مجلس مہاراشٹرا میں داخل - نئے سفر کا آغاز - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-10-20

مجلس مہاراشٹرا میں داخل - نئے سفر کا آغاز

حیدرآباد
اعتماد نیوز
کل ہند مجلس اتحاد المسلمین نے مہاراشٹرا کے اسمبلی انتخابات میں پہلی مرتبہ مقابلہ کرتے ہوئے دو نشستوں پر کامیابی کے ذریعہ ایک تاریخ رقم کی ہے اور ملک بھر کے مسلمانوں و پسماندہ طبقات کی قیادت کے اپنے مقصد کی سمت ایک اہم قدم بڑھایا ہے ۔ پارٹی کے امیدواروں وارث پٹھان اور امتیاز جلیل نے بالترتیب ممبئی کے بائیکلہ حلقہ اور اورنگ آباد سنٹرل حلقہ سے کامیابی حاصل کرتے ہوئے اپنے حریفوں کو چونکا دیا جب کہ کئی دوسرے حلقوں میں بھی مجلس کے امیدواروں نے متاثر کن مظاہرہ کیا اور ریاست میں پارٹی کی موجودگی اور طاقت کا احساس دلایا ۔ بائیکلہ حلقہ سے جو ممبئی کا ایک پاش علاقہ ہے ، قانون داں وارث یوسف پٹھان نے بی جے پی کے طاقتور امید وار مدھوکر چوان کو1357ووٹوں سے شکست دی ۔ اس حلقہ سے اکھل بھارتیہ سنینا کی امیدوار گیتا گاولی جو گینگسٹر ارون گاولی کی بیٹی ہے بھی میدان میں تھیں جنہیں دھول چاٹنا پڑا جب کہ نوجوان صحافی امتیاز جلیل نے اورنگ آباد سنٹرل حلقہ سے شیو سینا کے امید وار پرادیپ جیسوال کو19982کے واضح فرق سے شکست دی ۔ معروف انگریزی اخبار ہندوستان ٹائمس کے مطابق بائیکلہ حلقہ میں انتخابی کایاپلٹنے میں جناب اکبر الدین اویسی قائد مجلس مقننہ پارٹی تلنگانہ اسمبی کا اہم رول رہا جنہوں نے ایک ماہ مہاراشٹرا بالخصوص ممبئی میں کیمپ کرتے ہوئے سرگرم انتخابی مہم چلائی تھی۔ مہاراشٹرا اسمبلی کے2حلقوں سے کامیابی کے ساتھ ہی بیرسٹر اسد الدین اویسی رکن پارلیمنٹ حیدرآباد کی زیر قیادت مجلس اتحاد المسلمین نے پہلی مرتبہ تلنگانہ یا متحدہ آندھرا پردیش کے باہر کسی اسمبلی میں اپنا کھاتا کھولا ہے اور ایک نئے سفر کا آغاز کیا ہے ۔ کامیابیوں کے ساتھ ہی مجلس کے ہیڈ کوارٹر دارالسلام ، حیدرآباد کے پرانے شہر ممبئی اورنگ آباد مہاراشٹرا کے دیگر مقامات اور بیرون ملک میں محبان مجلس اور پارٹی کے حامیوں نے جشن شروع کردیا اور زبردست آتش بازی اور شیرینی کی تقسیم کے ذریعہ خوشی کااظہار کیا گیا ۔ بائیکلہ اور اورنگ آباد سنٹرل حلقوں میں بھی پرجوش نوجوانوں نے ریالیاں نکالیں اور زبردست جشن منایا ۔ اس موقع پر نوجوان نعرے تکبیر اور اکبر بھائی زندہ باد جیسے نعرے لگا رہے تھے۔ بائیکلہ حلقہ سے فاتح مجلسی امیدوار وارث پٹھان نے اس موقع پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ یہ پورے ملک کے مسلمانوں کے لئے کامیابی ہے ۔
بیرسٹر اسد الدین اویسی اور اکبر الدین اویسی نے مہاراشٹرا کی انتخابی مہم میں سر گرمی سے حصہ لیا تھا اور مقننہ پارٹی قائد جناب اکبر الدین اویسی نے تو عیدالاضحٰی بھی پڑوسی ریاست مہاراشٹرا میں گزاری۔ اویسی برادران کی انتھک جدو جہد کے نتیجہ میں ہی مہاراشٹرا کے اسمبلی انتخابات میں مجلس کے حق میں یہ نتائج سامنے آئے ہیں ۔ پارٹی کی اس کامیابی سے اب یہ توقع کی جاسکتی ہے ہے کہ مسلمانوں اور پسماندہ طبقات کے لئے اٹھنے والی مجلس کی بے باک آواز اب مہاراشٹرا اسمبلی میں بھی گونجے گی ۔ بائیکلہ و اورنگ آباد سنٹرل سے مجلس کی کامیابی اور دیگر حلقوں میں متاثر کن مظاہرہ سے انتخابات کے دوران پھیلائے گئے اس تاثر کی نفی ہوتی ہے کہ مجلس کی شرکت سے مہاراشٹرا میں فرقہ پرست طاقتوں کو فائدہ ہوگا ۔ کئی حلقوں میں مجلس کے امیدواروں کو دوسرا اور تیسرا مقام حاصل ہوا ۔ پربھنی حلقے سے مجلس کے امید وار سید خالد45058ووٹوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہے ۔ شولا پور اسمبلی حلقہ میں بھی پارٹی کے امید وار شیخ توفیق اسماعیل نے37138ووٹوں کے ذریعہ دوسرا مقام حاصل کیا ہے ۔ اورنگ آباد ایسٹ حلقہ میں مجلس کے امیدوار ڈاکٹر عبدالغفار قادری4260کے معمولی فرق سے شکست کھاگئے جنہوں نے60269ووٹ حاصل کئے اس حلقہ کے نتیجہ پر کچھ الجھن پائی گئی ۔ ابتدا میں میڈیا میں یہ اعلان بھی کردیا گیا تھا کہ مجلسی امیدوار عبدالغفار قادری جیت گئے ہیں ۔تاہم بعد میں ان کی شکست کا اعلان کیا گیا جس سے الجھن پیدا ہوگئی اور مجلس کے مطالبہ پر کشیدگی کے درمیان ووٹوں کی دوبارہ گنتی ہوئی ۔ ناندیڑ نارتھ سے مجلس کے عبدالحبیب باغبان نے32333ووٹ حاصل کئے اور تیسرے نمبر پر رہے ۔ ناندیڑ ساؤتھ سے بھی مجلسی امید وار معین مختار نے تیسرا مقام حاصل کیا جن کے حق میں34285ووٹ ڈالے گئے ۔

مہاراشٹرا اسمبلی انتخابات میں پہلی ہی کوششوں میں اپنے دو امیدواروں کی کامیابی سے حوصلہ پاکر کل ہند مجلس اتحاد المسلمین نے اعلان کیا ہے کہ وہ ریاست میں مجالس مقامی کے تمام انتخابات میں حصہ لے گی اور اتر پردیش ، کرناٹک اور مغربی بنگال جیسے ریاستوں میں بھی اپنے قدم جمائے گی ۔ پڑوسی ریاست میں مجلس کے شاندار مظاہرہ کے بعد صدر مجلس بیرسٹر اسد الدین اویسی نے مقننہ پارٹی لیڈر جناب اکبر الدین اویسی کے ساتھ آج شام جماعت کے ہیڈ کوارٹر دارالسلام میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم مہاراشٹرا میں بلدی، ضلع پریشد اور پنچایت انتخابات میں حصہ لیں گے اور اتر پردیش ، کرناٹک اور مغربی بنگال بھی جائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ مجلس اب کرناٹک ، اتر پردیش اور مغربی بنگال میں سرگرم رول ادا کرے گی اور وہاں مسلمانوں کے ساتھ نا انصافی کو دور کرنے کے لئے اپنی آواز اٹھائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ اب مسلمانوں کو با اختیار بنانا چاہئے اور ان کے ساتھ نا انصافی کا خاتمہ ہونا چاہئے ۔
مسلمان اور پسماندہ طبقات مل کر ایک نیا رول ادا کریں گے۔ بیرسٹر اویسی نے مہاراشٹرا کے اسمبلی انتخابات میں دو امید واروں کی کامیابی پر اللہ کا شکر ادا کیا ۔ انہوں نے مہاراشٹرا کے عوام سے بھی اظہار تشکر کیا اور کہا کہ انہوں نے مجلس پر اعتماد کیا ہے۔ صدر مجلس نے اکبر الدین اویسی کی زیر قیادت مجلس کی مکمل ٹیم کا بھی شکریہ ادا کیا جس نے دن رات محنت کرتے ہوئے پارٹی کی کامیابی کے لئے کوئی کسر نہیں چھوڑی ۔ انہوں نے بالخصوص جناب اکبر الدین اویسی جنہوں نے ایک مہینہ مہاراشٹرا میں کیمپ کرتے ہوئے پارٹی کے لئے سر گرمی سے مہم چلائی ، مجلس کے تمام ارکان مقننہ ، ارکان بلدیہ ، سرگرم کارکن یاسر عرفات اور دوسروں کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ مجلس کی اس متاثر کن کامیابی کا سہرا تمام محبان مجلس کے سر جاتا ہے اور یہ کامیابی اجتماعی کششوں کا ثمرہ ہے ۔ بیرسٹر اویسی نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ ناندیڑ سے مجلس کے مقامی انچارج اور شولا پور اور پربھنی سے پارٹی کے امید وار کم فرق سے ہار گئے ۔ بیرسٹر اویسی نے نشاندہی کی کہ مجلس نے مہاراشٹرا میں جملہ5لاکھ13ہزار527ووٹ حاصل کئے جو ایک بڑی کامیابی ہے ۔ بیرسٹر اویسی نے کہا کہ اب مہاراشٹر میں مجلس کو ایک پلیٹ فارم مل چکا ہے اور اب پارٹی کو مزید مضبوط کیاجائے گا انہوں نے کہا کہ ہم مہاراشٹرا کے عوام کو بتائیں گے کہ ہمارے ارکان اسمبلی اور دوسرے ارکان اسمبلی میں کیا فرق ہے ۔ مسلمانوں اور پسماندہ طبقات کے درمیان اتحاد کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے بیرسٹر اویسی نے کہا کہ مہاراشٹرا میں جئے میم اور جئے بھیم کے نعرے لگائے گئے اور مسلم۔ دلت اتحاد کا یہ نعرہ اب ملک بھر میں لگایاجائے گا۔
ریاست میں حکومت کی قیادت کرنے والی کانگریس 81سے گھٹ کر 42پر پہونچ گئی ہے ۔ راج ٹھاکرے کی قیادت ایم این ایس کا عملاً صفایا ہوگیا ہے اور اسے صرف ایک نشست ملی جب کہ گزشتہ انتخابات میں اسے13نشستیں حاصل ہوئی تھیں ۔ دوسری طرف مجلس اتحاد المسلمین نے2نشستوں کے ساتھ مہاراشٹرا میں اپنا کھاتا کھولا ہے ۔ مہاراشٹرا کی اسمبلی انتخابات میں2009کے مقابلہ بی جے پی کو حاصل ہونے والے ووٹوں کی تعداد دوگنی ہوگئی ہے ۔

AIMIM enters in maharashtra assembly

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں