خصوصی مکوکا عدالت کا ملزمین پر سے مکوکا ہٹانے کا حکم - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-01-16

خصوصی مکوکا عدالت کا ملزمین پر سے مکوکا ہٹانے کا حکم

ممبئی
ایس این بی
ملک کی تفتیشی ایجنسیوں نے بم دھماکوں سمیت متعدد معاملات میں جو انسداد منظم جرائم (مکوکا) اور یو اے پی اے ایکٹ عائد کیا ہے، وہ غیر قانونی ہے کیونکہ پونہ بم دھماکہ میں اے ٹی ایس کے مکوکا کو عدالت نے ہٹانے کا حکم بھی صادر کیا ہے ، جسے حکومت نے ہائی کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کردیا ہے ۔ مکوکا اور یو اے پی اے ایک ساتھ عائد نہیں کیئے جاسکتے ۔ لیکن عدالت میں ایجنسیاں یہ دعویٰ کرتی ہیں کہ دونوں دفعات یکساں ہیں۔ ایسے میں عدالت میں یہ ثابت کرنا ایجنسیوں کے لئے مشکل ہے کہ یو اے پی اے ایکٹ اور مکوکا کا ایک ہی ملزم پر عائد کیوں کیا گیا ۔ اسی نقطہ کو اب جمعیۃ علماء مہاراشٹرکے لیگل سیل کی جانب سے بم بلاسٹ میں گرفتار کئے گئے بے قصوروں کی پیروی کرنے والے سپریم کورٹ کے وکیل محمود پراچہ نے عدالت میں اٹھایا ہے جس کے بعد ہی پونے جنگلی مہاراج بم دھماکہ ملزمین پر سے مکوکا کو ہٹانے کا حکم خصوصی مکوکا عدالت نے صادر کیاہے۔ محمود پراچہ نے بتایا کہ مکوکا اور یو اے پی اے ایکٹ سے متعلق تفتیشی ایجنسیوں کا یہ کہنا ہے کہ یہ دونوں ایک دوسرے کے ہم پلہ اور مساوی قانون ہے، جب کہ یو اے پی اے ایکٹ غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث کسی ملزم پر عائد کیا جاتا ہے اور مکوکا کا تعلق آرگنائزیشن گینگ یا پھر جرائم پیشہ عناصر سے ہوتا ہے ، لیکن تفتیشی ایجنسیاں اس قانون کو بھی غلط طریقے سے استعمال کرکے مسلم نوجوانوں پر اس کا اطلاق کرتی ہیں، جس کی وجہ سے اس فرسودہ قانون کے سبب مسلم نوجوانوں کو ضمانت ملنے میں دشواری پیش آتی ہے ، جب کہ کئی معاملات میں تو پہلے مسلم نوجوان کو ای اے پی اے ایکٹ کے تحت گرفتار کیاجاتا ہے ۔ اس کے بعد اسے آرگنائزڈ کرائم مکوکا میں ملوث کردیاجاتا ہے ۔ ایسے میں یو اے پی اے ایکٹ اور مکوکا دو الگ الگ قانون ہیں۔ ملزم ظہیر شیخ ،کی مثال پیش کرتے ہوئے عدالت کو محمود پراچہ نے مکوکا اور یو اے پی اے کے واضح فرق کو بتایا ، جس کے بعد ہی مسلم نوجوانوں پر سے مکوکا ہٹانے کا حکم عدالت نے صادر کیا۔ سپریم کورٹ کے وکیل محمود پراچہ ایک ایسے ماہر قانون ہیں جن کا مکوکا اور یو اے پی اے ایکٹ پر کافی وسیع مطالعہ ہے ، وہ ان کیسوں سے بھی قطع نظر نہیں کرتے جس میں دہشت گردی کے معاملے میں مسلم نوجوانوں پر مکوکا عائد کیا گیا ہے ۔ پونہ بم دھماکوں کی کئی سماعتوں کے دوران عدالت میں بحث کے دوران محمود پراچہ نے نہ صرف یہ کہ مکوکا کا بلکہ یو اے پی اے ایکٹ کے اطلاق کو ہی غلط قرار دیا تھا اور مسلم نوجوانوں کی گرفتاری کو بھی غیر قانونی قرار دیا تھا۔
انہوں نے پونے جنگلی مہاراج روڈ کیس کی موثر پیروی کرتے ہوئے دیگر بم دھماکوں کے معاملات میں مسلم نوجوانوں کو راحت پہنچائی ہے، جب کہ اسی فیصلہ کو نظیر بنا کر اب دیگر کیسوں میں بھی مکوکا کو ہٹائے جانے کی عرضی عدالتوں میں داخل کی جاسکتی ہے ۔ ان کے ساتھ ممبئی ہائی کورٹ کے سینئر کریمنل ایڈوکیٹ تہور پٹھان خان ، ایڈوکیٹ عشرت خان ایڈوکیٹ وسیم شیخ بھی موجود تھے ۔ اس موقع پر جمعیۃ علماء مہاراشٹرا مولانا حافظ محمد ندیم صدیقی نے کہا کہ تفتیشی ایجنسیوں سے متعلق افسروں کے متعصبانہ رویہ کی وجہ سے سیکڑوں بے قصور مسلم نوجوان جیلوں میں بند ہیں اور اپنے ناکردہ گناہوں کی سزا بھگت رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جمعیۃ علماء مہاراشٹرا کے وکلاء کی کامیاب پیروی کی وجہ سے اے ٹی ایس کی بے شمار دھاندلیاں سامنے آئی ہیں اور ابھی مزید آنے کی امید ہے ۔انشاء اللہ مذکورہ مقدمہ میں ہم ضرور کامیا ب ہوں گے ۔

MCOCA charges to be removed, court

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں