صدر راج کا نفاذ - کانگریس کی دیوالیہ سیاست کا مظہر - تلگو دیشم - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-03-02

صدر راج کا نفاذ - کانگریس کی دیوالیہ سیاست کا مظہر - تلگو دیشم

تلگودیشم پارٹی نے ریاست میں صدر راج کے نفاذ پر کانگریس کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ پارٹی نے کہا ہے کہ صدر راج کے نفاذ کا اقدام حکمراں جماعت کی دیوالیہ سیاست کا مظہر ہے کیونکہ یہ تمام قوانین و قواعد کے خلاف ے۔ صدر تلگودیشم این چندرا بابو نائیڈو نے اپنے ایک بیان میں ریمارک کیا کہ صدرراج کا نفاذ جمہوریت کا مضحکہ اڑانے کے علاوہ اورکچھ نہیں ہے۔ یہ انتہائی افسوسناک امر ہے کہ دستور اور دستوری ادارہ کو کمزور کرتے ہوئے صدر راج مسلط کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ کانگریس پارٹی نے کرن کما ریڈی کے استعفیٰ کے بعد تشکیل حکومت کیلئے ٹی آرایس اور وائی ایس آر کانگریس پارٹی سے بڑی حجت کی لیکن وہ کامیاب نہیں ہوئی۔ کانگریس ارکان کی اکثریت نے اس اقدام کو غلط ٹھہرایا اور دھمکی دی کہ وہ اپنی ہی حکومت کی مخالفت کریں گے جس کے نتیجہ میں پارٹی کو ریاست میں صدر راج نافذ کرنے کیلئے مجبور ہونا پڑا۔ اس طرح کانگریس پارٹی خود اپنی قبر کے گڑھے میں گرچکی ہے۔ انہوں نے ریمارک کیا کہ ریاست میں مرکز کی حکمرانی یوپی اے کی دیوالیہ سیاست کی عکاس ہے۔ انہوں نے بتایاکہ کسی ریاست میں صرف اسی وقت صدر راج نافذ کیا جاتا ہے جب وہاں نظم و ضبط کے مسائل ہوں یا پھر موجودہ حکومت اپنے دستوری فرائض کی انجام دہی سے قاصر ہو۔ انہوں نے سوال کیا کہ آیا کسی ایسی صورتحال کے باعث یہاں صدر راج لگایا گیا ہے؟ انہوں نے مزید کہاکہ کانگریس پارٹی کبھی بھی ایک مستحکم حکومت فراہم نہیں کرسکی۔ ایک حکومت کی 5سالہ معیاد کے دوران جب کہ عوام اسے خط اعتماد حوالہ کرتے ہیں کبھی حکومت کو استحکام حاصل نہیں رہا۔ ہم نے دیکھا کہ 1978ء اور 1983ء کے دوران پھر بعد ازاں 1989ء اور 1994ء کے دوران تلگو عوام کی عزت نفس اور وقار کو نئی دہلی میں گروی رکھ دیا گیا۔ 2009ء کے بعد بھی اسے دہرایا گیا۔ چیف منسٹرس کو تبدیل کیا جاتا رہا اور عوام کو تغلق کی حکمرانی پر چھوڑ دیا گیا۔ کانگریس کی حکمرانی کے دوران کرپشن اس کا نشان امتیازرہا ہے اور حکومت کبھی بھی ریاست کو ترقی کی حقیقی شاہراہ پر گامزن نہیں کرسکی۔ چندرا بابو نے عوام سے کہاکہ وہ آئندہ انتخابات میں کانگریس پارٹی کو نہ بھولنے والا سبق سکھاتے ہوئے دستور کا تحفظ کریں اور جمہوری نظاموں کو تباہ ہونے سے بچالیں۔ دریں اثناء یواین آئی کے بموجب کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا۔ مارکسسٹ(سی پی آئی ایم) کے ریاستی سکریٹری بی وی راگھولو نے آج کہاکہ اگرچہ ان کی پارٹی ہمیشہ کسی بھی ریاست میں صدر راج کے نفاذ کی سختی سے مخالفت کرتی رہی ہے تاہم ریاست میں اس کا نفاذ ناگزیر تھا کیونکہ نئی حکومت کے قیام کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہ گئی تھی۔ ریاست میں صدر راج نافذ کرنے مرکزی کابینہ کے فیصلہ پر تبصرہ کرتے ہوئے وی وی راگھولو نے کہاکہ عام حالات میں سی پی آئی ایم کسی بھی ریاست میں صدر راج کے نفاذ کی سختی سے مخالفت کرتی ہے تاہم ریاست کے موجودہ حالات کے پیش نظر اس کا نفاذ ناگزیر ہوگیا تھا۔ حکمراں پارٹی اور دیگر سیاسی جماعتیں تقسیم کے مسئلہ پر عملاً منقسم ہیں اور مرکزی حکومت کے سامنے صدر راج نافذ کرنے کے علاوہ کوئی متبادل باقی نہیں رہ گیاتھا۔ انہوں نے کہاکہ ریاست کی تقسیم ہونے کو ہے اور جس پارٹی کو حکومت قائم کرنا چاہئے اسے خود بھی سنگین گرہ واری جدوجہد کا سامنا ہے۔ ایسے حالات میں ریاست میں حکومت کی تشکیل کی کوئی گنجائش نظر نہیں آتی۔ اس لئے مرکز نے صدر راج نافذ کرنے کا فیصلہ لیا جو ناگزیر تھا۔ اسی دوران کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (سی پی آئی) نے ریاست میں صدر راج کے نفاذ کی سختی کے ساتھ مذمت کی ہے۔ پارٹی کے ریاستی سکریٹری ڈاکٹر کے نارائنا نے کہاکہ مرکزکی کانگریس حکومت کو یہ واضح کرنا چاہئے کہ اس نے ایک ایسے وقت ریاست میں صدر راج کیوں نافذ کیا جبکہ اندرون ایک ہفتہ انتخابی اعلامیہ کی اجرائی کا امکان ہے۔ بی جے پی نے بھی صدر راج کے نفاذ پر تنقید کی ہے۔ پارٹی نے کہا ہے کہ یہ ریاست کے عوام کیلئے یوم سیاہ تھا جس دن صدر راج نافذ کرنے کا فیصلہ کیاگیا۔ یہ بدبختانہ بات ہے کہ مرکز نے ریاست میں صدر راج نافذ کردیا حالانکہ عوام کانگریس پارٹی کو 5سال تک حکومت کرنے کیلئے خط اعتماد حوالہ کرچکے تھے۔ بی جے پی کے سینئر قائد و سابق مرکزی وزیر بنڈارو دتاتریہ نے آج یہ بات کہی۔

President’s rule in Andhra Pradesh mockery of democracy: Chandrababu Naidu

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں