ملک بھر میں اقلیتی طبقات پولیس تعصب کا شکار - وجاہت حبیب اﷲ کا بیان - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-02-01

ملک بھر میں اقلیتی طبقات پولیس تعصب کا شکار - وجاہت حبیب اﷲ کا بیان

نئی دہلی۔
(پی ٹی آئی)
قومی اقلیتی کمیشن کے صدر وجاہت حبیب اﷲ نے آج کہا کہ اقلیتی طبقات کو قدم قدم پر ملک میں امتیاز‘ تعصیب اور دیگر چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ مظفر نگر فساد کے دوران اس کی واضح مثالیں دیکھی گئیں۔ وجاہت حبیب اﷲ بحیثیت سربراہ اقلیتی کمیشن کے اتوار کے دن عہدہ سے سبکدوش ہورہے ہیں۔ اپنے ڈیوٹی کے آخری دن انہوں نے نہایت صاف گوئی سے کام لیتے ہوئے کہاکہ ہندوستان کی پولیس میں بے انتہا تعصب کا ماحول پایا جاتا ہے۔ مظفر نگر میں بعض پولیس عہدیدار فسادات میں ملوث پائے گئے۔ اگرچیکہ حالات قدر بہتر ہوئے ہیں لیکن اب بھی اقلیتوں کو سنگین مسائل کا سامنا ہے۔ وجاہت حبیب اﷲ نے اپنے ذہنی کرب کا ان الفاظ میں اظہار کیا کہ گذشتہ سال مظفر نگر میں جو فساد پیش آیا بڑا تشویشناک اور دل دہلادینے والا واقعہ تھا۔ مظفر نگر میں حالات اب بھی کشیدہ ہیں اور کوئی بہتری نہیں ہوئی ہے تاہم قومی اقلیتی کمیشن کے سربراہ نے قومی تحقیقاتی ایجنسی کے رول کی ستائش کی۔ انہوں نے کہاکہ مسلمانوں کے خلاف دہشت گردی کے واقعات کی تحقیقات میں این آئی اے نے قابل ستائش کارنامہ انجام دیا ہے۔ اس کے نتیجہ میں کئی بے قصور نوجوان رہا ہوگئے۔ انہیں بے بنیاد الزامات پر سلاخوں کے پیچھے ڈھکیل دیا گیا تھا۔ این آئی اے کی دیانتدارانہ کاوشوں سے ہندوستانی مسلمانوں میں کچھ حد تک قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں اور انتظامیہ پر اعتماد بحال ہوگیا ہے۔ وجاہت حبیب اﷲ نے کہاکہ مسلمانوں میں جدید تعلیم حاصل کرنے کا جذبہ پیدا ہوگیا ہے لیکن انہیں سہولتیں میسر نہیں۔انہوں نے سکھوں پر ڈھائے جاین والے مظالم پر بھی تفصیلی اظہار خیال کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ ہریانہ میں 1984ء کے فساد کے مظلوم سکھ ابھی تک انصاف سے محروم ہیں اور وہ اپنے سابقہ مکانات حاصل نہیں کرسکے ہیں۔ ظلم کی انتہا تویہ ہے کہ سکھوں کو ہریانہ میں اپنے تعلیمی ادارے قائم کرنے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔ ہریانہ میں اب اقلیتی کمیشن قائم کیا جاچکا ہے۔ پنجاب کے باہر سکھوں کے ساتھ امتیاز برتا جارہا ہے۔ ان کے ساتھ ایسا رویہ اختیار کیا جاتا ہے کہ وہ ہندوستانی شہری نہیں بلکہ باہر سے آئے ہوئے ہیں۔ انہوں نے گجرات کی مثال پیش کی جہاں سکھوں کا صفایا کیا گیا جبکہ 1965ء سے گجرات میں سکھ رہائش پذیر تھے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں