مجلس کمزور طبقات میں مضبوط اتحاد کے لیے کوشاں - اسد اویسی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-03-02

مجلس کمزور طبقات میں مضبوط اتحاد کے لیے کوشاں - اسد اویسی

بیرسٹر اسد الدین اویسی رکن پارلیمنٹ حیدرآباد اور صدر کل ہند مجلس اتحاد المسلمین نے کہا ہے کہ جب تک مسلمان، دلت اور پ سماندہ طبقاتی سیاسی طور پر بااختیار نہیں ہوں گے تب تک ان کے مسائل کی یکسوئی نہیں ہوگی ۔ ان تمام کمزور طبقات کے مسائل ایک ہیں ۔ ان کی صفوں میں بیروزگاری اور غربت ہے ۔ مجلس اتحاد المسلمین ان کمزور طبقات میں ایک ایسا مضبوط اتحاد قائم کرنا چاہتی ہے جس کے ذریعہ یہ طبقات ترقی حاصل کرسکیں اور ان سے جو ناا انصافی ہورہی ہے اس کے خلاف جدو جہد کرسکین ۔ صدر مجلس آج یہاں مغل کا نالہ کارروان میں منعقد مجلس کے ایس سی ، ایس ٹی ، بی سی اور مائناریٹیز کنونشن سے خطاب کررہے تھے۔ جس میں درج فہرست طبقات اور قبائل، پسماندہ اور پچھڑے طبقات سے تعلق رکھنے والے سینکڑوں افراد نے شرکت کی۔ مختلف دلت اور پسماندہ طبقات تنظیموں اور گروپس کے نمائندوں اور قائدین کی جانب سے رکن پارلیمنٹ حیدرآباد کو تہنیت پیش کی گئی ۔ صدر مجلس نے بھی پارٹی کے ایس سی ، ایس ٹی اور بی سی قائدین کو تہنیت پیش کی ۔ ان میں مجلس کے سابق میئر پرکاش گوڑ، ستیہ نارائنا کی بیوائیں اور عالم پلی پوچیا کے فرزند ناگیندر شامل ہیں ۔ اپنے خطاب کے دوران بیرسٹر اویسی نے کہا کہ مجلس اتحاد المسلمین کی جانب سے کمزور اور پچھڑے طبقات کا ایک پلیٹ فارم پر لانے کے لئے اس طرح کے کنونشن کا انعقاد شہر اور ریاست کے مختلف علاقوں میں کیاجائے گا تاکہ ان طبقات کے مابین جو غلط فہمیاں اور شکوک و شبہات ہیں وہ دور ہوسکیں اور اتحاد و یکجہتی سے یہ طبقات زندگی گزار سکیں ۔ صدر مجلس نے کہا کہ مجلس کو سیاسی مفاد کی فکر نہیں ہے ۔ مجلس یہ چاہتی ہے کہ جن طبقات کے ساتھ مسلسل نا انصافی کی جارہی ہے انہیں ان کے جائز حق مل سکیں ۔ چند سیاسی جماعتیں ایس سی، ایس ٹی، بی سی اور اقلیتوں کا صرف استحصال کرتی آئی ہیں ۔ ان سیاسی جماعتوں کو کمزور طبقات سے نہیں بلکہ ان کے ووٹ سے محبت ہے لیکن مجلس اتحاد المسلمین ان طبقات کے مسائل کی یکسوئی اور انہیں سیاسی طور پر با اختیار بنانے کے لئے پوری سنجیدگی سے جدو جہد کرے گی ۔ انہوں نے بتایا کہ مادیگا طبقہ کی جانب سے زمرہ بندی کے لئے ایک طویل جدو جہد کی جارہی ہے ۔ شیڈولڈ کاسٹ سے تعلق رکھنے والے پادری اور دیگر پچھڑے طبقات کو کاسٹ سرٹفیکیٹ فراہم نہیں کیا جارہا ہے۔ کاشی سماج کو بھی ڈی درجہ بندی کے زمرہ میں رکھا گیا ہے جب کہ یہ سماج کافی پسماندہ ہے ۔ تلنگانہ میں پسماندہ طبقات کی50فیصد سے زائد آبادی ہے لیکن ان کے نمائندے پارلیمنٹ اور اسمبلی میں بہت کم ہیں ۔ صدر مجلس نے بتایا کہ گزشتہ انتخابات میں مجلس نے جو بلی ہلز سے بی سی طبقہ سے تعلق رکھنے والے نوین یادو کو امید وار بنایا تھا اور اس کی کامیابی کے لئے پوری کوشش کی گئی۔ نوین یادو نے بھی بہت محنت کی۔ عنبر پیٹ سے شرد نامی دلت کو ٹکٹ دیا گیا تھا ۔ تلنگانہ اور آندھرا کے کئی پارلیمانی اور اسمبلی حلقوں سے مجلس نے ایس سی ، ایس ٹی ، بی سی امیدواروں کو ٹکٹ دیا ۔ مہاراشٹرا کے انتخابات میں بھی 5غیر مسلم امیدواروں کو میدان میں اتارا گیا تھا جسمیں سے 2دلت امیدورا تھے ۔ رکن پارلیمنٹ حیدرآباد نے بتایا کہ سالار ملت سلطان صلاح الدین اویسی ؒ نے بلدیہ میں جب مجلس کو اقتدار حاصل ہوا تو تین دلت بھائیوں کو مئیر بنایا تھا۔ مستقبل میں بھی مجلس سالار ملت کے اس عمل کو دہرا سکتی ہے لیکن شرط یہ ہے کہ مسلمان دلت پ سماندہ طبقات آپس میں متحد رہیں۔ صدر مجلس نے کہا9ماہ کے اندر شہر میں بلدیہ کے الیکشن کروا نے کا حکومت نے اشارہ دیا ہے اور وہ پورے اعتماد کے ساتھ یہ بات کررہے ہیں کہ شہر میں مجلس کے ٹکٹ پر سب سے زیادہ دلت اور پسماندہ طبقات سے تعلق رکھنے والے امید وار کامیاب ہوں گے ۔ انہوں نے بتایا کہ مجلس کمزور طبقات کے مسائل پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی ۔ آئندہ اسمبلی اجلاس میں مجلس کی جانب سے مسلمانوں اور شیڈولڈ کاسٹ کی طرح بی سی طبقات سے تعلق رکھنے والی غریب لڑکیوں کی شادی کے لئے بھی ایک اسکیم شروع کرنے کا حکومت سے مطالبہ کیا جائے گا۔ ایس سی، ایس ٹی اور بی سی طلبہ کو اسکالر شپس کی فراہمی میں جو مسائل پیش آرہے ہیں اس کی یکسوئی کے لئے بھی جدو جہد کی جائے گی۔

AIMIM's aim to unite weaker sections and minorities

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں