مقتول آئی ٹی پروفیشنل کے خاندان کو 5 لاکھ روپے معاوضہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-06-07

مقتول آئی ٹی پروفیشنل کے خاندان کو 5 لاکھ روپے معاوضہ

چیف منسٹر مہاراشٹر پرتھوی راج چوہان نے پونے میں ہندو انتہا پسندوں کے حملہ میں ہلاک آئی ٹی منیجر محسن شیخ صادق کے افراد خاندان کو5لاکھ روپے معاوضہ دینے کا اعلان کیا ۔ شولا پور ضلع سے تعلق رکھنے والے شیخ پونے میں ایک آئی ٹی کمپنی میں ملازم تھے۔ پونے کے ہدپسار علاقہ میں2جون کو ایک ہندو انتہا پسند تنظیم کے کارکنوں نے بے رحمی سے مار پیٹ کرتے ہوئے ان کا قتل کردیا تھا ۔ اس واقعہ پر شدید تنقیدوں کے بعد چوان ے آج محسن شیخ کے ورثاء کو یف منسٹرس ریلیف فنڈ سے5لاکھ روپے معاوضہ فراہم کرنے کا اعلان کیا۔ چیف منسٹر نے ریاست میں امن و امان برقرار رکھنے کی عوام سے اپیل کی اور کہا کہ خاطیوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت اقلیتی طبقہ کے تحفظ و سلامتی کے لئے مناسب اقدامات کررہی ہے ۔ یاد رہے کہ شیواجی اور شیو سینا کے سابق صدر بال ٹھاکرے کے خلاف قابل اعتراض مواد سماجی ویب سائٹ پر منظر عام پر آنے کے بعد شہر میں تشدد کے دوران محسن شیخ کا قتل کردیا گیا تھا ۔ مرکزی حکومت نے آج حکومت مہاراشٹر کو ایک مکتوب روانہ کرتے ہوئے28سالہ آئی ٹی منیجر کے قتل کے واقعہ پر رپورٹ طلب کی ہے۔ چیف منسٹر چوان سے جب اس سلسلہ میں سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ اس طرح کے واقعات پر بالعموم ریاستیں مرکز کورپورٹ بھیجتی ہیں لیکن ہم نہیں جانتے کہ آیا اس مسئلہ پر کوئی خصوصی رپورٹ طلب کی گئی ہے ۔اسی دوران ایک سینئر پولیس عہدیدار نے کہا کہ محسن شیخ پر اس لئے حملہ نہیں کیا گیا کہ وہ قابل اعتراض مواد فیس بک پر ڈالنے والوں میں سے تھا بلکہ محض ڈاڑھی اور پٹھان سوٹ پہنے ہونے کی بنیاد پر ان پر حملہ کردیا گیا ۔ پولیس عہدیداروں نے واضح طور پر نشاندہی کی ہے کہ محسن شیخ کو صرف مسلمان ہونے کی وجہ سے نشانہ بنایا گیا ۔ پونے میں گزشتہ شب دونوں طبقات کی لڑکیوں کو جنسی طور پر ہراساں کئے جانے کی افواہیں بھی گشت کرنے لگیں ۔ تاہم یہ افواہیں بعد میں غلط ثابت ہوئیں۔ اسی دوران سٹی پولیس کمشنر پونے ستیش ماتھر نے آج کہا کہ پولیس نے ہندوراشٹر سینا (ایچ آر ایس) پر امتناع عائد کرنے کی تجویز پیش کرنے کی کارروائی شروع کردی ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ تاحال اس واقعہ میں ملوث ہونے کے الزام میں ایچ آر ایس کے17ارکان کو گرفتار کیاجاچکا ہے ۔ پولیس کمشنر نے کہا کہ شہر میں پیش آئے پر تشدد واقعہ کے پیش نظر انتہا پسند تنظیم پر امتناع عائد کرنے کی سفارش کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ کام ایک دن میں ہونے کا نہیں ہے ہم نے اس سلسلہ میں کام شروع کردیا ہے ۔ تنظیم کے بارے میں مواد جمع کیاجارہا ہے ۔ امتناع کے عمل کے بارے میں ایک اور سینئر پولیس عہدیدار نے کہا کہ ایک تحقیقاتی ایجنسی حکومت کو امتناع عائد کرنے کی تجویز پیش کرسکتی ہے پھر ریاست یہ تجویز مرکزی وزارت داخلہ کو منظوری کے لئے روانہ کرتی ہے ۔ عام طور پر ایسے فیصلوں کو عدالتوں میں چیلنج کیاجاتا ہے بہر حال یہ ایک وقت طلب عمل ہے ۔ جرم میں ایچ آر ایس کے صدر دھنجے دیسائی کے ملوث ہونے کے بارے میں پوچھے گئے سوال پر کمشنر پولس نے کہا کہ اس زاویہ سے ہم تحقیقات کررہے ہیں ، بغیر ثبوت کے کسی کو گرفتار نہیں کیاجاسکتا ۔ اسی دوران قابل اعتراض تصاویر ھیجنے والے کے پتہ کے بارے میں فیس بک سے پولیس کو کوئی جواب موصول نہیں ہوا ۔ جوائنٹ کمشنر پولیس سنجے کمار نے اس سلسلہ میں کہا کہ اگر تصاویر فرضی سائٹ سے بھیجی گئی ہیں تو مسئلہ مزید پیچیدہ ہوسکتا ہے ۔ اب تک گرفتار17افراد میں2نابالغ ہیں۔ یہ تمام ضلع پونے کے رہنے والے ہیں۔

Killed Muslim techie's kin compensated by government

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں