ویتنامی مسلمانوں کا حسن معاشرت تہذیبی تصادم سے دوچار - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-09-22

ویتنامی مسلمانوں کا حسن معاشرت تہذیبی تصادم سے دوچار

ہوچی منہہ
یو این آئی
ویتنامی مسلمانوں نے اپنے آبا و اجداد کے اختیار کردہ مذہب اسلام کو مقامی معاشرتی زندگی پر نظریاتی یلغار کی شکل نہ دے کر ایک ایسی نظیر قائم کی ہے جو تہذیبی تصادم سے دوچار دنیا کو بقائے باہم کی صد لائق تقلید کی راہ دکھاتی ہے ۔ دسویں اور گیارہویں صدی میں اسلام کے آغاز سے اب تک کے آزمائشوں بھرے سفر نے شاید ان کے اندر حالات سے راست طور پر ٹکرانے کی جگہ مصلحت آمیز نبرد آزمائی کی وہ صلاحیت پیدا کرتی ہے جس کا دنیا کے بیشتر حصوں میں زبردست فقدان پایاجاتا ہے ۔ شمال میں چین ، مغرب میں لاؤس اور کمبوڈیا اور مشرق میں بحرالکاہل سے ساحلی طور پر وابستہ کوئی نوکروڑ کی آبادی والے اس ملک میں مسلمانوں کی موجودہ تعداد لگ بھگ75ہزار ہے جو1999میں63ہزار تھی۔ قومی دارالحکومت ہنوئی میں مسلمان جہاں بس سینکڑوں میں پائے جاتے ہیں وہیں تجارتی دارالحکومت ہوچی منہ میں مسلمانوں کی موجودہ آبادی لگ بھگ پانچ ہزار ہے جو1985میں صرف ایک ہزار تھی ۔ ان مسلمانوں کی اکثریت کا تعلق نسلی چیم کیونیٹی سے ہے جو مرحلہ وار مسلمان ہوئے ۔ مجموعی طور پر40فیصد مسلمان سنی ہیں، اور باقی بانی مسلمان کہلاتے ہیں۔
ملک کے پانچ صوبوں بن تھوان، نن تھوان، این گیانگ ٹے نن اور ڈونگ نائی میں مسجدوں کی تعداد تقریباً سو بتائی جاتی ہے ۔ ہوچی منہ میں مسجدوں کی تعداد16ہے۔ ویتنامی مسلمانوں سے راست با ت چیت کے بغیر ان کی مذہبی شناخت کا اندازہ لگانا آسان نہیں مزدور پیشہ ویتنامی مسلمان بہر حال اسلئے پہچان لئے جاتے ہیں کہ ان میں مردوں کی اکثریت لنگی پہنتی ہے ۔خواتین حجاب کا استعمال ضرور کرتی ہیں۔ لیکن فوری ضرورت سے باہر نکلتے وقت وہ اسکا اہتمام لازمی نہیں سمجھتیں۔ مسلمانوں میں تعلیم کی شرح دوسری اقلیتوں بشمول ہندوؤں سے نسبتاً کم ضرور ہے لیکن اس کی وجہ کوئی سرکاری امتیاز نہیں بلکہ معاشرتی مجبوریاں ہیں ، جن پر ایک سے زیادہ حلقوں کی کوشش سے بڑی تیزی سے قابو پایا جارہا ہے ۔ عصری منظر نامہ یہ کہ98فیصد ویتنامی بچے اسکول جاتے ہیں جن میں مسلمان بھی شامل ہیں اور زیر تعلیم طلبہ و طالبات کی شرحیں تقریباً برابر ہیں۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں