ملائشیا کے لاپتہ طیارہ کی بین الاقوامی تلاش کو بحر ہند تک وسعت - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-03-15

ملائشیا کے لاپتہ طیارہ کی بین الاقوامی تلاش کو بحر ہند تک وسعت

ملایشیا کے لاپتہ طیارہ کی زبردست بین الاقوامی تلاش مہم کو بحر ہند تک وسعت دئیے جانے کا امکان ہے۔ لاپتہ طیارہ کا پتہ لگانے امریکہ اپنا ایک جہاز بحیرہ انڈمان بھیج رہا ہے۔ قبل ازیں امریکی ماہرین دفاع و ہوابازی نے خیال ظاہر کیا کہ لاپتہ طیارہ غالباً بحر ہند کی تہہ میں ہوگا۔ ہندوستان‘ امریکی بحریہ کے P-3C اور ین بحری جاسوسی طیارہ کے ساتھ آبنائے ملاکا کے مغرب میں بحیرہ انڈمان میں تلاشی مہم جاری رکھے گا۔ مذکورہ امریکی طیارہ‘ لانگ رینج راڈار اور مواصلاتی صلاحیتوں کا حامل ہے۔ پنٹگان کے ترجمان نے بتایاکہ ’’امریکی P-3 طیارہ‘ آبنائے ملاکا کے مغرب میں بحیرہ انڈمان میں لاپتہ طیارہ کو تلاش کرے گا۔ امریکی بحریہ کا طیارہ یو ایس ایس کڈ اب آبنائے ملاکا سے بحر ہند کیلئے نکل چکا ہے۔ ’’گائیڈیڈ مزائل سے لیس ایک تباہ کن جہاز کو ابتداء خلیج تھائی لینڈ کی جانب متعین کیا گیا۔ وائٹ ہاوز کے پریس سکریٹری جئے کارنی نے اخبار نویسوں کو بتایاکہ ’’میرا خیال جو بعض نئی اطلاعات پر مبنی ہے‘ جو ضروری نہیں کہ حتمی ہو لیکن یہ اطلاع تو نئی ہے کہ بحر ہند میں تلاش کے ایک زائد علاقہ کو کھولا جارہا ہے اور ہم مناسب اثاثہ جات (جہازوں) کی تعیناتی ک یبارے میں بین الاقوامی شرکاء سے مشاورت کررہے ہیں۔ یہ بات ہر ایک کے لئے مایوس کن ہے اور لاپتہ طیارہ کے مسافرین کے خاندانوں کیلئے تکلیف دہ بھی ہے‘‘۔ ایک سینئر امریکی عہدیدار نے بتایاکہ ایک اطلاع یہ بھی ہے کہ راڈار پر سے غائب ہونے کے بعد ملایشیائی طیارہ 4گھنٹوں تک فضا میں چکر لگاتا رہا ہوگا۔ واشنگٹن پوسٹ نے اطلاع دی ہے کہ ملایشیائی طیارہ (پروازہ 370) کے انجنوں سے راست طورپر بھیجے گئے ڈاٹا سے مذکورہ امکانات کا پتہ چلتا ہے۔ اخبار نے مزید کہاکہ بوئنگ 777طیارہ کے دو انجنوں نے اگر مزید 4گھنٹے کام کیا ہے تو اس شبہ کو تقویت مل سکتی ہے کہ کسی شرپسند پائلٹ یا اغوا کنندہ نے ‘ خلیج تھائی لینڈ کے اوپر سے طیارہ کی پرواز کے وقت یعنی گذشتہ شنبہ کی اولین ساعتوں میں طیارہ کا کنٹرول حاصل کرلیا ہوگا۔ اسی دوران وال اسٹریٹ جرنل نے کہا ہے کہ مواصلاتی سیٹلائٹس نے وقفہ وقفہ سے جو ڈاٹا (جھنکاریں) لاپتہ ملایشیائی جیٹ طیارہ سے وصول کی ہیں‘ ان سے طیارہ کے محل وقوع‘ رفتار اور بلندی کا پتہ چلتا ہے اور یہ اندازہ ہوتا ہے کہ سیویلین راڈار اسکرینس پر سے غائب ہونے کے بعد اس طیارہ نے کم ازکم 5گھنٹے پرواز کی ہے۔ سیٹلائٹ کا جو آخری ’’جھنکار یا گھنٹی‘‘ سطح سمندر کے اوپر سے ملی ہے وہ بعض افراد کی دانست میں ’’معمول کی پروازی بلند ہے‘‘۔ وال اسٹریٹ جنرل نے لکھا ہے کہ یہ بات واضح نہیں ہے کہ ٹرانسمیشن کیوں بند ہوگیا تھا۔ ایک امکان یہ ہے کہ مواصلات بھیجنے والے سسٹم کو‘ طیارہ میں سوار کسی شخص نے ناکارہ بنادیا تھا ہوگا۔ یہاں یہ تذکرہ بے جا نہ ہوگا کہ ملایشیا کے طیارہ MH-370میں 227مسافرین بشمول 5ہندوستانی سوار تھے۔ ارکان عملہ کی تعداد 12تھی۔ مسافرین میں ایک ہندوستانی نژاد کینیڈا کا باشندہ بھی شامل تھا۔ گذشتہ ہفتہ کوالالمپور سے ٹیک آف کے ایک گھنٹہ بعد یہ طیارہ راڈار اسکرین پر سے غائب ہوگیا۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں