فلسطینی اسرائیل کو صہیونی مملکت تسلیم نہیں کر سکتے - عباس - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-12-09

فلسطینی اسرائیل کو صہیونی مملکت تسلیم نہیں کر سکتے - عباس

رملہ
آئی اے این ایس
فلسطینی قومی متحدہ حکومت کے صدر نے بتایا کہ فلسطینی اسرائیل کو صہیونی مملکت کی حیثیت سے ہرگز تسلیم نہیں کریں گے ۔ مصری روزنامہ اخبار الیوم کو ایک انٹر ویو کے دوران محمود عباس نے کہا کہ فلسطینی صہیونی مملکت کو تسلیم نہیں کرسکتے ۔ پریس ٹی وی نے اس رپورٹ کے حوالہ سے بتایا کہ ہماری مخالفت کا موقف کسی ضد یا ہٹ دھرمی پر مبنی نہیں ہے بلکہ اس کا سبب یہ ہے کہ اس سے ہمارے مفادات متاثر ہوتے ہیں ۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ 1948ء میں اسرائیلی قبضہ کے ابتدائی مرحلہ میں تقریباً60لاکھ فلسطینی رفیوجی بن گئے جن میں وہ خود بھی شامل ہیں۔ محمود عباس نے یہ بھی بتایا کہ صہیونی مملکت کی تسلیم فلسطینیوں کے مفادات کے مغائر ہے کیونکہ اس سے فلسطینی رفیوجی کی وطن واپسی ناممکن ہوجائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ اسرائیل امن کا خواہاں نہیں ہے جس کی وجہ سے اس کے ساتھ بات چیت ممکن نہیں ۔ در حقیقت اسرائیل بات چیت میں فریق بننے کا اہل ہی نہیں ۔ اگر اسرائیل کے ساتھ مفاہمت پر بات چیت نہ ممکن نہیں تو انتہائی دشوار ضرور ہے۔ ہمارا باہمی ربط ایسے افراد کے ساتھ ہے جو امن پر یقین نہیں رکھتے ۔ آپ جب بھی امن کاتذکرہ چھیڑیں گے ان کی پیشانی پر بل پڑ جائیں گے ۔ فلسطینی قومی متحدہ حکومت کے صدر نے اس موقف کا اعادہ بھی کیا کہ فلسطینی ایک آزاد مملکت کا مطالبہ کرتے ہیں جو ماقبل1967سرحدات پر مشتمل ہو اور تمام علاقے اسرائیلی قبضہ سے پاک ہوجائیں ۔ ہم1967کی سرحدات سے اندرون ایک مملکت کے خواہاں ہے جس کا دارالحکومت یروشلم ہو ۔ ہم قبضہ خاتمہ کی آخری تاریخ بھی متعین کئے جانے کے خواہاں ہیں ۔ ہم اس سے زیادہ کا کچھ اور مطالبہ نہیں کرتے اگر اسرائیل ابھی اس پر رضا مند ی ظاہر کردے تو ہم بات چیت کی میز پر اسی وقت لوٹ آئیں گے لیکن اسرائیلی دھوکہ بازی سے کام لیتے ہیں اور میڈیا دھوکہ بازی میں تو ان کا جواب بھی نہیں ۔
اسرائیل نے1967ء میں مغربی کنارہ، مشرقی یروشلم ، القدس اور غزہ پٹی پر قبضہ کرلیا تھا ۔ اسرائیل تاہم2005میں غزہ کے قبضہ سے دستبردار ہوگیا ۔ 17مئی2014ء کو اقوام متحدہ کے تقریباً تمام ارکان ممالک نے قرار داد58/292کی تائید کی ۔ جس میں یہ وضاحت کردی گئی ہے کہ فلسطینی مملکت ماقبل1967سرحدات پر قائم ہونی چاہئے ۔ محمود عباس کے حوالہ سے یہ بھی کہا گیا کہ اگر ہمارے مطالبہ کی یکسوئی نہ ہو تو ہم کوئی اور راہ بھی اختیار کرسکتے ہیں ۔ جن میں پہلا قدم بین الاقوامی اداروں کی جانب اٹھے گا۔ ان بین الاقوامی اداروں میں انٹر نیشنل کریمنل کورٹ اور انٹر نیشنل کورٹ آف جسٹس بھی شامل ہیں ۔ دنیا میں520بین الاقوامی ادارہ قائم ہیں اورظاہر ہے کہ اس کی رکنیت حاصل ہونے سے اسرائیل ایک نئے درد سر میں مبتلا ہوجائے گا ۔ اگر آئی سی سی سے اپیل کی جائے اور کوئی فلسطینی کسی اسرائیلی کے خلاف قانونی مقدمہ دائر کردے تو اسرائیلی خوفزدہ ہوجاتے ہیں کیونکہ وہ مطلوب ہیں اورانہیں سفر کی اجازت بھی نہیں ۔

Abbas: Palestine Will Not Recognize Israel as a "Jewish" State

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں