بنگلہ دیش - مولانا نظامی کے خلاف فیصلہ لمحہ آخر میں ملتوی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-06-25

بنگلہ دیش - مولانا نظامی کے خلاف فیصلہ لمحہ آخر میں ملتوی

nizami-case
جنگی جرائم کے مقدمات کا فیصلہ کرنے والی بنگلہ دیشی عدالت نے آج جماعت اسلامی کے رہنما مطیع الرحمن کے خلاف حتمی فیصلہ کو آخری لمحے میں اس وقت ملتوی کردیا جب ڈاکٹروں نے بتایا کہ ان کی صحت اتنی خراب ہے کہ انہیں جیل سے نکالا نہیں جاسکتا ۔ ڈاکٹروں کے مطابق ان کا بلڈ پریشر غیر معمولی طور پر بڑھا ہوا ہونے کی وجہ سے انہیں آرام کا مشورہ دیا گیا ہے۔ قبل ازیں فیصلے کے بعد کی متوقع صورتحال سے نمٹنے کے لئے بنگلہ دیشی فوج کے ہزاروں جوانوں کو پورے ملک میں متعین کردیا گیا تھا۔ مطیع الرحمن پر الزام ہے کہ انہوں نے1971کی جنگ کے دوران ہزاروں بنگلہ دیشی افراد کو قتل کرایا تھا ۔ ان پر نسل کشی ، قتل، تشدد ، آبروریزی اور املاک کو نقصان پہنچانے سمیت16مقدمات کے علاوہ یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے600بنگالیوں کو یا توخود قتل کیا یا پھر ان کے قتل کے احکامات جاری کئے تھے۔9مہینوں تک جاری رہنے والی اس جنگ کے دوران پاکستانی فوجیوں نے مقامی افراد کے تعاون سے30لاکھ بنگالیوں کو قتل، دو لاکھ خواتین کی آبروریزی اور تقریباً ایک کروڑ لوگوں کو ہندوستان میں پناہ لینے پر مجبور کیا تھا ۔ مطیع الرحمن نظامی کو جو2001سے2006کے دوران سابق وزیر اعظم خالدہ ضیاء کے دور حکومت میں کابینی وزیر رہ چکے ہیں ، رواں سال جنوری میں پھانسی کی سزا سنائی گئی تھی۔ بنگلہ دیشی فوج کی ایلیٹ اینٹی کرائم فورس ریاپڈایکشن بٹالین کے ترجمان اے ٹی ایم حبیب الرحمن کے حوالے سے میڈیا نے خبر دی ہے کہ آج کے ممکنہ فیصلے کے پیش نظر جسے آخری لمحہ میں ملتوی کردیا گیا 8ہزار فوجی جوانوں کو ڈھاکہ اور دیگر شہروں میں اتار دیا گیا تھا تاکہ جماعت اسلامی کے رہنما کے خلاف فیصلہ سامنے آنے پر کسی بھی خوشگوار واقعے سے نمٹا جاسکے ۔، واضح رہے کہ قبل ازیں اسی طرز کے فیصلوں کے بعد فیصلے کے مخالفین نے پرتشدد احتجاج کیا تھا۔ بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کے قائم کردہ دو خصوصی ٹریبونلس کے اب تک کے9فیصلوں میں جنگی جرائم میں ملوث10افراد کو سزا سنائی گئی ہے۔1971ء کی جنگ میں بنگالیوں کو قتل کرنے کے جرم میں جماعت اسلامی کے ایک سینئر رہنما کو پہلے ہی پھانسی دی جاچکی ہے ۔ مطیع الرحمن نظامی ، البدر ، نامی ایک ملیشیا گروپ کے رکن تھے جس پر جنگ کے دوران پر تشدد کارروائیوں اور ٹیچروں ، انجینئروں اور صحافیوں سمیت آزادی کے حامی دیگر افراد کو ہلاک کرنے کا الزام ہے ۔ وکیل صفائی کا اس سلسلے میں کہنا ہے کہ مطیع الرحمن کے خلاف یہ الزامات سیاسی بنیادوں پر لگائے گئے تھے ۔

Bangladesh Tribunal postpones the verdict against Maulana Nizami

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں