بلا لحاظ سیاسی وابستگی ملک کی تعمیر کے لئے آگے آئیں - وزیراعظم مودی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-09-25

بلا لحاظ سیاسی وابستگی ملک کی تعمیر کے لئے آگے آئیں - وزیراعظم مودی

ٹمکور(کرناٹک)
پی ٹی آئی/ یو این آئی
مرکز اور ریاستوں کے درمیان بہتر تال میل کی وکالت کرتے ہوئے وزیرا عظم نریندر مودی نے آج ملک کے مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے چیف منسٹروں سے کہا کہ وہ تعمیر قوم کے لئے سیاسی تفریق کو درمیان میں نہ آنے دیں ۔ انہوں نے بلا لحاظ سیاسی وابستگی وزیر اعظم اور چیف منسٹروں کو مل جل کر کام کرنا چاہئے۔ ہماری سیاسی پارٹیاں مختلف ہوسکتی ہیں لیکن ہمارا ملک ایک ہے، ہم سب کو اسے آگے بڑھانے کے لئے کاندھے سے کاندھا ملاکر چلنا چاہئے ۔ اس سے قبل سیاسی بنیاد پر مرکز اور ریاستیں ایک دوسرے کے ساتھ مقابلہ آرائی میں مصروف رہتی تھیں۔ یو این آئی کے مطابق وزیر اعظم نے کسانوں کو بہتر اور منافع بخش قیمتوں کی فراہمی کی وکالت کرتے ہوئے آج کہا کہ ان کی حکومت زرعی شعبہ کو عصری بنانے کی پابند عہد ہے ۔ اس کے لئے پیداوار کی پروسیسنگ اور اس کے ذخیرہ کے طریقہ کار کو جدید ٹکنالوجی کے استعمال اور پبلک۔ پرائیوٹ پارٹنر شپ کے ذریعہ منفعت بخش بنایاجائے گا ۔ یہاں انہوں نے وسنتاواراسورا کے قریب1000کروڑ روپے لاگتی ہندوستان کے اولین میگا فوڈ پارک کا افتتاح کرتے ہوئے یہ بات کہی ۔ وزیرا عظم نے کہا کہ ملک کی سیاسی قیادت کو بلا لحاظ سیاسی وابستگی ملک کو ترقی کی سمت لیجانا کاوقت ہے ۔ مرکز اور ریاستیں دونوں کی یہ ذمہ داری ہے کہ محنت کش کسانوں خانگی ہاتھوں میں کھلواڑ بنے سے بچانے کے لئے بہتر قیمتوں کو یقینی بنایاجائے ۔ ملک صرف ذخیرہ کرنے کی بہتر سہولتوں کے باعث 40ہزار تا50ہزار کروڑ روپے سالانہ کی رقم بچا سکتا ہے ۔ اس طرح اپنے پالن ہار رب کی بہتر عبادت کی جاسکتی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ محنت کش کسان کو سیاسی قائدین اور ان کے نظام کے باعث ان کی پیداوار کی بہتر قیمت وصول نہیں ہورہی ہے ۔ کسانوں کو بااختیار بنانے کے لئے دیہی علاقوں میں قوت خرید میں اضافہ اور زرعی شعبہ کو قوت بخشنے کے لئے وزیر اعظم اور چیف منسٹر کو شانہ بشانہ کام کرنا چاہئے ۔ مودی نے کہا ہندوستان میں غذاکی پیداوار کا کوئی نیا تصور نہیں ہے اور یہاں کے عوام جانتے ہیں کہ بغیر کسی عصری آلات کے کس طرح اپنی پسندپیداوار اگائی جاسکتی ہے ۔ مودی نے کہا کہ اسی طرح ہماری پچھلی نسلیں جانتی تھیں کہ کس طرح دودھ کو دہی بناتے ہوئے کئی ماہ تک محفوظ رکھاجاسکتا ہے ۔ قدیم دور میں مرچ و مصالحہ پیدا کرنے والے صدیوں سے سمندری راستہ کے ذریعہ اپنی اشیاء کو دنیا کی مارکٹوں تک پہنچاتے تھے ۔ مودی نے کہا کہ انہوں نے کولا حکام سے ابت چیت کی ہے کہ اگر وہ اپنے پراڈکٹس میں5فیصد قدرتی پھلوں کو شامل کریں ۔ آیا یہ حقیقت ہوجائے تو کسان خود اپنے کھیتوں سے بھی اپنی پیداوار کی فروخت کرسکتے ہیں ۔ مودی نے کسانوں سے کہا کہ وہ منافع بخش پیداوار کو اپنائیں، ٹماٹر فروخت کرنے کے بجائے اس کی چٹنی فروخت کریں ۔ انہوں نے کہا کہ وہ یہ سن رکھے ہیں کہ کاجو کی سخت پوست کو جو اکثر افراد پھینک دیتے ہیں اس سے غذائیت سے بھرپور جوس کو کشید کیاجاسکتا ہے ۔ اسی طرح کیلے کے درخت کو جسے کسان کھیتی کے بعد کاٹ پر پھینک دیتے ہیں ۔اسے پارچہ بافی کی خام اشیاء کے طور پر استعمال کیاجاسکتا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ شمال مشرقی علاقہ کے کسان نامیاتی پیداوار کی اصل قیمت حاصل کرنے میں ناکام ہیں۔ مودی نے اپنی تقریر میں کہا کہ ان کے دورہ کا خصوصی مقصد 107سالہ سداگنگا مٹھ سے حصول فیض ہے ۔ مرکزی وزیر فوڈ پراسیسنگ ہر شمیت کور بادل نے اپنی تقریر میں کہا کہ ہندوستان کے4فوڈ پارکس میں سے تمکو کافوڈپارک پہلا ہے ۔ اس فوڈ پارک کا مقصد غذا کو ضائع ہونے سے بچانا اور پراسیسنگ کو بہتر بنانا ہے ۔ تقریب میں چیف منسٹر کرناٹک سدا رامیا نے وزیر اعظم کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ یہ وزیرا عظم بننے کے بعد مودی کا ریاست کا یہ اولین دورہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے پارکس کے ذریعہ طویل عرصہ تک کسانوں کو بہتر معاوضہ کے حصول، صنعت بخش اور پیداوار کو ضائع ہونے کی شرح کو کم کرنے میں معاون ہوسکتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت نے اس پارک کے پراجکٹ کے لئے110ایکڑ اراضی فراہم کی ہے جب کہ مرکز نے اس کے لئے مالیاتی امداد کی ہے۔ اس پارک سے تقریباً6ہزار افراد راست اور25ہزار افراد بالراست فائدہ اٹھاسکتے ہیں ۔ اس عظیم پراجکٹ سے ٹمکوراور اس کے پڑوسی علاقہ میں کئی اقسام کی پیداوار کرنے والے کسانوں کو فائدہ ہوسکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کرناٹک حکومت اپنی نئی صنعتی پالیسی کے ساتھ عنقریب آگے آئے گی ۔ انہوں نے اس سلسلہ میں جاپان کے تعاون سے ممبئی ،بنگلور ٹمکورریل راہداری کی تکمیل کے لئے مرکز سے تعاون کی امید ظاہر کی ۔

PM calls for greater synergy between Centre and states

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں