باراک اوباما کا جمعہ کو دورہ سعودی عرب - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-03-26

باراک اوباما کا جمعہ کو دورہ سعودی عرب

امریکی صدر بارک اوباما جمعہ کے دن ریاض کا دورہ کرنے والے ہیں۔ اوباما اس دورہ میں سعودی عرب کی اس شکایت کو دور کرنے کی کوشش کریں گے کہ سعودی عرب کو اعتراض ہے کہ امریکہ اس کے حلیف ایران سے قریب ہونے کی کوشش کررہا ہے۔ امریکہ کو مشرق وسطی پالیسی پر اس وقت اختلاف شروع ہوا جبکہ امریکہ نے دوسری طاقتوں کے ساتھ مل کر ایران کے خلاف تحدیدات کو نرم کردیا۔ ایران کو تحدیدات میں نرمی اس بات کے عوض دی گئی کہ وہ اپنے نیوکلیر پروگرام کے چند اجزاء کو منجمد کردے۔ سنی اکثریتی سعودی عرب کو علاقے میں اثر نافذ کرنے شیعہ اکثریتی ملک ایران سے مسابقت کا سامنا ہے۔ سعودیہ کے چند اعلیٰ قائدین نے انتباہ دیا ہے کہ امریکہ کی پالیسی میں تبدیلی ہورہی ہے اس لئے سعودی عرب خود اپنا ایک راستہ اختیارکرے گا۔ اوبابا2009ء کے بعد پہلی مرتبہ سعودی عرب کا دورہ کررہے ہیں۔ اوباما دورہ ریاض میں شام خانہ جنگی اور اسرائیل۔ فلسطین امن مذاکرات کے تعلق سے اختلافات دور کرنے کی کوشش کریں گے۔ امریکہ، سعودی تیل کا کوئی بڑا خریداربھی نہیں ہے۔ تاہم امریکہ کیلئے سعودی عرب کی اس لئے اہمیت ہے کہ کیونکہ وہ القاعدہ کے خلاف لڑائی میں مدد کررہا ہے۔ سعودی عرب کے حکمراونوں کے اقتدار کی حفاظت کی ضامن امریکہ ہے۔ شاہ عبداﷲ نے حکومت کی پالیسیوں کے سلسلہ میں مشورہ دینے خارجی امور کی ایک شوریٰ مجلس تشکیل دی ہے۔ اس شوریٰ مجلس کے صدر عبداﷲ عسکر نے کہاکہ امریکہ اور سعودی عرب کے درمیان اختلافات ضرور ہیں تاہم ان اختلافات کی وجہہ باہم مل کر کام کرنے میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔ سعودی عرب کو اعتراض ہے کہ عرب بہار میں اقتدار سے محروم ہونے والے عرب حلیف حکمرانوں کو امریکہ نظراندازکردیا ہے۔ شام کی خانہ جنگی میں شیعہ حکمران صدر بشارالاسد کے خلاف سنی اپوزیشن برسر پیکار ہے۔ سعودی عرب شام کے باغیوں کی مدد کررہا ہے جبکہ ایران صدر اسد کی مدد کررہا ہے۔ گذشتہ سال ماہ اگست میں جب صدر اس کی افواج نے دمشق میں کیمیائی حملہ کیا تو امریکہ، شام پر حملہ کرنے میں ناکام رہا۔ اس بات کو لے کر سعودی حکمراں چیں بہ چین ہیں اور تصور کررہ یہیں کہ انہیں فریب دیا گیا ہے۔ وائٹ ہاوز نے اوباما کی پالیسی کی مدافعت کی اور کہاکہ سعودی قیادت کا غصہ عارضی ہے اور اس کا دونوں ملکوں کے تعلقات پر اثر نہیں پڑے گا۔

Obama aims to soothe Saudi fears with Riyadh visit

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں