علی گڑھ میں گھر واپسی پروگرام کی منسوخی کے باوجود سخت چوکسی برقرار - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-12-26

علی گڑھ میں گھر واپسی پروگرام کی منسوخی کے باوجود سخت چوکسی برقرار

علی گڑھ
یو این آئی
اتر پردیش کے علی گڑھ میں آج طے شدہ گھر واپسی تبدیلی مذہب پروگرام کو منسوخ کئے جانے کے باوجود پورے شہر میں سیکوریٹی کے سخت ترین انتظامات کئے گئے ہیں۔ واضح رہے کہ آگرہ میں حال ہی میں ہوئے تبدیلی مذہب کے واقعہ سے واویلا مچاتھا اس کے بعد بھی آج کے دن دھرم جاگرن منچ نے علی گڑھ میں200خاندانوں کے گھر واپسی پروگرام کااعلان کیا تھا ۔ پولیس کے دباؤ کی وجہ سے اس پروگرام کو فی الحال ملتوی کردیا گیا ہے ۔ سٹی پولیس سپرنٹنڈنٹ پنکج کمار پانڈے نے بتایا کہ شہر کے حساس مقامات پر مقامی پولیس کے ساتھ دیگر سیکوریٹی فورسس کے سپاہیوں کو تعینات کردیا گیا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ پولیس پوری طرح مستعد ہے۔ چرچوں کے ساتھ ہے طے شدہ پروگرام کے مقام مہیشوری کالج میں بھی سیکوریٹی دستوں کو تعینات کیا گیا ہے ۔ گھر واپسی پروگرام، کے مد نظر ہندو توا تنظیم سے منسلک لیڈران پر نظر رکھی جارہی ہے ۔50سے زائد لوگوں کو احتیاطاً107-116میں پابند کیا گیا ہے ۔ دھرم جاگرن منچ کے زونل صدر راجیشور سنگھ نے10دسمبر کو یہاں گھر واپسی پروگرام کا اعلان کرکے ہلچل پیدا کردی تھی۔ پروگرام کی منسوخی کے باوجود بھی پولیس انتظامیہ پوری طرح مستعد ہے ۔
ذرائع نے بتایاکہ کئی ہندو توا قائدین رو پوش ہوگئے ہیں۔ دوسری طرف پولیس کی سختی سے ان میں زبردست اشتعال پایاجارہا ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ پولیس انتطامیہ عیسائی مشنریوں پر کیوں نہیں لگا لگاتی ہیں اور انہیں اپنے مذہب کی تبلیغ کے لئے کیوں چھوٹ دے دی گئی ہے۔ گھر واپسی پروگرام کو آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت سمیت متعددہنو توا قائدین نے درست ٹھہرایا ہے ۔ اس سلسلے میں وشوا ہندو پریشد کے سربراہ اشوک سنگھل کا کہناہے کہ جن ہندوؤں کو ورغلا کر اوربہلا پھسلا کر تبدیل مذہب کرائی گئی ہے ان کی گھر واپسی غلط نہیں ہے ۔ جب کہ بھاگوت نے ایسے پروگراموں کو جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے ۔ ریاستی حکومت نے تبدیلی مذہب یا گھر واپسی پروگرام جیسے پروگراموں کو سختی سے روکنے کے احکامات جاری کئے ہیں ۔ اس کے لئے محکمہ داخلہ کے چیف سکریٹری راکیش بہادر نے سبھی کلکٹروں اور پولیس سپرنٹنڈنٹ کو اس سلسلے کی ہدایات جاری کی ہیں ۔ اسی درمیان مختلف نیوز چینلوں پرتبدیلی مذہب یا گھرواپسی کے سلسلے میں طویل بحث و مباحثے کا پروگرام نشر کیا تھا۔ بھارتیہ جنتا پارٹی نے تبدیلی مذہب کو روکنے کے لئے قانون بنانے کی حامی ہے تو دیگر سیاسی پارٹیان لالچ یا جبراً تبدیلی مذہب کے خلاف ہیں ۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں