مسلم نوجوانوں کے سفر عراق پر پابندی - داعش میں بھرتی روکنے مرکز کی تدبیر - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-12-06

مسلم نوجوانوں کے سفر عراق پر پابندی - داعش میں بھرتی روکنے مرکز کی تدبیر

india-iraq-map
نوجوان غیر شادی شدہ ہندستانی مسلمانوں کوعراق جانے کی اجازت اب نہیں ملے گی۔ اگر کوئی شخص کربلا ئے معلی یا نجف اشرف میں حاضری اورتعظیم کیلئے جانا چاہے اوروہ اتفاق سے تیس سال سے کم عمر کاہو، مرد ہواورغیرشادی شدہ ہو تواسے حکومت ہند عراق جانے کی اجازت نہیں دے گی۔یہ صورت حال داعش میں مسلمان نوجوانوں کے جاکر شامل ہونے کی روک تھام کی کوششوں کے سبب پیداہوئی ہے۔ حکومت ہند بہت دنوں تک اس غلط فہمی میں رہی کہ ہندستان میں القاعدہ یاداعش کاکوئی وجود نہیں لیکن کچھ نوجوانوں کے عراق جا کر گم ہو جانے کے بعد صورتحال بدل گئی ہے۔ایسا لگ رہا ہے کہ داعش نے اپنے پاؤں پنکھ یہاں بھی پھیلا لئے ہیں۔ ۔اس کیلئے جہاں ملت اسلامیہ میں نوجوانوں کویہ بتانے کی ضرورت ہے کہ تمام پُر امن جمہوری سیکولر مسلم ملکوں میں بہار یاسمین نامی تحریک کے زیراثر جو احتجاجی مظاہرے شروع ہوئے تھے اورجن کی وجہ سے کئی ملکوں میں جمی جمائی حکومتیں معزول کرکے اوران کے لیڈروں کو قتل یا گرفتارکرکے جو نئی حکومتیں بنی ہیں وہ سب کی سب ایک انتہاپسند سیاسی اورمذہبی فکر کو برسراقتدار لانے میں سرگرم ہیں۔ لیبیا میں کرنل معمر قذافی کابیدردانہ قتل انتہائی افسوسناک اورخطرناک واقعہ تھا۔اسی طرح تیونس کے زین العابدین ابن علی کی جلاوطنی سوچی سمجھی سازش کے تحت ہوئی۔مالے،یمن،مصر،شام،عراق سمیت بہت سے مسلم ممالک طرح طرح کے سماجی تصادمات میں الجھادئے گئے ہیں۔یہ تو مصر کے عوام تھے جنہوں نے محمد مرسی کی قیادت میں بننے والی حکومت کی انتہا پسند روش کو پہچاننے میں بڑی تیزی دکھائی۔اور مصر کو انتہا پسندوں کے رحم و کرم پر چھوڑنے سے انکار کر دیا۔چونکہ ہندستانی مسلمان اپنی آبادی کے لحاظ سے دنیا میں مسلمانوں کی دوسری سب سے بڑی آبادی کانمائندہ ہے اوراس نے جمہوری اورسیکولرفکرکے ساتھ اپنے آپ کو جوڑ کرزندگی گزارنے کاپرامن راستہ چنا ہے۔لہذا اسے اپنی طرف راغب کرنے کیلئے تیل اورگیس کی دولت سے مالامال ممالک طرح طرح کے گرانٹ،مالی پالیسیوں، امدادی پروگراموں اوردیگر طریقوں سے کچھ پیسے دے کراپنی طرف کرنے میں لگے ہوئے ہیں۔عام حالات میں ان ملکوں کی نمائندگی کرنے والے عناصر کو ہندستان میں مسلمانوں کے درمیان کوئی باعزت مقام حاصل نہیں ہے لیکن ان کے افراد،ادارے ،انجمنیں بے پناہ اوربے تحاشہ غیرملکی امداد سے ہندستان میں تعلیم اورعوامی فلاح کی کاموں کی آڑ میں اس انتہاپسند فکر کوبڑھاوا دے رہے ہیں جو کرایہ کے سپاہی پیداکرتی ہے۔حکومت ہندیہ بہتر جانتی ہے کہ کون لوگ کس کے اشارے پرکہاں کہاں اورکیاکیاکررہے ہیں۔چونکہ کسی بڑی کارروائی سے سچ مچ ملت کانقصان ہونایقینی ہے اس لئے اس معاملے کو بھی کافی دور اندیشی کے ساتھ سنبھالنا ہوگا۔ہندستانی مسلمان ملک کی آبادی میں تقریباً ۱۴ فیصد ہے۔ یا یہ کہاجائے کہ ہرساتواں ہندستانی شہریمسلمان ہے۔ اس لئے نہ توایسے حالات کی طرف سے جان بوجھ کر چشم پوشی کی جاسکتی ہے نہ ہی ایسے کڑے اقدامات کئے جاسکتے ہیں جن سے بے گناہ لوگ بھی ز د میں آئیں ۔اس لئے ایسی تدبیر زیادہ بہترہے کہ سماج کا جو طبقہ اپنی جسمانی طاقت اورسماجی حیثیت کی وجہ سے دوسروں کے لئے استعمال ہوجانے کے معاملے میں مخدوش ہے اس کی حفاظت ملک کے اندرہی کرلی جائے۔واضح رہے کہ ۲۳؍ مئی کو چار نوجوان عارف مجید، فہد شیخ،عمان ٹنڈیل اور شمیم ٹنکی کربلا اورنجف اشرف کی زیارت کے لئے ۲۶ زائرین کے گروہ میں شامل ہوکر بذریعہ طیارہ بغداد گئے تھے اورکئی دنوں کے بعد یہ چاروں اس گروپ سے الگ ہوکر داعش میں شامل ہوگئے۔ان میں ایک عارف مجید لوٹ آیاہے اوراین آئی اے اس سے پوچھ تاچھ کررہی ہے۔ اگریہ پابندی پہلے لگادی جاتی تو کم سے کم یہ چاروں داعش میں بھرتی ہونے کے لئے عراق نہ جاتے۔واضح رہے کہ ہرسال پچیس سے تیس ہزار ہندستانی مسلمان عراق جاتے ہیں۔ ان کایہ سفر تعظیم اورزیارت کے سلسلے میں ہوتاہے۔ وہاں بدایوں کی خانقاہ کے سجادہ نشیں علامہ اسید الحق کومنصوبہ بند طریقے سے نامعلوم افراد نے قتل کیاہے۔کربلائے معلی اورنجف اشرف کی زیارت کووہی جائیں گے جن کو ایصال ثواب پر یقین ہو۔ جولوگ ایصال ثواب پر یقین نہیں رکھتے وہ نہ صرف ہندستان بلکہ دیگر عرب اوراسلامک ممالک میں ہرجگہ خلفشار پھیلائے ہوئے ہیں۔ ان کی زد پرمسجدیں بھی ہیں ، مزارات بھی ۔ امام بارگاہیں ، درگاہیں،مقبرے اورآستانے ان کی شدت اورجارحیت کے سب سے نمایاں نشانے ہیں۔ اسلامی آثار مٹانے کی کوشش ایک جگہ سرکاری سطح پرہورہی ہے۔حکمراں خاندان حرمین شریفین میں پیغمبر اسلام،صحابہ کرام ، اہل بیت اطہار کی یادگاروں کو زمین بوس کرنے پرتلاہواہے اوردوسری جگہوں پر اسی فکر کے نمائندے باہر سے کرایے کے سپاہیوں کے طورپر آکرلڑنے کے دوران یہی کام کررہے ہیں۔ چونکہ لڑنے کے لئے لوگ چاہئیں لہٰذا ہندستان پر ان ملکوں کی نگاہ زیادہ ہے ۔ہندستان میں غریبی ہے ، فسادات کی وجہ سے غصہ ہے اورکسی بڑے مقصد سے وابستہ نہ رہنے کی وجہ سے اس کی گنجائش بھی موجود ہے کہ کسی نوجوان کو بہکاکر کہیں بھیج دیاجائے۔اب جو یہاں سے اڑانیں بھرنے کاسلسلہ شروع ہواہے وہ اچانک شروع نہیں ہوا۔ تیاری پہلے سے تھی اب ضرورت کے مطابق لڑکوں کوعراق اورشام بھیجا جارہاہے۔ حکومت نے نوجوان مسلمانوں کے سفر عراق پرپابندی عائد کرکے ایک دانشمندانہ فیصلہ کیاہے اس سے گمرہی میں کمی آئے گی اورنوجوانوں کی جانیں بھی محفوظ رہیں گی۔

***
اشہر ہاشمی
موبائل : 00917503465058
pensandlens[@]gmail.com
اشہر ہاشمی

Indian Muslim Bachelors are Banned To Travel Iraq. Article: Ash'har Hashmi

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں