نیشنل وقف ڈیولپمنٹ کارپوریشن کا وزیراعظم کے ہاتھوں افتتاح - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-01-30

نیشنل وقف ڈیولپمنٹ کارپوریشن کا وزیراعظم کے ہاتھوں افتتاح

وزیراعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ نے آج یہاں نیشنل وقف ڈیولپمنٹ کارپوریشن (نواڈکو۔NAWADCO) کا افتتاح کیا۔ اس کارپوریشن کے قیام کا مقصد ملک کے طول و عرض میں 1.20لاکھ کروڑ روپئے مالیت کی موقوفہ جائیدادوں کے انتظام میں شفافیت لانا ہے۔ یہ کارپوریشن 500کروڑ روپئے کے مجاز سرمایہ حصص کے ساتھ قائم کیا گیا ہے۔ یہ کارپوریشن، اسکولوں، کالجوں اور ہستپالوں جیسے مراکز کے قیام کیلئے مالیاتی وسائل اکٹھا کرے گا۔ نواڈکو، سچر کمیٹی سفارشات کا مابعد اقدام ہے۔ ملک میں زائد از4.9 لاکھ درج رجسٹر اوقافی جائیدادیں ہیں اور ان جائیدادوں ؍املاک سے سالانہ تقریباً 163کروڑ روپئے کی آمدنی ہورہی ہے۔ وزیراعظم نے کہاکہ "یوپی اے حکومت، اقلیتوں کے مفادات کے تحفظ ار فروغ کیلئے عزم مصمم رکھتی ہے۔ ہم نے سچر کمیٹی کی بیشتر سفارشات پر عمل کیا ہے"۔ وقف ، مذہبی، خیراتی یا نیک مقاصد کیلئے جائیداد منقولہ و غیر منقولہ کو، مستقل طورپر وقف کرنے کا ادارہ ہے جیسا کہ مسلم لاء میں تسلیم کیا گیا ہے۔ وزارت اقلیتی امور کے تخمینہ کے بموجب ملک کے طول و عرض میں موجود وقف بورڈس کے تحت کی جائیدادوں کے ذریعہ سالانہ 12ہزار کروڑ روپئے کی آمدنی ہوسکتی ہے۔ زائد از4.9لاکھ ، درج اوقاف جائیدادیں ہیں جن سے سالاہن موجودہ آمدنی 163کروڑ روپئے ہے۔ وزیر اقلیتی امور کے رحمن خان نے کہاکہ ان جائیدادوں کی قیمت کا اندازہ کم کیا گیا ہے۔ "ان جائیدادوں کی مارکٹ قیمت، کہیں زیادہ ہوگی۔ بدقسمتی سے ان موقوفہ جائیدادوں سے ہونے والی سالانہ آمدنی بہت معمولی ہے۔ اگر ان جائیدادوں کو مناسب انداز میں فروغ دیا جائے تو قابل لحاظ آمدنی ہوگی۔ ایک سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ سارے ملک میں موقوفہ جائیدادوں کے تحت کا مجموعی رقبہ تقریباً 6لاکھ ایکڑ ہے جس کی مارکٹ قیمت تقریباً 1.20لاکھ کروڑ روپئے ہے۔ رحمن خان نے بتایاکہ حکومت نے اوقاف کے انتظام میں نقائص کو دور کرنے کی کوشش کی ہے اور اوقافی جائیدادوں کی، منشائے وقف کے خلاف استعمال کرنے والوں کو سزا دلانے کیلئے سخت دفعات لائی گئی ہیں"۔ خان نے کہاکہ "نواڈکو کی تشکیل سے اوقافی جائیدادوں کے فروغ اور مسلمانوں کو مالی اور تکنیکی دونوں اعانتوں کی فراہمی میں وقف بورڈس اور متولیوں کو مدد ملے گی۔ موقوفہ جائیدادوں کو تعلیمی اغراض اور مسلمانوں کی معاشی اساس کو مستحکم کرنے کیلئے فروغ دیا جائے گا۔ ہندوستانی مسلمانوں کو تعلیمی اور معاشی اعتبار سے با اختیار بنانے کا واحد طریقہ یہ ہے کہ بچت اور تعلیمی و نیز معاشی شعبوں میں انفراسٹرکچر کی تعمیر میں سرمایہ کاری کے لئے ان کی حوصلہ افزائی کی جائے اور مسلمانوں کیلئے ادارہ جاتی میکانزم تخلیق کیا جائے تاکہ وہ (مسلمان) خود اپنی ترقی کیلئے بچت کرسکیں"۔ بعد میں رحمن خان نے ریاستی وقف بورڈس کے نمائندوں کی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ وقف جائیدادوں کے ریکارڈ کو بہت جلد کمپیوٹرائزڈ کیا جائے گا۔ پی ٹی آئی کی ایک علیحدہ اطلاع کے بموجب صدر کانگریس سونیا گاندھی نے آج اقلیتوں کے حقوق کی وکالت کرتے ہوئے عوام کو اُن طاقتوں کے خلاف خبردار کیا جو ملک کی سیکولر اقدار کو کمزور کررہی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ چھوٹے موٹے مقامی واقعات پر فرقہ وارانہ ہم آہنگی میں خلل پڑنے نہیں دیا جانا چاہئے۔ نیشنل وقف ڈیولپمنٹ کارپوریشن کے افتتاح کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کانگریس پارٹی کی سیکولر ساکھ پر زور دینے کی بھی کوشش کی اور امید ظاہر کی کہ انسداد فرقہ وارانہ تشدد بل بہت جلد پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔ اس بل کا مقصد، سماجی ہم آہنگی اور قوم کے سیکولر ورثہ کی حفاظت کرنا ہے۔ صدر کانگریس نے کہاکہ سیکولر اقدار کی حفاظت اور ان کی حوصلہ افزائی کرنا و نیز اقلیتوں کیلئے مساویانہ مواقع کو یقینی بنانا حکومت کی ذمہ داری ہے"۔ یہ ضروری ہے کہ اقلیتیں، اپنے آپ کو محفوظ محسوس کریں اور نظم و ضبط کے میکانزم پر بھروسہ رکھیں۔ ہمیں ایسی قوتوں سے چوکس رہنا چاہئے جو ہندوستان کے سیکولرازم کو کمزور کرتی ہیں"۔ مظفر نگر کے فسادات کا اشارتاً حوالہ دیتے ہوئے سونیا گاندھی نے کہاکہ "یہ بات ضروری ہے کہ چھوٹے موٹے معمولی واقعات کو، ہماری سماجی ہم آہنگی اور نظم و ضبط کے میکانزم میں خلل ڈالنے کا موقع نہیں دیا جانا چاہئے۔ ایسے واقعات سے سختی کے ساتھ اور کسی جانبداری کے بغیر نمٹا جانا چاہئے"۔ سونیا گاندھی نے کہاکہ اقلیتوں کی فلاح کیلئے مختص اسکیمات پر خرچ کردہ رقم میں گذشتہ 10سال میں’یوپی اے کے تحت 10گنا اضافہ کردیاگیاہے۔ مذکورہ کارپوریشن کے قیام کا مقصد، اوقافی جائیدادوں کو مسلمانوں کی فلاح کیلئے فروغ دینا ہے۔ اس کارپوریشن کے قیام کے ذریعہ یوپی اے کے ایک اور وعدہ کی تکمیل ہوئی ہے۔ یواین آئی کے بموجب سونیا گاندھی نے کہاکہ انسداد فرقہ وارانہ تشدد بل کو کابینہ کی منطوری پہلے ہی حاصل ہوچکی ہے اور اب اس بل کو پارلیمنٹ میں جلد پیش کیا جائے گا۔ دریں اثناء یو این آئی کے بموجب نو قائم کردہ نیشنل وقف ڈیولپمنٹ کارپوریشن کے افتتاح کیلئے آج یہاں وزارت اقلیتی امور کے زیر اہتمام وگیان بھون کے پریلمینری ہال میں منعقدہ تقریب سے وزیراعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ کے خطاب کے دوران ایک احتجاجی نے خلل اندازی کی۔ بعد میں وزیراعظم نے ہدایت دی کہ اس شخص کی شکایت کی سماعت کی جائے گی۔ وزیراعظم اپنی تقریر ختم کرنے کے قریب تھی کے پچھلی صف میں بیٹھا ہوا ایک شخص اپنی نشست سے اٹھا اور بقول اُس کے اقلیتوں کی فلاح کیلئے شروع کردہ اسکیمات پر عمل نہ کئے جانے پر احتجاج کیا۔ قبل ازیں وزیراعظم نے اپنی تقریر میں کہا تھا کہ موقوفہ جائیدادوں کے ماہرانہ انتظام کے ذریعہ مسلمانوں کو فوائد حاصل ہوں گے۔ احتجاجی شخص نے اپنی آواز بلند کرتے ہوئے وزیراعظم سے کہاکہ "براہ کرم نئی اسکیمات شروع نہ کیجئے کیونکہ موجودہ اسکیمات میں سے کسی پر بھی عمل نہیں ہورہا ہے"۔ سکیورٹی عملہ نے فوری اس شخص کو پکڑلیا اور ہال کے باہر کردینے کی کوشش کی۔ ہال سے اپنے اخراج کی کوشش کے وقت اس شخص نے کہاکہ وہ ایک جمہوریت میں آواز بلند کرتے ہوئے کوئی غلطی نہیں کررہا ہے۔ اس نے جمنا کے دونوں جانب کے علاقوں کی حالت کے بارے میں وزیراعظم کو150 مکتوبات لکھے لیکن کوئی جواب نہیں ملا۔ اس شخص نے (جس کا نام نہیں بتایا گیا) کہا کہ "میں نے وزیراعظم کی شان میں کوئی گستاخی نہیں کی ہے۔ مجھے میری بات کہنے دو"۔ سیکیورٹی عملہ اس شخص کو مزید باہر لے جانے کی کوشش کررہا تھا کہ جبکہ وزیراعظم اور سونیا گاندھی اس منظر کو دیکھ رہے تھے۔ بعد میں وزیراعظم کے دفتر کے ذرائع نے بتایاکہ ڈاکٹر سنگھ اور سونیا گاندھی دونوں ہی نے اس احتجاجی سے ملاقات کرنے اور اس کی شکایت کی سمات کرنے کی خواہش ظاہر کی۔ تقریب کے موقع پر ایک مسلم تنظیم کے نمائندوں نے لوک سبھا حلقوں کی حد بندی پر اپنی شکایات کے اظہار کیلئے خاموش احتجاج کیا۔ صدر زکوۃ فاونڈیشن آف انڈیا و صدر بین العقائد اتحاد برائے امن ڈاکٹر سید ظفر محمود اور دیگر تنظیموں کے ارکان تنظیم نے جو اپنے بازوں پر سیاہ بیاچس لگائے ہوئے تھے مطالبہ کیا کہ کسی بھی حلقہ میں مسلمانوں کی آبادی کو پیش نظر رکھتے ہوئے اس حلقہ کی حد بندی کی جائے۔ ڈاکٹر محمود نے کہاکہ بیشتر حلقوں کو جن میں مسلم آبادی کا غلبہ ہے، درج فہرست اقوام کیلئے محفوظ کردیا گیا ہے۔ اس سبب پارلیمنٹ میں مسلمان اپنی مناسب نمائندگی سے محروم ہیں۔ اس بے قاعدگی کو دور کرنا بھپی سچر کمیٹی کی سفارشات میں شامل ہے۔

National Waqf Development Corporation Limited inaugurated by Prime Minister

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں