال کا حامل ہونا چاہئے ۔ انہوںنے کہا کہ قانون اور دستور کے مطابق فیصلہ صادر کرنا آسان ہوتا ہے ، مبنی بر قیاس فیصلہ کے خلاف محتاط رہنے کی ضرورت ہے ۔ انہوںنے مزید کہا کہ قیاس پر مبنی فیصلہ اکثر فائیو اسٹار سرگرمیوں پرمبنی ہوتے ہیں ۔ اس بات کا نوٹ لیتے ہوئے وزیرا عظم نے کہا کہ چونکہ عدلیہ کو خدا کے بعد مقدس ماناجاتا ہے ۔ اسلئے اس میں خود احتسابی کا اندرونی طریقہ کار ہونا چاہئے جو ایک مشکل کام ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا سیاسی طبقہ خوش قسمت ہے کیونکہ عوام ہم پر نظر رکھتے ہیں، ہمارا احتساب کرتے ہیں اور ہماری دھجیاں بکھیر دیتے ہیں ۔ تاہم اس سلسلہ میں عدلیہ کوش قسمت نہیں ہے اگر آپ کسی شخص کو ہلاک کرنے کا فیصلہ کرتے ہیں تب ایسا شخص بھی باہرنکل کر کہتا ہے کہ مجھے عدلیہ پر ایقان ہے ، تب جہاں تنقیدکی تھوڑی سی گنجائش رہتی ہے، اس وقت خود احتسابی کے اندرونی مکانزم کی ضرورت ہوتی ہے جہاں حکومت اور سیاست دانوں کا کوئی رول نہیں ہوتا ۔ انہوں نے کہا کہ اگر عدلیہ میں خود احتسابی کا اندرونی نظام نہ ہو اور کسی بھی چھوٹے سے واقعہ سے عدلیہ پر ایقان متاثرہوتا ہو تو اس سے قوم کا نقصان ہوگا ۔ اگر سیاست داں اور حکومت غلطیاں کرتے ہیں ، تو ان غلطیوں سے ہونے والے نقصان کی پابجائی کی امید رہتی ہے لیکن اگر آپ (ججس) غلطی کرتے ہیں ، تب ہر چیز ختم ہوجاتی ہے ۔ مودی کے ریمارکس سے مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کے ایک جج کے خلاف پارلیمنٹ میں مواخذہ کی تحریک کو آگے بڑھانے کے تناظر میں دیکھاجارہا ہے جن پر عدالت کی ایک خاتون عہدیدار پر جنسی حملہ کے الزامات عائد ہیں ۔ یو این آئی کے مطابق وزیر اعظم نے کہا کہ وہ اس فورم سے کافی مانوس ہوگئے ہیں جو پہلے کافی چھوٹا ہوا کرتا تھا۔ وزیرا عظم نے عدالتی نظام کے بارے میں کہا کہ عدالتی نظام میں رہ کر جو لوگ کام کررہے ہیں ان کی ذمہ داریاں کافی بڑی ہیں اور ملک کے عوام آپ سے کافی امیدیں رکھتے ہیں ۔ مودی نے کہا کہ ایچ ایل دتو جی معیاری افرادی قوت کے بارے میں بات کررہے تھے ،ہمیں افرادی قوت کو دیکھنا ہے جو آنے والے برسوں میں اس شعبے میں آرہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس شعبے میں ہم جتنی جلدی ٹکنالوجی حاصل کریں گے اتنی ہی جلدی معیاری تبدیلی آئے گی ۔ عدلیہ کو طاقتور اورہر اعتبار سے درست ہونا چاہئے ۔ یہ ایسا مقام ہے جس پر عام آدمی اعتماد کرتا ہے ۔

Judiciary must have Internal Self-Assessment Mechanism: PM Modi

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں