آندھرا پردیش کی رسمی تقسیم کے لئے الٹی گنتی کا آغاز - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-05-29

آندھرا پردیش کی رسمی تقسیم کے لئے الٹی گنتی کا آغاز

حیدرآباد
پی ٹی آئی
آندھرا پردیش کے ساتھ نئی ریاست تلنگانہ کی تشکیل کے لئے یوم تاسیس (2جون )جیسے جیسے قریب آتا جارہا ہے ریاست کی رسمی تقسیم کے لئے الٹی گنتی کا بھی آغاز ہوچکا ہے۔ دونوں ریاستوں کے درمیان اثاثوں، ذمہ داریوں اور ملازمین کی تقسیم کا دیو ہیکل نشانہ پورا کیاجارہا ہے ۔ یہ ہنوز مکمل نہیں ہوا ہے تاہم پارلیمنٹ میں آندھرا پردیش کی تنظیم جدید بل کی منظوری کے سلسلہ میں جو تلخیاں اور کڑواہتیں محسوس کی گئی تھیں اس کا اثر ہنوز موجود ہے ۔ تقسیم کے نتیجہ میں سیما آندھرا کے چندملازمین مایوسی کا شکار ہیں، کیونکہ انہیں تلنگانہ (بالخصوص حیدرآباد) چھوڑ کر آندھرا پردیش کے کسی مقام پر منتقل ہونا پڑ رہا ہے ۔ ان ملازمین کا احساس ہے کہ وہ حیدرآباد میں رچ بس چکے ہیں اور وہ اس شہر کو چھوڑ کر نہیں جاسکتے ۔سیما آندھرا کے ایک ملازم کا کہنا ہے کہ یہ یقیناًدردناک ہے ۔ اگر ہمیں حیدرآباد چھوڑ کر کسی دوسرے مقام پر منتقل ہونا پڑا تو یہ حقیقت می تکلیف دہ بات ہوگی۔ ہم نے یہاں اپنا گھر بنایا اور بچوں کی تعلیم بھی پوری نہیں ہوئی ہے، ایسے میں ہم کیسے گھر سے باہر ہوجائیں ۔ سیما آندھرا ملازمین کی پریشانیوں میں اس وقت اضافہ ہوگیا جب تلنگانہ ملازمین کی یونینوں نے ملازمین کی تقسیم کے لئے آبائی مقام کو پیمانہ مقرر کرنے کا مطالبہ کیا۔ ٹی آر ایس سربراہ کے چندر شیکھر راؤ نے بھی جو تلنگانہ کے پہلے چیف منسٹر بننے کے لئے پوری طرح تیار ہیں ۔ اعلان کیا کہ سیما آندھرا سے تعلق رکھنے والے شہریوں کو تلنگانہ سکریٹریٹ میں کام کرنے نہیں دیا جائے گا ۔ اہل تلنگانہ کا کہنا ہے کہ ہم نے علیحدہ تلنگانہ کے لئے جدو جہد کی، کیوں کہ ہمارے ساتھ علاقہ میں ناانصافی کی گئی ، ہماری ملازمتیں آندھرا والوں کو دے دی گئیں۔ تلنگانہ حامیوں نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ علیحدہ تلنگانہ حاصل کرنے کا مطلب کیا ہے ، اگر سیما آندھرا ملازمین تلنگانہ حکومت میں باقی رہتے ہیں تو حصول تلنگانہ کامطلب ہی ختم ہوجائے گا ۔ ٹی آر ایس نے اس سلسلہ میں اپنے تلنگانہ بھون میں ایک وار روم بھی قائم کیا ہے تاکہ تلنگانہ میں کار گزار سیما آندھرا ملازمین کی ایک فہرست تیار کرتے ہوئے انہیں سیما آندھرا بھیج دیاجائے ۔وار روم ، ایک ویب سائٹ اور ای میل سہولت سے لیس ہے ، تاکہ سیما آندھرا ملازمین کی تفصیلات حاصل کی جاسکیں ۔ ٹی آر ایس کے اس اقدام پر صدر تلگو دیشم و آندھرا پردیش کے نامزد چیف منسٹر این چندرابابو نائیڈو برہم ہوگئے ہیں ۔ انہوں نے کل مہا ناڈو کا آغاز کرتے ہوئے کہا تھا کہ وقت کا تقاضاہ ہے کہ وار روم نہیں بلکہ پیس روم قائم کیا جائے ۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ تلنگانہ اور آندھرا پردیش کے درمیان ہم آہنگی اور بھائی چارہ برقرار رہے ، اسی طرح دونوں ریاستیں ترقی کی راہ پر گامزن ہوسکتی ہیں۔
تقسیم کے مختلف امور کے ساتھ ساتھ آندھرا پردیش کے لئے نئے دارالحکومت کی دریافت پر بھی توجہ مرکوز ہے ۔ یہ پیش قیاس آرائیاں زوروں پر ہیں کہ آندھر اپردیش کا نیا دارالحکومت وجئے واڑہ اور گنٹور کے درمیان نئے دستیاب علاقہ میں تعمیر کیا جائے گا، کیونکہ یہ علاقہ آندھرا پردیش کے وسطی مقام پر موجود ہے ۔ اس کے علاوہ مختلف گروپس شمالی ساحلی آندھرا کے شہر وشاکھا پٹنم کو دارالحکومت بنانے کا مطالبہ کررہے ہیں ۔ بعض گروپس کرنول اور تروپتی کو دارالحکومت قرار دینے پر زور دے رہے ہیں ۔ واضح ہو کہ1956میں آندھرا پردیش کی تاسیس سے قبل کرنول آندھرا اسٹیٹ کا دارالحکومت تھا۔ بعد ازاں حیدرآباد کو صدرمقام بنایا گیا ۔ مرکز نے اس مسئلہ پر ماہرین کی ایک کمیٹی تشکیل دے رکھی ہے، جو سیما آندھرا کے مختلف مقامات کا دورہ کرتے ہوئے نئے دارالحکومت کے قیام پر فریقین سے بات چیت کررہی ہے۔ چندرا بابو نائیڈو نے آندھرا پردیش کے چیف منسٹر کی حیثیت سے مبینہ طور پر وجئے واڑہ، گنٹور علاقہ میں ایک تقریب منعقد کرتے ہوئے حلف لینے کا فیصلہ کیا ہے ۔ اس سلسلہ میں سرکاری ذرائع نے تا حال کوئی توثیق نہیں کی ہے ۔ تلنگانہ کی تشکیل کے بعد آندھرا پردیش کی ریاست17ہزار کروڑ کے بجٹ خسارہ کے ساتھ اپنے سرکاری امور کا آغاز کرے گی ۔ عوامی تنظیموں کے علاوہ کئی افراد بھی آندھر اپردیش اور اس کے نئے دارالحکومت کی تعمیر کے لئے مالیاتی امداد فراہم کررہے ہیں۔

Countdown begins for formation of separate Telangana

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں