افغانستان - سکھ اور ہندو غیر محفوظ - بچے تعلیم اور نوجوان ملازمت سے محروم - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-06-25

افغانستان - سکھ اور ہندو غیر محفوظ - بچے تعلیم اور نوجوان ملازمت سے محروم

ہندوستان میں تعصب اور امتیاز کے شکار ہونے کے بعد افغانستان میں مقیم ہونے والے ہندوؤں اور سکھوں کو اب یہ احساس ہونے لگا ہے کہ ہندوستان اور افغانستان کے درمیان ان کی حیثیت فٹبال جیسی رہ گئی ہے ۔ اسی دوران انہوں نے یہ توقع بھی ظاہر کی کہ حکومت ہند انہیں راحت پہنچانے کی کوشش کرے گی ۔ افغانستان میں اسلام کے علاوہ دوسرے کسی مذہب کے پیرو کار شاذ و نادر ہی نظر آتے ہیں ۔ ایسے حالات میں سکھوں اور ہندوؤں نے اپنی مذہبی روایات و عقائد کو ہنوز قائم رکھا ہے جب کہ ایسے حالات میں زندہ رہنا بھی دشوار ہوجاتا ہے ۔ یہ افراد تقریباً100سال سے یہاں مقیم ہیں ۔، وہ افغان تو کہلاتے ہیں تاہم وہ ان کی بقا خطرہ سے دوچار ہیں لہذا وہ ہندوستان سے یہ توقع رکھتے ہیں کہ ان کی حالت زار کے پیش نظر انہیں ہندوستان میں ملازمت اور سکونت کے مواقع فراہم کئے جائیں گے ۔ ایک سکھ تاجر راجندر سنگھ نے بتایا کہ ہمارے اب وجد کئی سال پہلے یہاں منتقل ہوئے تھے اور معیشت پر ان کا کنٹرول حاصل تھا ۔ تاہم موجودہ صورتحال ہمارے لئے ناقابل برداشت ہے کہ ہم دشواریوں، نسلی امتیاز اور ہراسانی کا شکار ہیں ۔ ہماری روز مرہ کی زندگی دن بدن دشوار تر ہوتی جارہی ہے۔ ہم ملازمت کے مواقع سے محروم ہیں جب کہ ہمارے بچے تعلیم سے محروم ہیں ۔، ہم ہر وقت خوف کے سائے میں سانس لے ارہے ہیں۔ تعلیمی شعبہ میں ہمارے بچوں کے ساتھ امتیازی سلوک کیاجاتا ہے ۔ وہ گھر سے باہر نکل کر کھیلنے کے موقف میں نہیں ہیں ۔ ہم غریب لوگ ہیں اور خانگی تعلیم دلانے کے موقف نہیں ۔ ہم اپنے بچوں کو تعلیم دلانا چاہتے ہیں اور اس ارادے سے کسی نہ کسی طرح دو سال قبل ہندوستان پہنچے تھے ۔ تاہم تلخ تجربہ سے گزرنا پڑا ، اور آخر کار مجبور ہوکر ہم واپس لوٹ آئے ۔ سنگھ تین ہندوستانی خاندانوں کے ساتھ ایک کرایہ کے مکان میں زندگی بسر کررہے ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ مقامی حکومت ہماری مدد نہیں کرتی اور حکومت ہند بھی ہمیں تسلیم نہیں کرتی ، لہذا ہمارا مستقبل تاریک ہے ۔ مایوسی کے شکار سنگھ نے کہا کہ ہماری حیثیت اب ہندوستان اور افغانستان کے درمیان فٹبال جیسی رہ گئی ہے ۔ہندوستان ہمیں افغانی باور کرتا ہے جب کہ افغانستان ہمارے وجود پر سوالیہ نشان لگاتا ہے ۔ اب حکومت ہند سے توقعات وابستہ رکھنے کے علاوہ ہمارے لئے کوئی اور چارہ نہیں ۔ ہمارا دعویٰ ان بنیادوں پر ہے کہ ہمارے اب وجد ہندوستانی تھے۔ تین بچوں کی والدہ اندرا کور نے بتایا کہ مقامی افراد ہمارا احترام نہیں کرتے اور وہ یہ چاہتے ہیں کہ ہم اسلام قبول کرلیں جو ہمارے بس کی بات نہیں۔ وہ ہمیں ہراساں کرتے ہیں اور کبھی کبھی ہمارے بچوں کو زبردستی اس جواز پر اٹھالے جاتے ہیں کہ یہ بچے ان کے افغانی ہیں ۔ ہم یہاں مکمل طور پر غیر محفوظ ہیں ۔ کور نے بتایا کہ وہ اچھے دنوں کی امید میں ہندوستان گئی تھیں اور وہاں اپنے بچوں کے لئے اسکول بیاگس اور کتابیں بھی خرید لیں تاہم انہیں ہندوستانی حکام نے چند ماہ کے اندر اندر ملک چھوڑ نے پر مجبور کردیا جس کے ساتھ ہی ہمارا خواب چکنا چور ہوگیا ۔ وہ دیگر خواتین کے ساتھ کیمپس میں سبزیاں اگاتی ہیں لہذا باہر کی دنیا سے تعلق نہ رکھنے میں کامیاب ہیں۔

Hindus, Sikhs in Afghanistan feel neglected, discriminated

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں