یو این آئی
دنیا میں اسی قوم کی شناخت ہوتی ہے جو اپنی بنیاد، تہذیب و تمدن کے اثاثے پر فخر کرنے کے ساتھ ساتھ اسے سنبھال کر بھی رکھتی ہے۔ مرکزی وزیر برائے اقلیتی امور نجمہ ہبت اللہ نے آج جامعہ ملیہ اسلامیہ میں منعقدہ دو روزہ قومی کلچرل فیسٹول کا افتتاح کرتے ہوئے ان خیالات کا اظہار کیا انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک کی تہذیب و تمدن انتہائی قیمتی اثاثہ اور ورثہ ہے جسے نہ صرف سنبھال کر رکھنے کی بلکہ آگے بڑھائے جانے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کے لوگ پوری دنیا میں جہاں بھی گئے انہوں نے وہاں کے لوگوں کو اپنے کلچر اور تہذیب سے روشناس کرایا اور پھر ان کے دلوں پرراج کیا ۔ یہی وجہ ہے کہ آج پوری دنیا میں ہندوستان کی ایک الگ پہچان ہے اور ہندوستانیوں کو عزت کی نظر سے دیکھا جاتا ہے ۔ ڈاکٹر نجمہ ہبت اللہ نے ملک کے اولین وزیر تعلیم مولانا ابوالکلام آزاد کے حوالے سے کہا کہ انہوں نے سال1940میں کہا تھا کہ ہماری صدیوں پرانی مشترکہ تہذیب نے ہمیں یہ بیش قیمت وراثت عطا کی ہے جسے ہمیں سنبھال کر رکھنے اور اسے فروغ دینے کی ضرورت ہے ۔ مرکزی وزیر نے کہا کہ ہندوستان پوری دنیا میں ایسا واحد ملک ہے جہاں مختلف زبان ، مختلف مذاہب ، رنگ ونسل اور مختلف شکل و صورت ہونے کے باجود ہم مل جل کر ایک ساتھ رہتے ہیں اور یہی ہماری کثرت میں وحدت کا راز ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ جامعہ ملکہ اسلامیہ نے اس طرح کے کلچرل پروگراموں سے ملک کی قومی ہم آہنگی اور مذہبی خیر سگالی کے ذریعہ ملک کی تعمیر میں اہم رول ادا کیا ہے ۔ ہبت اللہ نے کہا کہ ہمیں اس بات پر فخر ہے کہ ہندوستان نے اپنی سرحدوں سے باہر نکل کر کسی کی انچ زمین پر بھی قبضہ نہیں کیا لیکن اپنی تہذیب و ثقافت کے بیش قیمت اثاثے کے ذریعہ اس نے پوری دنیا کے دلوں پر راج کیا ۔ انہوں نے کہا کہ مولانا ابوالکلام آزاد نے ثقافتی اثاثے کی خاطر خواہ اہمیت و افاقیت کو سمجھتے ہوئے جہاں ساہتیہ اکیڈمی سنگیت نائک اکیڈمی اور للت کلا اکیڈمی قائم کی، وہیں انہں نے انڈین کونسل فار کلچرل ریلیشن بھی قائم کیا کیونکہ ان کا یہ خیال تھا کہ پولیٹیکل ڈپلومیسی کے مقابلے ہم کلچرل ڈپلومیسی کے ذریعے زیادہ آسانی سے دنیا میں اپنی بات پہنچاسکتے ہیں ۔ قبل ازیں جامعہ کلچرل کمیٹی کے زیر اہتمام تیسرا انٹر یو یونیورسٹی کلچرل فیسٹول میراث2015کے اغراض و مقاصد بیان کرتے ہوئے پروفیسر تسنیم مینائی نے بتایا کہ اپنی نوعیت کا یہ تیسرا کلچرل فیسٹول ہے جس کا سال2013میں آغاز ہوا تھا ۔ انہوں نے بتایا کہ اس قومی کلچرل فیسٹول میں ملک بھر کی یونیورسٹی کے طلباء شرکت کرتے ہیں جس سے مختلف یونیورسٹیوں کے طلباء و طالبات کو ایک دوسرے سے ہم آہنگ ہوتے ہیں۔ اس طرح ملک کے نوجوانوں، طلباء و طالبات کو ایک دوسرے کے قریب لانے میں اس کلچرل فیسٹول کااہم رول ہوتا ہے ۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر طلعت احمد نے تقریب کو خطاب کرتے ہوئے جامعہ کی روایات، تعلیمی خدمات ، تہذیبی سر گرمیوں اور اس کی عظیم تاریخ پر تفصیلی روشنی ڈالی۔
--
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں