پی ٹی آئی
علیحد گی پسند لیڈر مسرت عالم کی رہائی کے بعد اٹھنے والے سیاسی طوفان کے پس منظر میں حکومت جموں و کشمیر نے مرکز کو بتایا کہ علیحدگی پسند قائد کی سر گرمیوں پر نظر رکھی جارہی ہے اور اگر کوئی غلط بات سامنے آتی ہے تو ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ اس بات کی اطلاع آج پارلیمنٹ کو دیتے ہوئے وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے کہاکہ مرکز نے ریاست کومشورہ دیا ہے کہ وہ عالم کے خلاف زیر التوا تمام27فوجداری مقدمات کی کارروائی سرگرمی سے آگے بڑھائے اور ان کے خلاف جتنی ضمانیں منظور کی گئی ہیں ان سب کو چیلنج کرے۔ لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں راج ناتھ سنگھ نے اس مسئلہ پر بیان دیتے ہوئے کہا کہ حال ہی میں یہ تنازعہ پیدا ہوا اس سے ریاست میں بر سر اقتدار پی ڈی پی۔ بی جے پی کے درمیان تعلقات میں تناؤ پیدا ہوگیا۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت کو اطلاع دی گئی ہے کہ وہ مسرت عالم بھٹ کی سر گرمیوں پر نظر رکھنے کے لئے ایک موثر انتظام کرے اور جہاں کہیں بھی کوئی غلط بات نظر آئے فوراً مناسب کارروائی کرے ۔ مقامی پولیس اور انٹلیجنس کو متحرک کرتے ہوئے معلومات حاصل کی جائیں اور جہاں کہیں بھی مسرت عالم جائیں وہاں امن و ضبط کی برقراری کا مناسب انتظام کرے ۔ راج ناتھ سنگھ نے مفتی سعید حکومت کی جانب سے مرکز کو بھیجی گئی تازہ رپورٹ کا بھی حوالہ دیا ۔ انہوں نے کہا کہ وزارت داخلہ نے جموں و کشمیر حکومت کو ایک مشورہ بھیجا ہے جس میں مسرت عالم کی سخت نگرانی کرنے کے لئے کہا گیا ہے ۔ ساتھ ہی حکومت کو مشورہ دیا گیا ہے کہ ان کے خلاف مقدمات کی یکسوئی میں تیزی لائے جائے۔ ریاستی حکومت نے کہا ہے کہ ہائی کورٹ نے مسرت عالم کی دوبارہ گرفتاری کے احکامات کواس بنیاد پر کالعد م قرار دیا کہ گرفتاری کے احکامات میں وہی باتیں بتائی گئی تھیں جو قبل ازیں ان کی گرفتاری کے لئے جاری کردہ حکمنامہ میں شامل تھیں۔15ستمبر2014کو ان کی گرفتاری کے لئے ضلع مجسٹریٹ نے جو احکامات جاری کئے تھے وہ23دن بعد ختم ہوگئے کیونکہ اسے منظوری حاصل نہیں ہوئی تھی ۔ ریاستی حکومت نے اطلاع دی ہے کہ مارچ2013ء میں سپریم کورٹ نے یہ احساس ظاہر کیا تھا کہ اگر مسرت عالم کی گرفتاری کے لئے کوئی تازہ گرفتاری کا حکم جاری ہوتا ہے تو اس پر حکمنامہ کی اشاعت کے ایک ہفتہ کی مدت تک کوئی عمل نہیں کیاجائے گا ۔ یہ موقع اس وجہ سے دیا گیا کہ مسرت عالم اپنی گرفتاری کے حکم سے بچنے کے لئے مناسب قانونی کاروائی کرسکیں ۔تاہم کانگریس کے جیوتر آدتیہ سندھیا نے وزیر داخلہ کے بیان پر عدم اطمینان ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کل جو نکات اٹھائے تھے اس کا جواب نہیں دیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ جب عالم کی رہائی کا فیصلہ کیا گیا تو ریاست میں گورنر راج نافذ تھا اس لئے ذمہ داری مرکز پر عائد ہوتی ہے ۔ راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ عالم کو صرف تازہ بنیادوں پر ہی گرفتار کیاجاسکتا ہے اس پر جیوتر آدتیہ سندھایا اور دیگر کانگریس ارکان نے احتجاج کیا اور کہا کہ مسرت عالم کو ہمیشہ ایک ہی بنیاد پر گرفتار کیاجاتا رہا ہے تاہم اسپیکر نے سندھیا کو مزید بات کرنے کا موقع نہیں دیا ۔ سندھیا وضاحت کرنا چاہتے تھے کہ جس وقت ضلع حکام نے متعلقہ ایس پی کو ہدایت دی کہ وہ مسرت عالم کو رہا کردیں اور وزارت داخلہ کو اس کی اطلاع دی اس وقت ریاست میں گورنر راج نافذ تھا۔ اب کیا مرکز چاہتا ہے کہ وہ مسرت عالم کو گرفتار کرنے کے لئے نئے احکامات جاری کرے ۔ انہوں نے کہا کہ یا تو مرکز سارے معاملہ سے وقف ہی نہیں ہے یا پھر پردہ پوشی کرنا چاہتا ہے ۔
جموں سے پی ٹی آئی کی علیحدہ اطلاع کے بموجب علیحدگی پسند لیڈر مسرت عالم کی رہائی کے پس منظر میں بی جے پی کے جنرل سکریٹری رام مادھو نے آج چیف منسٹر جموں و کشمیر مفتی سعید سے ملاقات کی اور اتحادی جماعتوں کے درمیان بہترین تعاون کی اپیل کی۔ مادھو نے جو پی ڈی پی کے ساتھ اتحاد قائم کرنے میں اہم مذاکرات کا ر کا رول ادا کیا تھا کل رات مفتی سعید سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی اور پی ڈی پی ،بی جے پی اتحاد کو مضبوط رکھنے کی ضرورت پر زور دیا ۔ بی جے پی ترجمان سنیل سیٹھی نے بتایا کہ مادھو نے چیف منسٹر سے مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا ۔ یہ ملاقات تقریباً ایک گھنٹہ تک جاری رہی ۔ یہ ملاقات کل کابینہ کے اجلاس کے بعد ہوئی جس میں بی جے پی اور پی ڈی پی کے وزراء نے شرکت کی اور علیحدگی پسند قائدین کی رہائی پر تبادلہ خٰال کیا۔ مادھو کی مفتی سے ملاقات اس وجہ سے اہمیت کی حامل ہے کہ مسرت کی یکطرفہ رہائی کی وجہ سے دو اتحادی جماعتوں کے درمیان اختلافات ابھر کر منظر عام پر آگئے تھے ۔اس رہائی پر وزیر اعظم مودی اور وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے ناراضگی ظاہر کی تھی چنانچہ مادھو کو بی جے پی صدر امیت شاہ نے مفتی کے پاس ایک قاصد بناکر بھیجا تاکہ ریاست میں اتحاد کی حکومت کو مضبوط بنانے کی کوشش کی جاسکے ۔ اس معاملہ کو قومی سلامتی سے متعلق قرار دیتے ہوئے مفتی سعیدسے خواہش کی گئی کہ وہ جلد بازی سے کام نہ لیں ۔ بتایاجاتا ہے کہ مادھو نے مسرت عالم کی رہائی پر بی جے پی قیادت میں پائی جانے والی ناراضگی سے مفتی سعید کو واقف کروایا جس پر مفتی سعید نے انہیں بتایا کہ ریاستی حکومت تفصیلی رپورٹ مرکزی وزارت داخلہ کو روانہ کردی گئی ہے جسمیں تمام باتوں ی وضاحت کردی گئی ہے تاہم وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ وہ اس رپورٹ سے مطمئن نہیں ہیں اور مناسب وضاحت کرنے کی حکومت سے خواہش کی گئی۔ تنقید وں کا شکار ریاستی حکومت نے منگل کو اعلان کیا کہ اب کسی سیاسی قیدی یا عسکریت پسند کی رہائی عمل میں نہیں آئے گی۔
No separatist will be released without consultation: Sayeed to Rajnath
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں