ہندوستان اپنی پہلی ہی کوشش میں مدار مریخ پر پہنچنے والا دنیا کا اولین ملک - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-09-25

ہندوستان اپنی پہلی ہی کوشش میں مدار مریخ پر پہنچنے والا دنیا کا اولین ملک

#MissionMars #Mangalyaan
ISRO-Mars-Mission-History
ہندوستان نے اپنی پہلی ہی کوشش میں مریخ کے مدار پر رسائی حاصل کرتے ہوئے آج ایک تاریخ بنائی ہے اور وہ اپنی اولین کوشش میں مدار مریخ تک پہنچنے والا دنیا کا اولین ملک بن گیا ہے ۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے جو سرخ سیارہ(مریخ) کی علامت کے مظہر کے طور پر سرخ جیاکٹ زیب تن کئے ہوئے تھے، بنگلور میں انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن(اسرو) کے مرکز سے ہندوستان کے مریخ مشن کی کامیابی کا مشاہدہ کیا ۔ انہوں نے ملک کے سائنسدانوں کو مبارکباد دی اور کہا کہ ان سائنسدانوں نے’’تقریباً ناممکن کارنامہ کر دکھایا‘‘ ۔ وزیر اعظم نے جو بہت مسرور نظر آرہے تھے ان ماہرین سے آنے والے محاذ کے چیلنجوں کو بھی قبول کرنے کی اپیل کی اور کہا کہ’’ہندستان کا مریخ مشن بحیثیت ایک قوم ہماری صلاحیتوں کی تابناک علامت ہے اور ہم انسانی انٹر پرائز اور انسانی تصور کی حدوں کو بھی پار کرگئے ہیں ۔ مریخ آربیٹر مشن( ایم او ایم) اندورن ملک گلل ہند مساعی کی شکل میں تیار کیا گیا ۔‘‘ انہوں نے کہا کہ آج کی شاندار کامیابی کے ذریعہ اسرو ساری دنیا کی دیگر صرف3ایجنسیوں کا ہم پلہ گروپ بن گیا ہے ۔ جو کامیابی کے ساتھ سرخ سیارہ تک پہنچ پائی ہے ۔مودی نے زبردست تالیوں کی گونج میں یہ ریمارکس کئے اور انگریزی و نیز ہندی میں کہا کہ’’ہمارے بالمقابل بہت سی رکاوٹیں تھیں، دنیا بھر میں اب تک جو51مشنس اپنائے گئے ان میں سے صرف21کامیاب رہے لیکن ہم نے زائد از650ملین یا65کروڑ کلو میٹر کا ناقابل یقین فاصلہ طے کرتے ہوئے فتح حاصل کی ہے ۔‘‘ اسی دوران نئی دہلی سے موصولہ اطلاع کے بموجب صدر جمہوریہ پرنب مکرجی نے ملک کے مریخ مشن کی کامیابی کو’’ تاریخی کارنامہ‘‘ قرار دیا ۔ یہاں یہ بات بتادی جائے کہ ہندوستان کے مریخ آربیٹر مشن (ایم او ایم) کو خلائے بسیط سے گزرتے ہوئے مدار مریخ تک پہنچنے میں یعنی650کلو میٹر سے زیادہ فاصلہ طے کرنے میں زائد از9مہینے کا عرصہ درکار ہوا ۔ امریکہ، یورپ اور روس مدار مریخ تک پہنچنے کی اپنی پہلی کوششوں میں ناکام ہوگئے تھے ۔ بنگلور میں مشن کنٹرول سنٹر پر ایک سینئر اسرو عہدیدار نے بتایا کہ’’ خلائی گاڑی( آربیٹر) آج صبح7بج کر55منٹ پر کامیابی کے ساتھ مریخ کے مدار میں داخل ہوگئی اور اب سطح مریخ سے515کلو میٹر کے فاصلہ پر ہے ۔ ‘‘مدار میں داخل ہونے کے قطعی عمل کا آغاز علی الصبح 4بج کر17منٹ پر ہوا تھا ۔ صبح6بج کر57منٹ پر مریخ کی جانب آبیٹر کی گردش کے بعد7بج کر17منٹ پر اصل انجن کو چالو کیا گیا تاکہ خلائی گاڑی مدار شمسی سے مدار مریخ میں داخل ہو ۔
اس اہم عمل کے دوران صبح سات بج کر بارہ منٹ سے مریخ پر سورج گہن واقع ہوا ۔ اصل انجن نے صبح سات بج کر تیس منٹ بجے چنگاریاں چھوڑتے ہوئے اپنی کارکردگی شروع کی جو24منٹ یعنی سات بج کر 54منٹ تک جاری رہی اور اس کے دوسرے ہی منٹ میں ہندوستان کی خلائی گاڑی مریخ مدار میں داخل ہوگئی اور اس خلائی گاڑی کی رفتار کو بھی کم کردیا گیا ۔475کلو گرام وزنی آبیٹر(خلائی گاڑی) مریخ کیا طراف گردش کے لئے77گھنٹے لے گی۔ آئندہ6ماہ کے دوران اس گردش کے ذریعہ مریخ کی سطح معدنی ہیئت ترکیبی اس کی فضا میں میتھن گیس اور ممدحیات عناصر کی اسٹڈی کی جائے گی ۔ مریخ مشن کی کامیابی نے ہندوستان کو امریکہ یوروپ اور روس کے ایلیٹ کلب میں شامل کردیا ہے ۔ امریکہ کی خلائی ایجنسی ناسا، روس کی فیڈرل اسپیس ایجنسی اور یوروپین اسپیس ایجنسی کے بعد سرکاری زیر انتظام اسرو ادارہ ایسی چوتھی بین الاقوامی خلائی ایجنسی بن گیا ہے جس نے مریخ مشن کی کامیابی سے تکمیل کی ہے ۔ ہندوستان کل 23ستمبر کو ہی مریخ کے دائرہ کشش ثقل میں داخل ہونے والا پہلا ایشیائی ملک بن گیا تھا ۔2011میں ایسی ہی ایک مشن میں چین کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ اسی دوران اندرون و بیرون ملک مقیم ہندوستانیوں نے اپنے وطن کی مریخ مشن کی کامیابی پر فخر و مسرت کا اظہار کیا ہے اور فیس بک و نیز ٹوئٹر پر ’’مشن مکمل‘‘ جیسے پیامات دئیے ہیں۔

واشنگٹن سے پی ٹی آئی کی ایک علیحدہ اطلاع کے بموجب ناسا نے آج کم خرچ والے مارش مشن کے ساتھ سرخ سیارے میں کامیابی سے پہونچنے پر اسرو کو مبارکباد دی ہے اور کہا ہے کہ یہ انجینئرنگ کا ایک متاثر کن کارنامہ ہے۔ ناسا کے اڈمنسٹر یٹر چارلس بولدن نے کہا کہ ہم سرخ سیارے کے بارے میں مطالعہ کرنے والی اقوام کے خاندان میں ہندوستان کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ توقع ہے کہ اگلے ہفتہ وائٹ ہاؤز میں امریکہ کے صدر بارک اوباما کے ساتھ نریندرمودی کی ملاقات کے دوران ہندوستان اور امریکہ کے درمیان خلائی تعاون کے بارے میں بات چیت کی جائے گی ۔

India becomes first Asian nation to reach Mars orbit, joins elite global space club

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں