7/جنوری حیدرآباد یو۔این۔آئی
لوک ستہ پارٹی نے آج وائی ایس آر کانگریس پارٹی کے الزامات کی سختی سے تردید کی کہ اس نے تلگو دیشم پارٹی کے ساتھ ساز باز کرلی ہے ۔ پارٹی کے نائب صدر ڈی وی وی ایس ورما نے آج اپنے ایک بیان میں کہا کہ وائی ایس آر کانگریس پارٹی اس بات سے کماحقہ واقفیت رکھتی ہے کہ لوک ستہ پارٹی نے آئندہ اسمبلی انتخابات میں 294نشستوں پر مقابلہ کا منصوبہ بنا رکھا ہے اور وائی ایس آر کانگریس پارٹی اب نچلے سطح کی سیاست پر اتر آئی ہے اور عوام کو گمراہ کر رہی ہے ۔ ورما نے نشاند ہی کی کہ یہ وائی ایس راج شیکھر ریڈی ہی تھے ،جنہوں نے ریاست کی تقسیم کے بیج بوئے ۔ ڈاکٹر وائی ایس راج شیکھر ریڈی نے سیاسی مفادات کا نظر میں رکھتے ہوئے ابتداء میں اور اس کے بعد چند را بابو نائیڈو نے ریاست کی تقسیم کی تائید کی ۔ یہ دونوں ریاست کے موجودہ سیاسی بحران کے لیے اصل ذمہ دار ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ جب لوک ستہ پارٹی کے صدر اور رکن اسمبلی داکٹر جئے کاش نارائن نے دونوں کو بے نقاب کردیا تو وہ جوابی حملوں پر اتر آئے ہیں ۔ ورما نے کہا کہ وائی ایس آر کا نگریس پارٹی ،عوام کی نظروں میں ہمیشہ ایک مجرم برقرار رہے گی ۔ وہ اپنی سیاسی بدعنوانیوں کی خوہ کتنی بھی کوشش کر لے اور کانگریس کے ساتھ ساز باز کو کتنا بھی چھپالے ،اسے عوام کی ہمدردی حاصل نہیں ہوگی ۔ ورما نے کہا کہ لوک ستہ پارٹی ریاست کی تقسیم کے بل پر مباحث کے دودور چاہتی ہے ۔ پہلے دور میں مسودہ بل پر مجموعی حیثیت سے مباحث کیے جائیں اور دوسرے دور میں اس کی ہر ایک شق پر تبادلہ خیال عمل میں لایا جائے ،تاکہ تلنگانہ مسئلہ ک ایک وسیع تر اور قابل قبول حل نکالا جاسکے ،تاہم وائی ایس آر کانگریس پارٹی نیراتوں رات اپنا موقف تبدیل کرلیا اور اب وہ اسمبلی میں تلنگانہ بل پر مباحث میں رکاوٹیں پیدا کر رہی ہے ۔ وہ دراصل متحدہ آندھرا پردیش کی جدوجہد کے نام پر تقسیم کی سیاست میں ملوث ہورہی ہے ۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ وائی ایس آر پارٹی ،صرف ایک علاقہ کی نشستوں اور ووٹس پر نظر رکھے ہوئے ہے ،اسے تمام تلگو بولنے والوں کے مفادات عزیز نہیں ہیں ۔اگر اسے تلگو عوام سے ہمدردی ہوتی تو وہ بحران کے ایک جامع اور قابل قبول حل کی تلاش میں معاون بن سکتی تھی ۔Lok Satta Party strongly refuted the YSR Congress Party charge that the Lok Satta is colluding with the Telugu Desam Party
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں