دریں اثناء پی ٹی آئی کی ایک علیحدہ اطلاع کے بموجب بی جے پی نے آج آسام میں تشدد کے لئے ریاست اور مرکزی کانگریس حکومتوں کی ووٹ بینک سیاست کو ذمہ دار ٹھہرایا اور الزام لگایا کہ انہوں نے قبل ازیں ایسے ہی دو واقعات کے بعد فسادات کو روکنے کے لئے بروقت مناسب اقدامات نہیں کئے۔ پارٹی نے وزیر اعظم منموہن سنگھ پر سوال اٹھایا کہ انہوں نے ریاست میں موثر نظم و قانون کو یقینی بنانے کے لئے گزشتہ 10سال میں کیا کیا ہے؟ جہاں بوڈو اور بنگلہ دیشی تارکین وطن کے درمیان کئی بار جھڑپوں کے واقعات پیش آئے ۔ منموہن سنگھ راجیہ سبھا میں آسام کی نمائندگی کرتے ہیں ۔ بی جے پی لیڈر روی شنکر پرساد نے صحافیوں کو بتایا کہ بی جے پی کل ہونے والے تشدد کی پرزور مذمت کرتی ہے جس میں کئی جانیں ضائع ہوئی ہیں ۔ قصورواروں کو گرفتار کیاجانا چاہئے ۔ اس دوران کولکتہ سے موصولہ اطلاع کے مطابق بنگلہ دیشی تارکین وطن کے بارے میں نریندر مودی کے تبصرہ کی وضاحت کرتے ہوئے بی جے پی نے کہا کہ پارٹی مرکز میں اقتدار پر آنے کے بعد بنگلہ دیش کے تمام غیر قانونی مسلم تارکین وطن کو ملک سے باہر کردے گی ۔ بی جے پی کے قومی ترجمان سدھارتھ ناتھ سنگھ نے صحافیوں کو بتایا کہ بنگلہ دیش میں اکثریت مسلمانوں کی ہے اگر وہ ہندوستان میں غیر قانونی طور پر داخل ہوتے ہیں تو انہیں غیر قانونی تارکین وطن سمجھا جائے گا اور انہیں16مئی کے بعد ہندوستان سے باہر کردیا جائے گا۔ مودی نے یہی کہا ہے۔
Assam violence: Omar Abdullah blames Modi
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں