ممتاز مورخ بپن چندرا سے ملک محروم - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-08-31

ممتاز مورخ بپن چندرا سے ملک محروم

Historian-Bipan-Chandra-dies
نئی دہلی
یو این آئی
ترقی پسند تحریک کے ایک اہم رکن اور ممتاز تاریخ داں بپن چندرا کے انتقال پر اکیڈمک حلقوں میں گہرے رنج و غم کا اظہار کیا گیا ہے اور انہیں فرقہ پرستی کے خلاف جنگ لڑنے والا مرد مجاہد بتایا گیا ہے ۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے سابق پروفیسر اور مایہ ناز تاریخ داں عرفان حبیب کا کہنا ہے کہ بپن چندرا ایک ممتاز شخصیت تھے اور تاریخ کے ذریعہ ترقی پسند تحریک کو مضبوط بنانے میں گامزن تھے ۔ انہوں نے کئی اہم کتابیں لکھیں جن میں’’انڈیا اسٹریگل فار انڈی پنڈنس‘‘اور’’انڈیا آفٹر انڈی پنڈنس‘‘ اہم ہیں ۔ہندوستان کی قومی تحریک اور مہاتما گاندھی کی شخصیت پر ان کا مطالعہ وسیع تھا اور اس ضمن میں انہوں نے کئی اہم کتابیں مرتب کیں ۔ ان کے شروعاتی دور کی کتابوں میں’’دارائزن گروتھ آف اکنامک نیشنلزم‘‘ بھی شامل ہے ۔ دہلی کے جواہر لعل نہرو یونیورسٹی میں تاریخ کے پروفیسر مرید لا مکھرجی کا کہنا ہے کہ فرقہ پرستی کے خلاف جنگ میں انہوں نے بہت ہی نمایاں کردار ادا کیا اور جدید ہندوستان کی تاریخ کے بارے میں ایسا مثالی کام کیا جسے آنے والی نسلیں یاد رکھیں گی۔
انہوں نے ہندوستان کی جنگ آزادی کی تاریخ سے لے کر کارل مارکس اور بھگت سنگھ تک پر کام کیا ۔ پندرہ برس پہلے مرکز میں جب این ڈی اے کی سرکار قائم ہوئی تھی اس وقت انہوں نے ’’دلی ہسٹورین گروپ‘‘ کے نام سے ایک تنظیم بنائی گئی اور این ای آر ٹی کتابوں میں ایک نظریہ خاص سے جو چھیڑ چھاڑ ہورہی تھی اس کے خلاف پرچے، پمفلٹ نکالے اور سیمینار کئے ۔ مسزھ مردیلا مکھرجی کے مطابق ملک میں سیکولرزم کا قیام ان کا نصب العین تھا اور ان کا ماننا تھا کہ سیکولرزم کا مطلب ہی فرقہ پرستی کے خلاف کھڑا ہونا ہے ۔ ایسے وقت میں جب فرقہ پرستی کے خلاف لڑائی اور تیز ہونی چاہئے تھی ۔ ہمارا ایک سپاہی اور جنرل چلا گیا ۔پروفیسر عرفان حبیب کے مطابق پروفیسر بپن چندرا سن1980میں یہ سوچنے لگے تھے کہ ملک میں فرقہ پرستی کا شکنجہ مضبوط ہوتا جارہا ہے ، اور1990میں سویت یونین کے زوال کے بعد انہیں لگنے لگا تھا ، کہ سوشلزم کا مستقبل بہتر نہیں رہ گیا ہے ۔ تاہم وہ اپنے نظریہ پر مضبوطی سے قائم رہے اور زندگی بھر سوشلزم کے قیام اور فرقہ پرستی کے خلاف جنگ لڑتے رہے ۔کانگریس صدر سونیا گاندھی اور پارٹی کے نائب صدر راہل گاندھی نے آج مشہور مورخ بپن چندرا کے انتقال پر تعزیت کا اظہار کیا ۔ سونیا گاندھی نے پروفیسر بپن چندرا کے انتقال پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ۔ انہیں جدید ہندوستا ن اور ملک کی جدو جہد آزادی کا فاضل مورخ قرار دیتے ہوئے محترمہ سونیا گاندھی نے کہا کہ ان کی کتابوں نے لاکھوں طلباء و طالبات کے ذہن و قبا پر دیر پا نقوش چھوڑے ہیں ۔ انہوں نے ایک استاد ، اسکالر اور محقق کی حیثیت سے نمایاں رول ادا کیا ہے اور مستقبل کے مورخین کی تربیت کر گئے ہیں ۔ جن کی کمی اب شدت سے محسوس کی جائے گی ۔ انہوں نے پروفیسر چندرا کے پسماندگان اور احباب کے تئیں اپنی قلبی تعزیت پیش کیں۔
اپنے تعزیتی پیغام میں راہل گاندھی نے کہا کہ مجھے اچانک پروفیسر بپن چندرا کے انتقال کی خبر موصول ہوئی جو ایک ممتاز تاریخ داں اور جدید ہندوستان کی تاریخ کے بہت بڑے اسکالر تھے ۔ ان کی کتابوں نے کئی پیڑھیوں کے طلبہ و طالبات کو ہندوستان کی قومی تحریک اور جدو جہد آزادی سے متعارف کیا۔ میری نیک خواہشات ان کے پسماندگان اور احباب کے ساتھ ہیں۔ دوسری جانب وزیر اعظم نریندر مودی نے ممتاز مورخ پروفیسر بپن چندرا کے انتقال پر گہرے افسوس کا اظہار کیا ہے۔ اپنے تعزیتی پیغام میں مسٹر مودی نے پروفیسر چندرا کے انتقال پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے ان کے خاندان کے تئیں ہمدری کا اظہار کیا ہے ۔ صدر وائی ایس آر کانگریس پارٹی و آندھرا پردیش اسمبلی میں حزب اختلاف کے رہنما جگن موہن ریڈی نے مشہور مورخ بپن چندرا کی موت پر افسوس ظاہر کیا ہے ۔ اپنے تعزیتی پیام میں انہوں نے کہا کہ بپن کا رشمار سرکردہ تاریخ دانوں میں ہوتا ہے جن کی کتابیں ہندوستانی تاریخ کو سمجھنے میں ہمیں مدد دیتی ہیں۔

Historian Bipan Chandra dies at the age of 86

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں