آندھرا پردیش کی تقسیم سے تلنگانہ میں کانکنی کام متاثر - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-03-10

آندھرا پردیش کی تقسیم سے تلنگانہ میں کانکنی کام متاثر

حیدرآباد۔
(پی ٹی آئی)
آندھراپردیش کی تقسیم کے باعث راشٹریہ اسپاٹ نگم لمیٹیڈ(آر آئی این ایل) کی جانب سے بائرم آئرن خام کانوں کو تلنگانہ میں فروغ دینے کا کام کھٹائی میں پڑ گیا کیونکہ جن علاقوں میں یہ کام انجام دیا جانے والا تھا وہ کونسی ریاست میں شامل ہے اس بات کا جائزہ لینے وقت صرف ہوگا۔ آر این آئی ایل ویزاگ اسٹیل وشاکھاپٹنم میں واقع ہے جو سیما آندھرا کا حصہ ہے جبکہ اسٹیل کمپنی کو الاٹ کردہ علاقہ تلنگانہ میں ہے۔ آر این آئی ایل کے سی ایم ڈی پی مدھو سدھن نے کانوں کو فروغ دینے میں اپنی دلچسپی ظاہر کی ہے۔ ذرائع کے بموجب بتایا گیا ہے کہ ریاست کی تقسیم کے بعد عوامی شعبہ کی کمپنی کیلئے کام کی پیش رفت ممکن نہیں ہے۔ تلنگانہ میں تشکیل پانے والی نئی حکومت سابقہ حکومت کے فیصلوں کو جائزہ لئے سکتی ہے۔ ذرائع نے بتایاکہ اب مسئلہ نئی حکومت پر منحصر ہے جو تلنگانہ کی حکومت سنبھالے گی۔ یہ بات واضح نہیں ہے آیا نئی حکومت آر این آئی ایل کو ہی ذمہ داری سونپے گی۔ آر این آئی ایل کو کانوں کے الاٹمنٹ سے متعلق زبردست تنقید کی گئی ہے تمام قائدین بشمول سیاسی جماعتوں نے اس فیصلہ پر تنقید کی ہے۔ ذرائع نے مزید کہاکہ اس مسئلہ پر کوئی پیشرفت نہیں ہوئی ہے۔ اب نئی حکومت کی تشکیل کے بعد ہی کوئی فیصلہ کیا جائے گا۔ اس وقت تک کوئی قدم نہیں اٹھایا جائے گا۔ ربط پیدا کرنے پر مدھو سدھن نے کہاکہ عوامی شعبہ کی کمپنی تلنگانہ میں نئی حکومت کی تشکیل کے بعد بھی کانوں پر کام کرنے کوشاں ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم نئی حکومت سے یقیناً درخواست کریں گے اگرچہ کہ اس کیلئے وقت صرف ہوگا کیونکہ ہمیں کانکنی کی ضرورت ہے تاکہ توسیعی منصوبوں کو روبہ عمل لایا جائے۔ ریاستی حکومت کے ایک سینئر عہدیدار نے بتایاکہ ریاست کی تقسیم کے مرکزکے فیصلہ کے بعد سے ہی صورتحال بگڑی ہوئی ہے۔ اس موقع پر کچھ بھی کہا نہیں جاسکتا۔ گذشتہ سال کرن کمار ریڈی حکومت نے ایک حکم نامہ جاری کرتے ہوئے کھمم، ورنگل اور کریم نگر کے لوہے کی کچدھات کو آر آئی این ایل کیلئے الاٹ کیا تھا۔ اس اقدام پر پورے تلنگانہ میں مخالفت کی گئی تھی۔ سیاسی قائدین نے کہا تھا کہ تلنگانہ کے وسائل یہیں پر اسٹیل پلانٹ قائم کرتے ہوئے استعمال کئے جانے چاہئے۔ حکومت آندھراپردیش اور آر این آئی ایل کی جانب سے یادداشت مفاہمت کے بموجب حکومت آر این آئی ایل کو تمام منظوریاں، رجسٹریشن اور اجازت نامے دینے والی تھی۔ آر این آئی ایل کے سی ایم ڈی اے پی چودھری نے بتایاکہ الاٹ کردہ کانکنی علاقہ میں تاحال کوئی بھی سائنسی تجربہ حکومت یا کسی ایجنسی کی جانب سے نہیں کیا گیا۔ الاٹ کردہ کانکنی علاقہ کیلئے آر آئی این ایل لگ بھگ 1000 کروڑ کی سرمایہ کاری کرنے والی ہے۔ جس سے 1000افراد کو راست اور بالواسطہ طورپر روزگار کے مواقع حاصل ہوں گے۔

Andhra Pradesh bifurcation casts shadow on mines allocation to RINL

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں