مذہب کے نام پر امتیازی سلوک نہیں کیا جائے گا - راج ناتھ سنگھ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-09-13

مذہب کے نام پر امتیازی سلوک نہیں کیا جائے گا - راج ناتھ سنگھ

وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے آج کہا کہ مرکزی حکومت مذہب کی بنیاد پر کسی کے ساتھ کوئی امتیاز نہیں کرے گی ۔انہوں نے کہا کہ اقلیتوں کو ہماری حکومت پر اعتماد رکھنا چاہئے ، ہم مذہب یا ذات پات کے نام پر کسی کے ساتھ کوئی امتیاز نہیں رکھیں گے ۔ ہم ہر ایک کے ساتھ انصاف کو یقینی بنائیں گے ۔ کسی کے ساتھ نا انصافی نہیں ہوگی ۔ وزارت داخلہ کی100دنوں کی کارکردگی کی تفصیل بتانے کے لئے منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے راج ناتھ سنگھ نے اس سوال کے جواب میں یہ بات کہی جس میں ان سے پوچھا گیا تھا کہ ملک میں دہشت گردی کے نام پر بے قصور مسلم نوجوانوں کوہراساں کیاجارہا ہے اور وہ ملک کی مختلف جیلوں میں قید ہیں ۔ ایک صحافی نے سوال کیا کہ ان کے پیشرو سشیل کمار شندے نے گزشتہ سال مختلف ریاستی حکومتوں کو مکتوب تحریر کرتے ہوئے اس بات کو یقینی بنانے کی خواہش کی تھی کہ کسی بے قصور مسلم نوجوان کو جیل میں رکھ کر ہراساں نہ کیاجائے ۔ اس پر موجودہ حکومت کے موقف کے بارے میں دریافت کرنے پر راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ اگر آپ کے پاس ایسا کوئی معاملہ ہے تو مجھ سے رجوع کریں ۔ وزیر داخلہ نے اتر پردیش میں خود اپنی ہی پارٹی کے قائدین کی جانب سے لو جہاد کے نام پر چلائی جارہی پروپیگنڈہ مہم کے بارے میں لا تعلقی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس سے واقف نہیں ہیں ۔
راج ناتھ سنگھ نے الٹا سوال کیا ’لو جہاد کیا ہے؟ اتر پردیش میں اسمبلی کے ضمنی انتخابات کے پیش نظر ریاستی صدر لکشمی کانت باجپائی اور ایم پی یوگی آدتیہ ناتھ نے یہ معاملہ اٹھایا تھا۔ راج ناتھ سنگھ نے اس تعلق سے سوال کا جواب یوں دیا’’ارے یہ کیا ہے ہمیں نہیں معلوم؟‘‘ جب کہ یہ معاملہ گجرات اور مدھیہ پردیش تک بھی پہنچ گیا ہے جہاں ہندو لڑکیوں سے کہاجارہا ہے کہ وہ مسلمانوں سے دور رہیں۔ راج ناتھ سنگھ کے اس جواب میں صحافیوں کی ہنسی چھوٹ گئی ۔ راج ناتھ سنگھ نے ان اطلاعات کے بارے میں خدشات کو دور کرنے کی کوشش کی ہے کہ القاعدہ ہندوستان میں اپنی شاخ قائم کرنے والی ہے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ ابھی تک القاعدہ کے اس ویڈیو کی توثیق نہیں ہوئی ہے سیکوریٹی ایجنسیاں اس کی تصدیق میں مصروف ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہم کسی بھی چیلنج کا سامنا کرنے کے لئے تیار ہیں اس لئے ملک کے عوام کو ایسی اطلاعات سے پریشان نہیں ہونا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ ہندستان کو افغانستان سے ناٹو افواج کے تخلیہ سے بھی کوئی پریشانی نہیں ہے ، ہم خطہ میں ہونے والی تمام تبدیلیوں پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ ملک کے ایک بڑے حصہ پر پھیلی ہوئی نکسل انتہا پسندی کا مقابلہ کرنے کے لئے وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے حکومت کی نئی اور جامع پالیسی کی وضاحت کی ۔ وزیر داخلہ نے مرکز کی جانب سے نکسلائٹس سے تشدد ترک کرنے کی اپنی اپیل کر دہراتے ہوئے کہا کہ انہیں اپنے مسائل اور شکایات کی یکسوئی کے لئے جمہوری طریقہ کار اختیار کرنا چاہئے ۔
راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ میں تشدد چھوڑنے والی کسی بھی تنظیم سے بات چیت کرنے کے لئے تیار ہوں ۔ نئی حکومت کی100دنوں کی مدت کے دوران اس کے نکسلائٹس تشدد سے نمٹنے کے طریقہ پر اطمینان ظاہر کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ نئی حکومت کے دوران اب تک232نکسلائٹس خود سپرد ہوئے ہیں۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ جموں و کشمیر اور شمال مشرق ریاستوں میں جاری شورش پر حکومت نئی پالیسی وضع کررہی ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ ان کے رشتے خوشگوار تھے اور رہیں گے ۔ میڈیا میں ایسی خبریں آئی تھیں کہ مودی نے سنگھ کے وزیر داخلہ بننے کے بعد انہیں اپنی پسند کا ذاتی عملہ مقرر کرنے سے روک دیا تھا ۔ اس کے بعد حال ہی میں یہ خبر بھی آئی کہ سنگھ کے بیٹے پر پولیس عہدیداروں کے تبادلہ کے لئے مبینہ طور پر رشوت لینے کے الزامات لگنے کے بعد مودی نے وزیر داخلہ اور ان کے بیٹے کو طلب کیا تھا ۔ ان دونوں معاملوں کی وجہ سے پچھلے کچھ عرصہ سے مودی اور راجناتھ کے رشتوں کے بارے میں سوالات اٹھائے جارہے تھے۔
سنگھ نے یہاں ایک پریس کانفرنس میں مودی کے ساتھ اپنے رشتوں کے بارے میں پوچھے جانے پر کہا کہ وہ ہمارے قابل احترام اور موثر وزیر اعظم ہیں۔ میں وزیر داخلہ ہوں،ہمارے تعلقات خوشگوار ہیں اور خوشگوار رہیں گے ۔ وزیر داخلہ نے جمو ں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات کے انعقاد سے متعلق سوال پر کہا کہ اس کے بارے میں ابھی وثق سے کچھ نہیں کہہ سکتے ۔ انہوں نے بتایا کہ الیکشن کمیشن اس بات کا جائزہ لے گا۔ انہوں نے بتایا کہ وزارت داخلہ ریاست کی صورتحال پر الیکشن کمیشن کو مشورے دے سکتی ہے ، لیکن الیکشن کے انعقاد کا قطعی فیصلہ کمیشن ہی کرے گا ۔ راج ناتھ سنگھ نے کہا ہے کہ مرکز جموں و کشمیر میں آنے والے غیر معمولی سیلاب سے نمٹنے کے لئے اور راحت رسانی اور باز آباد کاری کے کاموں میں مرکزی حکومت ریاستی حکومت کی ہر ممکن مدد کررہی ہے ۔

Government won't discriminate on basis of religion: Rajnath

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں