سری سلیم آبی تنازعہ کی مذاکرات کے ذریعہ یکسوئی پرزور - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-10-24

سری سلیم آبی تنازعہ کی مذاکرات کے ذریعہ یکسوئی پرزور

حیدرآباد
پی ٹی آئی
ریاستی گورنر ای ایس ایل نرسمہن نے دریائے کرشنا کے پانی کے استعمال پر جاری تنازعہ کی مذاکرات کے ذریعہ یکسوئی پر زور دیا ہے ۔ ای ایس ایل نرسمہن نے آج دوپہر راج بھون میں صحافیوں کے ساتھ غیر رسمی بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ میں نے دونوں ریاستوں کے چیف منسٹرس کے ساتھ اس مسئلہ پر بات چیت کی ہے۔ میں نے دونوں ریاستوں کو تجویز پیش کی کہ وہ مذاکرات کے ذریعہ مسائل کا حل ڈھونڈ نکالیں ۔ گورنر نے دیوالی کے موقع پر راج بھون میں عوام سے ملاقات کا پروگرام منعقد کیا تھا ۔ اس موقع پر ہر گوشہ سے تعلق رکھنے والے افراد نے راج بھون پہنچ کر گورنر کو دیوالی کی مبارکباد پیش کی ۔ صدر نشین اے پی کونسل اے چکراپانی ، اے پی کے چیف سکریٹری آئی وائی آر کرشنا راؤ ، تلنگانہ کے چیف سکریٹری ڈاکٹر راجیو شرما ، سیاسی قائدین اور عام لوگوں نے راج بھون پہنچ کر ای ایس ایل نرسمہن اور ان کی اہلیہ وملا نرسمہن کو دیوالی کی مبارکباد پیش کی ۔ گورنر نے صحافیوں سے مزید کہا کہ دریائے کرشنا کے پانی کے استعمال کے بارے میں کرشنا ریور مینجمنٹ بورڈ فیصلے کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ مجھے اس بات سے اتفاق ہے کہ دونوں ریاستوں کو مسائل در پیش ہیں تاہم میرا ماننا ہے کہ مذاکرات کے ذریعہ ان کی یکسوئی عمل میں لائی جانی چاہئے ۔ گورنر کے ریمارکس ایک ایسے وقت سامنے آئے ہیں جب کہ سری سلیم ذخیرہ آب سے دریائے کرشنا کے پانی کے استعمال پر دونوں ریاستوں کے درمیان تنازعہ جاری ہے ۔
حکومت اے پی کا الزام ہے کہ تلنگانہ ، سری سلیم لیفٹ پاور ہاؤز میں برقی پیداوار کے ذریعہ پانی ضائع کررہا ہے اس طرح کرشنا ریور مینجمنٹ بورڈ کے احکام کی خلاف ورزی ہورہی ہے ۔ اس کے علاوہ دیگر متعلقہ سرکاری احکام کو بھی بالائے طاق رکھ دیا گیا ہے ۔ حکومت اے پی کا الزام ہے کہ سری سلیم ذخٰیرہ آب میں پانی کی سطح857.6فٹ سے نیچے گرجانے کے باوجود برقی پیداوار کے لئے پانی استعمال کیاجارہا ہے۔ اے پی کے چیف منسٹر این چندرا بابو نائیڈو نے کل رات نشاندہی کی تھی کہ سری سلیم میں جو پانی موجود ہے وہ رائلسیما میں آبپاشی اور پینے کے پانی کی ضرورتیں پوری کرنے بمشکل کافی ہوگا ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ بورڈ سکریٹری نے حکومت تلنگانہ کو ایک مکتوب روانہ کرتے ہوئے قواعد کی پاسداری اور اے پی کی تنظیم جدید ایکٹ پر عمل آوری کی ہدایت دی تھی تاکہ سری سلیم سے پانی کے اخراج کے نتیجہ میں اس کی سطح میں کمی واقع نہ ہو اور آبپاشی و پینے کے پانی کی ضرورتوں کی تکمیل متاثر نہ ہو ۔ دوسری طرف حکومت اے پی نے سری سلیم رائٹ پاور ہاؤز میں18اکتوبر کو برقی پیداوار بند کردی تاکہ ذخیرہ کا پانی محفوظ رکھا جاسکے ۔ تاہم حکومت تلنگانہ نے ایسا نہیں کیا اور سری سلیم لفٹ پاور ہاؤز میں برقی پیداوار جاری رکھی اور پ انی کا استعمال برابرہورہا ہے ۔ حکومت تلنگانہ کا استدلال ہے کہ ریاست میں کھڑی فصلوں کو بچانے کے لئے اسے برقی درکار ہے اور سری سلیم میں برقی پیداوار مسدود نہیں کی جائے گی ۔
واضح رہے کہ تلنگانہ میں آبپاشی کی ضرورتوں کا زیادہ تر بورویلس پر انحصار ہے۔ تلنگانہ کے انجینئر ان چیف(آبپاشی) سی مرلی دھر کا کہنا ہے کہ حکومت نے برقی پیداوار کے سلسلہ میں کسی احکام کی خلاف ورزی نہیں کی ہے ۔ حکومت ایسا کوئی قدم نہیں اٹھائے گی جس سے عوام کے مفادات کو نقصان پہنچے گا۔ تلنگانہ کے وزیر آبپاشی ٹی ہریش راؤ نے اے پی کے چیف منسٹر این چندربابو نائیڈو کے بیان کس مسترد کرتے ہوئے جوابی الزام عائد کیا کہ حکومت اے پی مناسب مقدار میں تلنگانہ کو برقی سربراہ نہیں کررہی ہے حالانکہ آندھرا پردیش کی تنظیم جدید ایکٹ میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ متحدہ آندھرا پردیش میں جو برقی پیدا کی جاتی تھی اس کا56فیصد حصہ تلنگانہ کو اور ماباقی44فیصد حصہ اے پی کو سربراہ کیاجائے ۔ ان حالات کے پیش نظر گورنر ای ایس ایل نرسمہن نے جو دونوں ریاستوں کے مشترکہ گورنر ہیں ، تجویز پیش کی کہ تنازعہ ، بات چیت اور مذاکرات کے ذریعہ حل کیاجانا چاہئے ۔ چندرابابو نائیڈو اس بات کاعلان کرچکے ہیں کہ وہ اس مسئلہ پر کھلے مباحث کے لئے تیار ہیں ۔

Krishna water dispute should be addressed via discussions

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں