1/جنوری کولکاتا ایس۔این۔بی
مغربی بنگال کے درالحکومت کولکاتا میں اجتماعی عصمت دری کی متاثرہ لڑکی (16)کی شہر کے ایک ہسپتال میں ہونے والی موت کے بعد کولکاتا میں بدھ کو کافی ہنگامہ ہوا۔ لڑکی کی خودکشی کے بعد احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔ متاثرہ کی موت کی خبر جیسے ہی پھیلی ، بائیں بازو کی تنظیموں کے کارکنوں نے ہسپتال کے احاطے کے اندر اور باہر احتجاج مظاہرہ کیا۔ خاتون کارکنوں نے ہسپتال کے احاطے میں، خاموش ریلی ، نکال کر مظاہرہ کیا۔ اس واقعہ کے بعد ترنمول کانگریس اور لیٖ والے آپس میں بھڑ گئے ہیں۔ بتا یا جارہا ہے کہ متاثرہ کے والد نے اس معاملے میں ممتا بنرجی کے خلاف شکایات درج کرائی ہے۔ حکمراں جماعت ترنمول کانگریس نے آج بایاں محاذ پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ سولہ سالہ عصمت دری متاثرہ کی خود کشی کے معاملے میں با یاں محاذ نے حکومت کے خلاف غلط پر و پگینڈہ کیا ہے۔ ترنمول کانگریس کے جنرل سکریٹری مکل رائے نے بتا یا کہ سی پی ایم عوام سے کٹ چکی ہے اس لئے عوام کے درمیان اپنی پکڑ بنانے کی غرض سے وہ اس اجتماعی عصمت دری کے معاملے میں حکومت کے خلاف غلط تشہیر کرنے کی پوری پوری کوشش کررہی ہے لیکن لوگ اسے قبول نہیں کرین گے۔ گینگ ریپ کے بعد متاثرہ نے ایف آئی آر درج کرائی تھی۔ ایف آئی آر کے بعد بھی ملزمان نے دوبارہ اس کے ساتھ گینگ ریپ کیا تھا۔ متاثرہ لڑکی کی موت کے بعد سیٹو دفتر پر مظاہر ہ کیا گیا۔ گینگ ریپ معاملے کے چھ ملزم گرفتار ہوئے ہیں لیکن ایک اب بھی فرار ہے۔گینگ ریپ کی متاثرہ لڑکی کی موت کے بعد بائیں بازو جماعتیں اور کولکاتا پولیس اس کی لاش کے ساتھ جلوس نکالنے کے مسئلے کو لے کر الجھ گئیں۔ خود کو آگ لگا کر خودکشی کی کوشش کرنے والی اس لڑکی نے کل رات شہر کے ایک ہسپتال میں دم توڑ دیا تھا۔ 25اکتوبر کو دوبارہ آبرو ریزی کا شکار ہوئی لڑکی نے جل جانے کی وجہ سے منگل کو سرکاری ہسپتال میں دم توڑ دیا۔ لڑکی نے گذشتہ 23دسمبر کو خود کو آگ لگالی تھی۔ لڑکی کے والد ایک ٹیکسی ڈرائیور ہیں اور سیٹو کے کافی قریبی ہیں۔ انہوں نے آج کہا کہ ٹریڈیونین نے طے کیا ہے کہ لاش کو پیس ہیومن نامی ارتھی گاہ میں رکھا جائے گا اور لاش کے ساتھ دن میں سوگ ریلی نکالی جائے گی۔ لڑکی کے والد اور سیٹو کے ذرائع نے کہا کہ جس وقت لاش کو کل دیر رات پیس ہیومن میں لے جا یا جا رہا تھا تو پولیس نے بغیر خاندان کی اجازت کے اسے زبر دستی آخری رسوم کی ادائیگی کے لئے اپنی تحویل میں لے لیا جس کے بعد معاملہ بگڑ گیا ۔ یہ بھی خبر ہے کہ پولیس نے لڑکی کے باپ کو لاش لے کر بہار چلے جانے کو کہا تھا۔ سی پی ایم کے ریاستی سیکرٹریٹ کے رکن روبن دیب نے بتا یا کہ پولیس نے لاش کی آخری رسوم کی ادائیگی کرنے کیلئے طاقت کے زور پر اپنے قبضے میں لے لیا اور نیم تلا شمشمان گھاٹ پر اسے جلانے کی کوشش کی۔ پولیس ایسا کرنے میں ناکام رہی کیونکہ لڑکی کا موت سرٹیفکٹ اس کے والد کے پاس تھا۔ یہ خبر جیسے ہی پھیلی ، ہم بھی فوری طور پر نیم تلا شمشان گھاٹ پہنچ گئے اور ہم نے مخالفت کرکے پولیس کو پیچھے ہٹنے پر مجبور کردیا۔ دیب نے کہا کہ پولیس نے یہ دلیل دی کہ لاش کے ساتھ سوگ ریلی نکالنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی کیونکہ نئے سال کے جشن کی وجہ سے پولیس اہلکاروں کی کمی ہے۔ تاہم پولیس نے ان الزامات سے انکار کردیا ہے۔ پولیس ہیڈ کوارٹر میں ایڈیشنل کمشنر راجیو مشرا نے بتا یا کہ یہ بالکل جھوٹا الزام ہے۔ جو بھی کیا گیا ، وہ بدھان نگر کی پولیس اور خاندان کے ارکان سے مشورہ کرنے کے بعد کیا گیا ۔ لڑکی کا گھر بدھان نگر کی پولیس کے دائرہ میں آتا ہے۔ رابطہ قائم کرنے پر بدھان نگر کے پولیس کمشنر ارنب گھوش نے کہا کہ یہ واقعہ کولکاتا پولس کی ماتحتی والے علاقے میں ہوا اس لئے ہم اس پر تبصرہ نہیں کرسکتے ۔ لڑکی کے خاندان نے آر جی کار میڈیکل کالج پر غفلت برتنے کا بھی الزام لگایا۔ اسی ہسپتال میں لڑکی کو جب داخل کیا گیا اس وقت وہ 80فیصد تک جل چکی تھی اور اس کے پھیپھڑوں کو زبردست نقصان پہنچ چکا تھا۔ اس کی موت کل دوپہر دو بجے کے قریب ہوگئی تھی۔Rape victim dies: Major protests erupt in Kolkata
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں