نریندر مودی کا الیکشن کمیشن کو چیلنج - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-05-05

نریندر مودی کا الیکشن کمیشن کو چیلنج

آسنسول/بانکورا(مغربی بنگال)
پی ٹی آئی
جارحانہ تیور اختیار کرتے ہوئے بی جے پی کے وزارت عظمیٰ امیدوار نریندرمودی نے الیکشن کمیشن کے خلاف شدید جذبات کا اظہار کرتے ہوئے اس پر الزام عائد کیا کہ وہ مغربی بنگال، بہار اور مغربی اتر پردیش میں رائے دہی مراکز میں دھاندلیوں کی شکایت پر غیر جانبدارانہ کاروائی نہیں کررہا ہے ۔ انہوں نے الیکشن کمیشن کو چیلنج کیا کہ وہ ان کے خلاف کارروائی کردکھائے ۔ مودی نے آسنسول میں ایک انتخابی ریالی کو مخاطب کرتے ہوئے بتایا کہ آپ(الیکشن کمیشن) کاروائی کیوں نہیں کررہے ہیں۔ آپ کا کیا ارادہ ہے؟ اگر آپ میرے بیان کو غلط محسوس کررہے ہوں تو آپ کو آزادی ہے کہ میرے خلاف مقدمہ درج کرلیں۔ الیکشن کمیشن پر مودی پر تنقید سے چنددن قبل انتخابی پیانل کے ہدایت پر ان کے خلاف ایف آئی آر درج کیا گیا تھا ۔ انتخابی پیانل نے بتایا تھا کہ مودی نے گاندھی نگرمیں اپنا ووٹ ڈالنے کے بعد پارٹی کی نشانی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بعد ازاں فوری پریس کانفرنس کو مخاطب کیا تھا جس سے انتخابی قوانین کی خلاف ورزی ہوئی ہے ۔ بی جے پی کے وزارت عظمیٰ کے امیدوار نے الیکشن کمیشن پر الزام عائد کیا کہ وہ مغربی بنگال، بہار اور مغربی اتر پردیش میں انتخابی تشدداورمراکز رائے دہی میں دھاندلیوں کی شکایت سے نمٹنے مناسب کاروائی میں ناکام رہا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ آپ کی(الیکشن کمیشن) کی ذمہ داری ہے کہ غیر جانبدارانہ انتخابات کو یقینی بنائیں ۔ میں آپ کے خلاف سنگین الزامات عائد کررہا ہوں۔ انہوں نے بتایاکہ الیکشن کمیشن ان علاقوں میں دھاندلیوں اور تشددکی روک تھام میں ناکام رہا ہے ۔ہمارے امیدوار بابل سپریا کے خلاف فرضی مقدمات دائر کیے گئے ۔ انہوں نے بتایا کہ الیکشن کمیشن کا کام عوام کا تحفظ ہے ۔ میں آپ(الیکشن کمیشن) سے درخواست کرتا ہوں کہ آپ اپنی ذمہ داریوں سے درست انداز میں عہدہ برا ہوں ۔انہوں نے بتایا کہ انتخابی نگر ان کا ادارہ کے اختیار میں ساری سرکاری مشنری موجود ہے اور وہ وزیر اعظم سے بھی زیادہ وسیع اختیارات رکھتا ہے ۔ مودی نے بتایا کہ جمہوریت اس طرح کام نہیں کرتی ہے ۔ میں جانتا ہوں کہ30تاریخ کے انتخاباتمیں کتنی دھاندلیاں ہوئی ہیں ۔ آیا یہ کھیل جاری رہے گا؟مودی نے اس بات کی یاددہانی کی کہ اتر پردیش میں بھی انہوں ںے بتایا تھا کہ چند علاقوں میں مسائل اٹھ کھڑے ہوں گے تاہم الیکشن کمیشن کوئی کاروائی نہیں کرسکا ۔ انہوں نے سوالیہ اندازمیں بتایا کہ آیا الیکشن کمیشن کی یہ ذمہ داری نہیں کہ انتخابات پر امن ہوں اور ان میں دھاندلیاں اور تشددنہ ہوں ؟ بانکورا میں مودی نے ممتا بنر جی کی جانب سے انہیں کاغذی شیر کہنے پر تنقید کرتے ہوئے بتایا کہ حقیقی شیر تو وہ ہوتا ہے جو ان لوگوں کو جیل بھیجتا ہے جو شاردا چٹ فنڈ اسکام میں ملوث ہوں اور جنہیں غریبوں کا کالا دھن حاصل ہوتا ہے ۔مودی نے تاہم بتایا کہ ان پر بنرجی نے جو تنقید کی ہے اس سے مرکز میں بی جے پی کے برسراقتدار آنے کی صورت میں بنگال کی مددمیں کوئی رکاوٹ نہیں ہوگی جب کہ ایک طاقتور بی جے پی حکومت اس بات کو یقینی بنائے گی کہ چیف منسٹر مغربی بنگال اپنا کام سنجیدگی سے کررہے ہوں۔

Narendra Modi challenges Election Commission

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں